اسلام آباد/کراچی (نمائندہ خصوصی/اسٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک)حکمران جماعت تحریک انصاف کوضمنی انتخابات میں شدید دھچکا لگا۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی خالی کردہ 4 نشستوں سمیت چھوڑی گئی کل 6 نشستوں میں سے نصف کھو بیٹھی جب کہ ق لیگ اپنی دونوں نشستیں بچانے میں کامیاب ہوگئی۔ پارٹی سربراہ کی این اے 131 لاہور کی چھوڑی نشست ان کے سابقہ حریف خواجہ سعد رفیق نے 10 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے جیت لی جب کہ بنوں میں این اے 35 کی خالی کردہ سیٹ مجلس عمل لے اڑی۔ اٹک کی نشست این اے 56 پر سیٹ خالی کرنے والے ایم این اے طاہر صادق سے اختلاف بھی پارٹی کو مہنگا پڑا مرضی کا امیدوار نہ لانے پر انہوں نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر کیلئے مہم نہیں چلائی جس کی وجہ سے تحریک انصاف کا امیدوار بھاری مارجن سے ہار گیا۔ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں بھی تحریک انصاف کی نشستیں بڑھنے کے بجائے کم ہوئیں تاہم وہ کے پی کے کی 6 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔نواز لیگ نے لاہورکو ایک بار پھر اپنا گڑھ ثابت کردیا ،جہاں قومی اور صوبائی کی تمام نشستیں ن لیگ کے امیدوار واضح اکثریت سے جیت گئے۔ سابق وزیر ریلوے اور ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے خطاب میں دعوی کیا کہ راولپنڈی کی نشست بھی ن لیگ نے جیتی ،لیکن شیخ رشید اپنی شکست چھپا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان مسلم لیگ نےضمنی انتخاب میں فقید المثال کامیابی حاصل کی ہے،حیران ہوں کہ عمران خان کیسے حکمران ہیں ،جو ہر وقت آستینیں چڑھا کر اپوزیشن کو للکارتے ہیں؟عمران خان وزیر اعظم بن کر اپوزیشن سے ملتے اور احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا راستہ اختیار نہ کرتے تو بہتر رہتا، ایسی باتیں جمہوریت کے لئے اچھا شگون نہیں، لیکن ہمیں کسی کوچیلنج نہیں کرنا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں کاروان جمہوریت بڑھتا رہے گا۔ایم ایم اے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ہماری مدد کی ہے، ان کے شکر گزار ہیں۔رات گئے موصولہ اطلاعات کے مطابق قومی کی 11 نشستوں میں سے 6 حکمران اتحاد جیت گیا جب کہ اپوزیشن نے 5 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جن میں سے نواز لیگ کو 4 اور مجلس عمل کو ایک نشست ملی۔غیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 بنوں کےتمام پولنگ سٹیشنز کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق متحدہ مجلس عمل کے زاہد اکرم درانی 58 ہزار 68 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، تحریک انصاف کے نسیم علی شاہ 36 ہزار 908 ووٹ حاصل کر سکے۔این اے 53سے تحریک انصاف کے امیدوار علی نواز اعوان 56ہزار 664ووٹ لیکر کامیا ب قرا ر پائے جبکہ ان کے مقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار راجا وقار نے 32ہزار 171وو ٹ حاصل کئے۔این اے 56 اٹک سے تحریک انصاف کے امیدوار طاہر صادق کی چھوڑی ہوئی نشست پر تمام 576 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کے ملک سہیل خان 115273 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ تحریک انصاف کے ملک خرم علی خان 80092 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔این اے 60 راولپنڈی سے تحریک انصاف کے امیدوار اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق 44483 ووٹ لیکر پہلے نمبر اور مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک سجاد خان 43836 ووٹ لیکر پہلے دوسرے نمبر پر رہے۔این اے 63 راولپنڈی سے تحریک انصاف کے رہنما غلام سرور خان کے صاحبزادے بیرسٹر منصور حیات 64024 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر ہیں جب کہ مسلم لیگ ن کے عقیل ملک 40880 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔این اے 65چکوال سے مسلم لیگ ق کے امیدوار چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین جیت گئے۔ چوہدری سالک نے98 ہزار 364 ووٹ لیے اور کامیاب ٹھہرے جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک لبیک کے امیدوار یعقوب سیفی نے 34 ہزار 822 ووٹ حاصل کیے۔این اے 69 گجرات سے ق لیگ کے چوہدری مونس الٰہی61 ہزار 7سو 23 ووٹ لیکر آگے اور ن لیگ کے امیدوار عمران ظفر 19867ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔این اے 103 فیصل آباد کے تمام 389 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے علی گوہر خان 76626 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے محمد سعد اللہ 63583 ووٹ لے کر دوسر ے نمبر پر رہے۔این اے 124 لاہور سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی 75012 ووٹ لیکر جیت گئے،جب کہ تحریک انصاف کے غلام محی الدین 30115 دوسرے نمبر پر رہے۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی 2018کے عام انتخابات میں شکست کی وجہ سے رکن قومی اسمبلی بننے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے ،لیکن اب ضمنی انتخابات میں لاہور سے حمزہ شہباز شریف کے آبائی حلقے این اے 124سے کامیابی حاصل کرکے دوبارہ پارلیمنٹ تک پہنچ گئے ہیں۔ این اے 131 لاہور کی اہم ترین نشست پر مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق 60476 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ۔تحریک انصاف کے ہمایوں اختر خان50245 ووٹ لے سکے۔ یہ نشست تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان چند سو ووٹوں کی معمولی برتری سے جیتے تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کامیابی کو چیلنج کیا تاہم سپریم کورٹ نے کامیابی برقرار رکھی جب کہ الیکشن ٹریبونل میں کیس چلنے سے پہلے ہی اس نشست پر ضمنی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا۔ این اے 243 کراچی کے 240 میں سے 181 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عالمگیر خان 29464 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں ،جبکہ ایم کیو ایم کے عامر ولی چشتی 12509 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سندھ میں صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستیں پی پی لے گئی۔ پی ایس 30 خیرپور کے تمام 124 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق احمد رضا شاہ جیلانی 36600 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں ،جبکہ جی ڈے اے کے محرم علی شاہ 21200 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پی ایس 87 کراچی ملیر کے 124 میں سے 82 پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق محمد ساجد جوکھیو 32566 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار قادر بخش گبول 12341 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ بلوچستان سے صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر اپوزیشن امیدوار کامیاب ہوئے۔ پی بی 35 میں آزاد امیدوار نواب محمد اسلم خان رئیسانی 14711 ووٹ لے کر جیت گئے ،جبکہ حکمران بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار نور احمد 9610 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔پی بی 40 خضدار میں بی این پی کے محمد اکبر 23722 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں ،جبکہ آزاد امیدوار میر شفیق الرحمان مینگل 14312 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پنجاب اسمبلی کی 11 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے جن میں سے 6 پر ن لیگ، 3 پر تحریک انصاف اور دو آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔جہلم میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی چھوڑی ہوئی صوبائی اسمبلی کی نشست جیت کر مسلم لیگ ن نے اپ سیٹ کر دیا ہے۔جہلم کے حلقہ پی پی 27 سے ن لیگ کے ناصر محمود 61542 ووٹ لے کر جیت گئے جبکہ تحریک انصاف کے شاہنواز راجا 60886 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے آبائی ضلع ڈیرہ غازی خان میں بھی تحریک انصاف اپنی جیتی ہوئی نشست ہار گئی۔لاہور سے شہباز شریف کی چھوڑی ہوئی دونوں نشستیں مسلم لیگ ن نے دوبارہ جیت لیں۔پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 3 میں ن لیگ کے افتخار احمد خان 43259 ووٹ لے کر پہلے جب کہ تحریک انصاف کے محمد اکبر خان43032 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔پی پی 103 فیصل آباد سے ن لیگ کے جعفر علی 39841ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جب کہ تحریک انصاف کے شمیر حیدر33209 ووٹ لے سکے۔صوبائی اسمبلی کے حلقہ 118 ٹوبہ ٹیک سنگھ ون میں آزاد امیدوار بلال اصغر 56337 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ،جبکہ تحریک انصاف کے اسد زمان 50326 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پنجاب اسمبلی کے حلقہ 164 میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سہیل شوکت بٹ 34333 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے ،جبکہ یوسف علی 26900 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی کے تمام 122 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کے ملک سیف الملوک کھوکھر 28589 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ،جبکہ تحریک انصاف کے محمد منشا سندھو 23149 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی پی 201 ساہیوال سے تحریک انصاف کے صمصام علی بخاری 58 ہزار 280 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے ،جب کہ مسلم لیگ ن کے محمد طفیل 51662 لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔پی پی 222 ملتان کے تمام 139 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار قاسم عباس خان 38539 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں ،جب کہ تحریک انصاف کے سہیل احمد نون 31989 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پی پی 261 رحیم یار خان کے تمام 133 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار فراز احمد 29526 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں ،جب کہ پیپلزپارٹی کے حسن رضا ہاشمی 14995 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔پی پی 165کے تمام 122 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کے ملک سیف الملوک کھوکھر 28589 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ،جبکہ تحریک انصاف کے محمد منشا سندھو 23149 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی پی 201 ساہیوال سے تحریک انصاف کے صمصام علی بخاری 58 ہزار 280 ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے ،جب کہ مسلم لیگ ن کے محمد طفیل 51662 لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔پی پی 222 ملتان میں 3 پولنگ اسٹیشنز کے غیر نتائج کے مطابق آزاد امیدوار قاسم عباس خان 1356 ووٹ لے کر آگے ،جبکہ تحریک انصاف کے سہیل احمد 354 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔پی پی 272 مظفر گڑھ میں تحریک انصاف کی زہرہ بتول 24019 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئی ہیں ،جبکہ آزاد امیدوار ہارون احمد سلطان 17072 ووٹ لے سکے۔پی پی 292 ڈیرہ غازی خان میں 105 میں سے 85 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق ن لیگ کے اویس احمد خان لغاری 32845 ووٹ لے کرآگے اور تحریک انصاف کے مقصود خان لغاری 21938 ووٹ کے ساتھ پیچھے تھے۔خیبر پختون میں بھی تحریک انصاف اپنی جیتی ہوئی2 نشستیں ہار گئی دونوں نشستیں وزیراعلیٰ محمود خان کے علاقے سوات کی ہے، ایک پر ن لیگ کامیاب ہوئی اور دوسری پر اے این پی جیتی۔سوات کے حلقہ پی کے 3 پر ن لیگ کے سردار خان 16824ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ،جب کہ تحریک انصاف کے ساجد علی 15911 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی پی 87 میانوالی سے ملک احمد خان اور پی پی 296 راجن پور سےاویش دریشک بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ دونوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔پی کے 7 سوات سے اے این پی کے وقار احمد خان 14096 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ہیں ،جبکہ تحریک انصاف کے فضل مولا 13025 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 44 صوابی سے تحریک انصاف کے عاقب اللہ خان 18767 ووٹ لے کر جیت گئے ہیں ،جب کہ اے این پی کے غلام حسین 17067 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 53 مردان میں تحریک انصاف کے محمد عبدالسلام 19165 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے احمد خان 19065 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 61 نوشہرہ میں تحریک انصاف کے محمد ابراہیم خٹک 14713 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ۔ اے این پی کے نور عالم خان 9456 ووٹ لے سکے۔پی کے 64 نوشہرہ سے تحریک انصاف کے لیاقت خان 22775 ووٹ لے کرجیت گئے۔اے این پی کے محمد شاہد 9560 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 78 پشاور میں اے این پی کی ثمرہارون بلور 20916 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔تحریک انصاف کے عرفان عبدالسلام 16819 ووٹ لے سکے۔پی کے 97 ڈیرہ اسماعیل خان سے تحریک انصاف کے فیصل امین خان 18170 ووٹ لے کر کامیاب رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے فرحان افضل ملک 7609 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔پی کے 99 میں تحریک انصاف کے آغاز اکرام اللہ گنڈاپور 30330 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے ،جبکہ آزاد امیدوار فتح اللہ خان 22825 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلی کی 35 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا ،جس کے لیے سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے۔ ووٹنگ کا عمل 8 بجے شروع ہوا ،جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔ قومی اسمبلی کے 11 اورصوبائی اسمبلی کے 24 حلقوں میں 370 امیدوار کے درمیان مقابلہ ہوا، جس کے لیے 95 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔پنجاب میں قومی اسمبلی کی 8، سندھ، خیبر پختون اور اسلام آباد میں ایک ایک نشست پر انتخابات ہوئے ،جب کہ پنجاب اسمبلی کی 11، خیبر پختون کی 9، سندھ کی 2 اور بلوچستان کی بھی 2 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ ہوئی۔92 لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرز کو حق رائے دہی کی سہولت دینے کے لیے ساڑھے 7 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے۔ مختلف حلقوں کے1727 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے۔