لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)قصورکادرندہ آج لاہورمیں اپنے انجام کوپہنچ گیاہے،ننھی زینب سے زیادتی اورقتل کے مجرم کو آج صبح کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی،گزشتہ روزاہل خانہ سے آخری ملاقات کرائی گئی تھی جبکہ ہائیکورٹ نےمجرم عمران علی کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی۔جسٹس سردار شمیم احمد خان اور جسٹس شہباز علی رضوی پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست کی سماعت کی۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین کی درخواست مسترد کردی۔ حاجی امین کے وکیل اشتیاق چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 22 کے تحت عوامی مقام پر پھانسی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سیکشن 22 میں لکھا ہے یہ حکومت کا کام ہے اور ہم حکومت نہیں ہیں، کیا آپ نے اس معاملے پر حکومت کو کوئی درخواست دی ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کو درخواست دی ہے لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔فاضل جج نے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے آپ کی درخواست پر کاروائی نہیں کی تو آپ نے عدالت سے پہلے کیوں نہیں رجوع کیا، آپ اتنا تاخیر سے آئے ہیں، کل پھانسی کی تاریخ مقرر ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تو پھر عدالت جیل میں ہی مجرم کو پھانسی کا عمل براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دے، پھانسی کی وقت کیمرے لے جانے کی اجازت دے دیں اسکا خرچہ ہم برداشت کر لیتے ہیں۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست بھی مسترد کردی۔آج علی الصباح عمران کولاہورکی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی پرلٹکادیاگیا۔گزشتہ روزمجرم کی اہلخانہ سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کروائی گئی تھی۔ مجرم عمران علی سے اہلخانہ کی ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، ذرائع کے مطابق تقریباً 20 سے 30 افراد نے عمران علی سے ملاقات کی۔ عمران علی بند کمرے میں موجود رہا اور اہلخانہ کھڑکی سے صرف ہاتھ ملا سکتے تھے۔ ملاقات کا وقت 45 منٹ طے تھا لیکن اہلخانہ کی درخواست پر 15 منٹ مزید دے دئیے گئے۔ذرائع کے مطابق جیل حکام کی جانب سے عمران کے اہلخانہ کو صبح ساڑھے پانچ بجے ایمبولینس اور ایک عدد سوٹ اور چادر کے ساتھ آنے کا کہا گیا تھا۔ عمران علی کی تدفین لاہور میں ہی کی جائے گی۔