حسن کمپنیوں کے ذرائع نہیں بتاسکے-متضاد بیان دیا-واجدضیا کا بیان مکمل

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف زیر سماعت فلیگ شپ ریفرنس میں بھی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہوگیا جس کے بعد اب اس مقدمے کی سماعت بھی حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے 17 جولائی 2017 کا حمدبن جاسم کا خط عدالت میں پیش کر دیا، اس کے علاوہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا، خواجہ حارث نے تہمینہ جنجوعہ کے خط پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ تہمینہ جنجوعہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ورک شیٹ میں سرمایہ کاری، اخراجات اور منافع کی تفصیل موجود ہے، 8 ملین ڈالر کی ادائیگی پر التوفیق کمپنی کا نام ورک شیٹ میں ظاہر کیا گیا، 2001 سے 2003 کے درمیان 5041 ملین ڈالر کی 3 ٹرانزکشنز حسین نواز کے نام دکھائی گئیں، ورک شیٹ میں دکھائی گئی ان ٹرانزیکشنز کی کوئی رسید نہیں دی گئی۔واجد ضیاء نے کہا کہ 2001 سے 2004 کے دوران 4.2 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز حسن نواز کے نام ظاہر گئی، حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا کہ انہوں نے اسٹیٹمنٹ کے وقت پر دستاویزات حسن نواز کو دکھائی تھی، حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے تو کبھی یہ ورک شیٹ دیکھی ہی نہیں۔واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، وہ نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم ان کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے، دستاویزات کے مطابق 2008ء میں نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے۔واجد ضیا نے حسن نواز کے 2009ء میں چودھری شوگر مل کو 87 ملین روپے قرض دینے کا بتایا تو جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ حسن نواز پہلے قرضہ لیتے رہے پھر دینا شروع کر دیا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا کے بیان پر اعتراض اٹھایا کہ وہ حسن اور حسین نواز کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ وہ دونوں عدالت کے سامنے نہیں ہیں، ان دستاویزات کی بنیاد پر دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔احتساب عدالت میں سماعت کے دوران واجد ضیاء کا بیان میں بھی مکمل ہوگیا جس کے بعد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس بھی حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More