ممی ڈیڈی اسکولوں میں چھوٹا عملہ طلبہ کو منشیات سپلائی کرتا ہے۔ چیف جسٹس
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو آڈٹ اکاوٴنٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ نجی سکولزلاء اینڈجسٹس کمیشن کے ساتھ مل کراسکولوں کی معقول فیس کاتعین کریں اس دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس د یئے ہیں کہ فیسوں کے بڑھانے کاضابطہ نہیں تو ہم خود فیسوں کا تعین کریں گے ۔ اتنی فیس نہ لیں کہ بچے تعلیم جاری نہ رکھ سکیں،نپولین نے میلان فتح کیا تو کہا تھا جسے معافی لینی ہو وہ کسی استاد کے گھر چلا جائے اور اشفاق احمد جرمنی کی عدالت گئے تو عدالت ان کے احترام میں کھڑی ہوگئی ،میں چاہتا تھا کہ یکساں نصاب اور یکساں یونیفارم ہو لیکن نہیں کر سکا۔انہوں نے کہا کہ ممی ڈیڈی اسکولوں کے بچے منشیات لیتے ہیں۔اور ان اسکولوں کا چھوٹا عملہ منشیات فراہم کرتا ہے ۔ آپ طبقاتی تقسیم کو سمجھنے کے لیے بھارتی فلم ہچکی دیکھیں۔انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیے ہیں ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف والدین کی درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے نجی اسکول مالکان سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ اپنی مرضی کی فیس چارج کر رہے ہیں اور کہتے ہیں آپ کا رائٹ ٹو ٹریڈ ہے، آپ تعلیم بیچ رہے ہیں۔پرائیویٹ اسکول کے وکیل شہزاد الہیٰ کے مسکرانے پر چیف جسٹس نے کہا یہ مسکرانے کی بات نہیں، آپ کہتے ہیں من مانی فیس لیں گے جسے منظور نہیں اپنے بچے کو لے جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک بندہ ایک ڈیڑھ لاکھ تنخواہ لیتا ہے، جس کے 3 بچے ہیں، وہ کیسے 30 ،30 ہزار فیس دے گا، فیسوں کے لیے ضابطہ کار ہونا چاہیے۔لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ساتھ بیٹھ کر معقول فیس کا تعین کریں اور قانون سازی کے لیے بھی تجاویز دیں۔ تمام فریقین کے وکلاء کی کمیٹی مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔