بیرون ملک سے آنے والوں کو بھی اپنے موبائل رجسٹرڈ کرانا ہوں گے

0

محمد زبیر خان
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی جانب سے غیر قانونی اور اسمگل شدہ موبائل فونز کے خلاف مہم کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد بیرونی ممالک سے آنے والے افراد کو بھی اپنے ہمراہ لائے گئے موبائل فون لازماً رجسٹرڈ کرانا ہوں گے۔ 20 اکتوبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد لاکھوں غیر رجسٹرڈ موبائل فون بلاک کردیئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے اس حکومتی اقدام سے اسمگل شدہ موبائل فونز کے کاروبار پر کسی حد تک قابو پایا جاسکے گا، تاہم مقامی مارکیٹ میں موبائل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ ذرائع کے بقول قانونی طور پر حاصل کردہ موبائلز کو بھی رجسٹرڈ کرانا لازم ہے۔ پی ٹی اے حکام کی جانب سے ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے یا نہ کرے کا فیصلہ آئندہ دو دن میں کیا جائے گا۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان میں 20 کروڑ موبائل زیر استعمال ہیں۔
’’امت‘‘ کو پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ 20 اکتوبر کے بعد تمام غیر رجسٹرڈ موبائل فونز بلاک ہوجائیں گے۔ ایسے تمام صارفین جنہوں نے قانونی طور پر پاکستان سے ہی تمام ضروری ٹیکسز ادا کرکے موبائل فون خریدا ہے، ان کیلئے بھی لازم ہے کہ وہ اپنے موبائل کو پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق رجسٹرڈ کروائیں۔ ٹیلی کام اتھارٹی ذرائع کے مطابق روزانہ سینکڑوں افراد اپنے موبائل فون رجسٹرڈ کروا رہے ہیں۔ جب لوگ درخواست بھیجتے ہیں تو اس کے جواب میں ان کو تین طرح کے پیغامات ملتے ہیں، جس میں ان کو واپسی کا ایک پیغام compliances کا ملتا ہے۔ ایسے صارف جن کو compliances کا پیغام مل رہا ہے، ان کو کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ ان کے زیر استعمال فون ہر طرح سے قانونی ہے۔ وہ صارف جن کو valid اور noncompliances کا پیغام مل رہا ہے، ان کو بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے موبائل میں کوئی رجسٹرڈ سم ڈال کر اس کو استعمال کریں، کہ اس سے ان کا موبائل رجسٹر ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی حاصل کی ہے، جس کے ذریعے اب سم کے بعد تمام موبائل بھی رجسٹرڈ کئے جائیں گے۔ جس طرح پی ٹی اے حکام سم کی لوکیشن معلوم کر سکتے ہیں، اسی طرح اب موبائل رجسٹرڈ ہونے کے بعد، بند موبائل کی بھی لوکیشن معلوم کی جا سکے گی۔ ذرائع نت بتایا کہ اب موبائل چھیننے یا چوری ہونے کی شکایت کی صورت میں نہ صرف یہ کہ بند موبائل کی بھی لوکیشن معلوم کی جاسکے گی بلکہ اس کو بلاک بھی کر دیا جائے گا اور وہ استعمال کے قابل نہیں رہے گا۔ اس طرح موبائل چھیننے کی وارداتوں میں بہت کمی آئے گی۔ کیونکہ چوری کے موبائل استعمال نہیں کئے جا سکیں گے۔ جبکہ اسمگل شدہ موبائلز کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا اور سرکاری خزانے میں ریونیو بڑھے گا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان میں مختلف اقسام کے تقریباً 20 کروڑ موبائل فون زیر استعمال ہیں۔ جبکہ ملک بھر کی مارکیٹوں میں فروخت کیلئے موجود موبائل فونز کی تعداد دو کروڑ تک ہے۔ تقریباً پندرہ لاکھ افراد موبائل فون کی صنعت سے جڑے ہوئے ہیں، جس میں تیار کنندگان کے علاوہ خرید و فروخت، مرمت کرنے والے اور موبائل فونز ایسسریز بیچنے والے بھی شامل ہیں۔ ان ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں ہر دوسرا آدمی کم ازکم دو فون استعمال کرتا ہے اور ہر چوتھا آدمی چار فون استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح گھروں میں بھی دو، تین فون موجود ہیں۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق اگست 2018ء تک 151 ملین موبائل سروسز کے صارف تھے، جن میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ جبکہ موبائل ڈیٹا یعنی انٹرنیٹ اور تیز ترین فور جی سروس استعمال کرنے کیلئے بھی لوگ الگ سے موبائل فون خریدتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مارکیٹوں میں دنیا کے جدید ترین موبائل فون موجود ہیں، جن میں قانونی، غیر قانونی اور اسمگل شدہ موبائل فونز شامل ہیں۔ ایسے موبائل جو کہ اسمگل شدہ ہوتے ہیں، ان پر ضروری ٹیکس ادا نہیں کئے جاتے اور وہ مارکیٹ میں سستے دستیاب ہوتے ہیں۔ شوقین مزاج امیر لوگ نئے آنے والے موبائلز کو ہاتھوں ہاتھ خریدتے ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق اب جبکہ غیر قانونی اور اسمگل شدہ موبائل فون پاکستان میں قابل استعمال نہیں رہیں گے، تو مارکیٹ میں موبائل فونز کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More