جنرل عبدالرزاق طالبان کیخلاف سفاکانہ کارروائیوں کیلئے بدنام تھا
قندھار(امت نیوز) افغان صوبہ قندھار کا پولیس چیف جنرل عبدالرازق طالبان کیخلاف سفاکانہ کارروائیوں کیلئے بدنام تھا اور اس کا شمار افغانستان کی طاقتور ترین شخصیات میں کیا جاتا تھا۔ کرزئی سمیت موجودہ صدر اشرف غنی بھی اسے تبدیل کرنے میں ناکام رہے ۔39 سالہ جنرل عبدالرزاق پر اسمگلنگ اور 5 اماراتی سفارتکاروں کے قتل سمیت کئی بڑے الزامات تھے ، جن کی اس نے ہمیشہ تردید کی ۔ طالبان دور حکومت میں پاکستان میں مقیم رہا۔اطلاعات کے مطابق 1979 کو پیدا ہونے والا عبدالرزاق صوبہ قندھار کے شہر اسپن بولدک میں پلا بڑھا۔ 80 کی دہائی میں ہی اس کا قبیلہ اس وقت عسکریت پسندی کی طرف مائل ہوا ،جب روسی فوج کا تربیت یافتہ افغان کمانڈ رعصمت مجاہدین کے ساتھ شامل ہوا اور اس نے ایک فورس تیار کی ،جس میں بیشتر کا تعلق عبدالرزاق کے قبیلے سے تھا۔ اس کے والد اور چچا منصور 1994 میں طالبان کے ہاتھوں مارے گئے ،جس کا اسے بہت قلق تھا۔بعد ازاں وہ گھر والوں اچکزئی قبائل کے ہمراہ پاکستان آگیا ،جہاں وہ 2001 میں امریکی فوج کے ہاتھوں طالبان حکومت کے خاتمے تک مقیم رہا۔نومبر 2001 میں اس نے طالبان مخالف اچکزئی فورس میں شمولیت اختیار کی۔گل آغاشیرزئی ودیگر کی قیادت میں انہوں نے طالبان کو قندھار سے نکال باہر کیا۔ 2011 میں امریکا کے کہنے پر جنرل رازق کو قندھار کا پولیس چیف بنایاگیا تھا۔ جنرل رازق نے تین شادیاں کیں ،جن سے اس کے 13بچے ہیں۔ افغان ٹی وی طلوع کے مطابق جنرل عبدالرزاق نے ایک بار بتایا کہ اس پر 29 حملے ہوچکے ہیں۔ ایسے ہی ایک حملے میں وہ اس وقت شدید زخمی ہوا ،جب 2012 میں کار بم دھماکے سے اس کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 4 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے تھے۔