ایس اے اعظمی
امریکیامریکی محکمہ دفاع نے تسلیم کیا ہے کہ امریکی نوجوانوں میں پھیلنے والی موٹاپے کی بیماری نے قومی سلامتی کو دائو پر لگادیا ہے اور امریکی معاشرے میں موٹے نوجوانوں کی بھرمار سے افواج کے ریکروٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی کوششوں کو کافی دھچکا پہنچا ہے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ آیا ہے کہ افواج میں بھرتی کا مطلوبہ ہدف دو برس سے پورا نہیں ہوا ہے، جس سے پینٹاگون ڈیپارٹمنٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کیونکہ امریکی افواج کو مستقبل کی ممکنہ جنگوں اور ملکی دفاع کیلئے چینی اور روسی افواج کا سامنا کرنا ہوگا، جہاں فوجیوں کی فٹنس ’’اے‘‘ کلاس کی ہے۔ دوسری جانب امریکی نوجوانوں کا موٹاپا یعنی فربہ پن افواج کی عسکری صلاحیت کی ابتری کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ توند اور بھاری بھرکم جسامت والے امریکی فوجی اپنی ٹریننگ ہی مکمل نہیں کر سکتے تو ان کو میدان جنگ میں کس طرح لڑوایا جاسکتا ہے۔ حالانکہ میدان جنگ میں انتہائی مہارت کے ساتھ ساتھ جسمانی فٹنس کا بھرپور اظہار کرنا پڑتا ہے اور ایسے منظر نامے میں آلو کی طرح پھولے امریکی فوجی کس طرح دشمنوں سے نبرد آزما ہوسکیں گے۔ امریکی مسلح افواج اور وزارت دفاع کے تحت معاشرے میں کروائے جانے والے ایک حساس سروے ’’غیر صحت مند اور عدم تیار‘‘ میں اس معاملہ کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت 17 سے 24 برس کے 70 فیصد نوجوان مسلح افواج کے کسی بھی شعبے میں بھرتی کے معیار پر پورا نہیں اُترتے، کیونکہ ان کا اوسط وزن 100 کلو گرام سے80 کلوگرام کے درمیان ہے اور توند 40 سے زیادہ ہیں، جبکہ ان کی میڈیکل فٹنس اور ورزش کرنے کا معاملہ صفر ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک کلومیٹر تو کجا نصف کلومیٹر تک تواتر سے بھاگ یا دوڑ نہیں سکتے۔ امریکی جریدے آرمی ٹائمز نے بتایا ہے کہ افواج کے کمانڈرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افواج میں پہلے سے موجود موٹے فوجی ہمارے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں، کیونکہ ایسے فوجیوں کے طبی مسائل بے تحاشا ہیں۔ اس لئے ان سے مشقت اور جنگی کام نہیں لئے جاسکتے۔ جبکہ ایسے موٹے فوجیوں کا ایک مسئلہ ڈاکٹرز کے پاس بار بار جانا بھی ہے، جس پر ادویات کے استعمال کی وجہ سے امریکی محکمہ دفاع کا بہت زیادہ پیسہ خرچ ہو رہا ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے امریکی ریکروٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ اب زائد الوزن نوجوانوں کو بھرتی کرنے سے صاف انکار کر دیتے ہیں۔ ’’غیر صحت مند اور عدم تیار‘‘ سروے میں اپنا کردار ادا کرنے والے امریکی ادارے یو ایس اسٹیٹ کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس وقت امریکہ کا نمبر ایک مسئلہ نوجوانوں میں موٹاپا ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 15 سے 30 برس کے درمیان عمر والے ایک تہائی 33 فیصد نوجوان انتہائی موٹے ہیں اور وہ بھاگ دوڑ نہیں کرسکتے۔ قومی صحت کو قومی سلامتی کے مسئلے سے جوڑنے والے اس سنگین معاملہ کی نسبت یو ایس اسٹیٹس کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی معاشرے میں موٹاپا ایک وبائی شکل اختیار کرچکا ہے۔ امریکی افواج کے ریکروٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے خفیہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ان کی جانب سے 2017ء میں بھرتی برائے 2018ء کا ٹارگٹ76,500 ہزار تھا۔ لیکن موٹاپے کی وجہ سے مسترد کئے جانے والے نوجوانوں کے سبب یہ ہدف 70 ہزار کی حد تک جاکر ٹھہر گیا اور ساڑھے چھ ہزار ریکروٹس کی کمی اس وقت بھی امریکی افواج کے مسلح شعبہ جات میں موجود ہے۔ امریکی عساکر جاری اور مستقبل کی ممکنہ جنگوں کیلئے مزید فوجیوں کی بھرتیاں کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کو متعلقہ شعبہ کیلئے طے شدہ معیار/ فٹنس کے فوجی ریکروٹس دستیاب نہیں ہیں۔ ملٹری ٹائمز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے تسلیم کیا ہے کہ موٹاپے کے سبب بھرتیوں میں مسلسل کمی کا معاملہ 2005ء سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور اب ایک عفریت کی شکل میں پینٹاگون کے روبرو کھڑا ہے۔ امریکی ملٹری اور وزارت دفاع کی مشترکہ سروے تحقیق میں اپنی رائے سے نوازنے والے سابق و موجود جنرلز، ایڈمرلز سمیت سینئر کمانڈزر نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ امریکی سوسائٹی بالخصوص نوجوانوں میں صحت مندانہ رجحانات کو فروغ دے۔ ان کو جنک فوڈز سمیت زیادہ میٹھی غذائیں ترک کرنے اور ورزش باقاعدی سے کرنے کیلئے رضامند کیا جائے، ورنہ موٹاپے کی پھیلتی وبا کو قابو نہیں کیا جاسکے گا۔ امریکی وزیر دفاع اور سابق میرینز ایڈمرل جیم میٹس نے بھی موٹاپے کے حوالہ سے کئے جانے والے سروے سے اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ امریکی نوجوانوں کی اکثریت مسلح افواج میں بھرتی کے اسٹینڈرڈ پر پورا نہیں اترتے۔ یہ انتہائی تشویشناک رجحانات ہیں کیونکہ مسلح فوج میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے 18 سے 25 برس کی عمر آئیڈیل ہے۔ واضح رہے کہ امریکی معاشرے میں ایک حکم نامہ کے تحت تمام اقسام کی سافٹ ڈرنکس میں چینی کی مقدار نسف سے کم کرنے کیلئے قانون سازی کردی گئی ہے اور بیشتر ریاستوں کے اسکولوں اور کالجوں سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں نوجوانوں کو فاسٹ فوڈز اور کولا مشروبات کی فروخت کی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں جس سے اندازہ کیا جارہا ہے کہ امریکی حکومت نوجوانوں میں موٹاپے کے عفریت کو قابو کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔ ہائی ٹیک جنگوں کے حوالہ سے بعض سینئر امریکی کمانڈرز کا ماننا ہے کہ یہ ایک سنگین امر ہے کہ ہمارے نوجوان ورزش اور جسمانی فٹنس سے کوسوں دور ہیں، ان کا کام صرف کھانا پینا ہے اور وہ بھاگ دوڑ نہیں کرسکتے ایسے میں ہمیں ہمارے لئے چین اور روس کی جانب سے کھڑی کی جانیوالی انتہائی چاق و چوبند افواج کا سامنا مشکل ہوگا۔
Prev Post