ایس اے اعظمی
امریکی نیوز چینل سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ منحرف سعودی جرنلسٹ جمال خشوگی کی ہلاکت تشدد سے ہوئی۔ استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں داخل ہونے والے جمال خشوگی کو ریاض سے اسی دن آنے والی پندرہ رکنی ٹیم کے تفتیش کاروں نے اپنے ساتھ سعودی عرب لے جانے کی کوشش کی، لیکن اس دوران جمال خشوگی کی جانب سے مزاحمت کے نتیجے میں تفتیش کار مشتعل ہوگئے اور ان کی مار پیٹ نے جمال خشوگی کی جان لے لی۔ سی این این کے مطابق چونکہ اعلیٰ سعودی حکام کو اس تفتیش کی خبر نہیں تھی اور نہ ہی ان سے اس ’’آپریشن‘‘ کی کلیرئنس لی گئی تھی، اس لئے واقعے میں ملوث عناصر نے جمال خشوگی کی لاش کو اپنے طور پر ٹھکانے لگاکر معاملہ دبانے کی کوشش کی۔ سی این این کا دعویٰ ہے کہ جمال خشوگی کی قونصل خانے میں آنے کی پیشگی اطلاع ملنے پر جو ٹیم سعودی عرب سے استنبول پہنچی تھی، وہ منحرف صحافی کو زبردستی خصوصی طیارے میں سعودی عرب لے جانے کی کوشش کر رہی تھی۔ امریکی نیوز چینل کا مزید دعویٰ ہے کہ سعودی اعلیٰ قیادت جلد ہی جمال خشوگی کی ہلاکت کا اعتراف کرلے گی۔ تاہم واقعے کو نچلی سطح کے اہلکاروں کا ذاتی فیصلہ قرار دیا جائے گا۔ ادھر برطانوی جریدے ڈیلی مرر نے دعویٰ کیا ہے کہ استنبول پہنچنے والی اسپیشل سعودی ٹیم کو جمال خشوگی کی ابتر صحت کے بارے میں علم نہیں تھا، جو تفتیشی تشدد کے سبب ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب عالمی میڈیا میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ جمال خشوگی کی لاش کے ساتھ کیا کیا گیا؟ اس سلسلے میں نیو یارک ٹائمز کی تھیوری ہے کہ لاش کے ٹکڑے باسفورس کے پل سے سمندر میں پھینکے گئے ہوں گے۔ واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اب تک ترک تفتیشی ٹیموں کی جانب سے اس بات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ ان کی تفتیش کس نکتے پر کی گئی اور اس سے کیا نتیجہ نکلا ہے؟ تاہم ترک فارنسک ایکسپرٹس نے قونصل خانے کے اندر کئی مقام سے مٹی کے نمونے حاصل کئے ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق درجن بھر سے زائد فارنسک ایکسپرٹس نے پیر کی شام سعودی قونصل خانے کا دورہ کیا اور تمام شعبہ جات کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ہدایت پر سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو منگل کو سعودی دارالحکومت میں پہنچے۔ انہوں نے شاہ سلمان سے براہ راست ملاقات کی ہے اور خشوگی کیس کے سلسلے میں امریکا کو دستیاب معلومات اور شواہد پیش کئے ہیں۔ ادھر سعودی حکومت نے وارننگ دی ہے کہ جمال خشوگی کی ہلاکت کے الزامات کے بعد لگائی جانے والی ممکنہ عالمی پابندیوں کے جواب میں تیل کی پیداوار کو ہتھیار بنایا جائے گا۔ امریکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی حکام پر پوری دنیا سے دبائو ہے کہ وہ جمال خشوگی کی ہلاکت یا گمشدگی میں اپنے اسپیشل ایجنٹس کے ملوث ہونے کا اعتراف کرے۔ اس سلسلے میں یو ایس سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کا اچانک سعودی عرب جانا اور شاہ سلمان سے ون ٹو ون ملاقات بڑی معنی خیز ہے۔ سی این این کے مطابق اس دورے کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکا سعودی عرب کو خشوگی کیس میں درمیانی راستہ اختیار کر کے بچائے، اور اعلیٰ سعودی حکام کو کیس سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے قتل کا الزام سعودی اسپیشل ایجنٹس پر ڈال دیا جائے کہ ان کی تفتیش میں سختی کی وجہ سے خشوگی کو دل کا دورہ پڑا اور وہ ہلاک ہوگئے۔ دوسری جانب ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک فارنسک ایکسپرٹس سعودی قونصل خانے میں خشوگی کی ہلاکت کی تصدیق کیلئے ایک خاص قسم کا کیمیکل ’’لومینال‘‘ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کی مدد سے خون کے داغ یا صاف کر دیئے جانے والے دھبوں کو باآسانی اُجاگر کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو ترک صدر رجب طیب اردگان اور سعودی حکمران شاہ سلمان کے درمیان جو ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، اس میں دونوں اسلامی ممالک کے درمیان بہترین تعلقات کی استواری پر زور دیا گیا تھا۔
٭٭٭٭٭
Next Post