کراچی ( رپورٹ :عمران خان ) الائیڈ بینک میں ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا، جس میں الائیڈ بینک انتظامیہ کی معاونت سے بینک افسران نے درجنوں اکاؤنٹ ہولڈرز کے ٹی ڈی آرز کھاتوں میں فراڈ کیا گیا اور کروڑوں روپے خوردبرد کردئیے گئے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بلدیہ عظمی کراچی کے ٹی ڈی آر اکاؤنٹ میں سامنے آنے والے ڈیڑھ ارب روپے کے فراڈ کیس میں بینک افسران کی جانب سے لوٹی گئی رقم اب تک کے ایم سی کو واپس نہیں مل سکی ،ایف آئی اے تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ فراڈ اور خوردبرد کا سلسلہ 7برسوں تک جاری رہا ،تاہم الائیڈ بینک کی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی، کیونکہ فراڈ کرنے والے الائیڈ بینک کے افسران انتظامیہ کے منظور نظر تھے ، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک کو لکھے گئے تفصیلی خط میں اہم حقائق بیان کئے گئے اور الائیڈ بینک کی دو برانچوں کا تفصیلی آڈٹ کرنے ،الائیڈ بینک کی انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی سفارش بھی کی گئی ، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی بنک کی جانب سے ان سفارشات پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق الائیڈ بینک انتظامیہ کی جانب سے بینک کے کھاتے داروں کو ٹرم ڈپازٹ اکاؤنٹ کے نام پر سہولت دی گئی، جس میں ایک خاص مدت کے ڈپازٹ پر ٹی ڈی آر ہولڈر کو خاص منافع دیا جاتا ہے ،تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے الائیڈ بینک کے افسران کی جانب سے یہ فراڈ صرف کے ایم سی کے ٹرم ڈپازٹ اکاؤنٹس پر ہی نہیں کیا گیا، بلکہ درجنوں دیگر عام شہری بھی اس فراڈ کا شکار ہوئے ،جس پر الائیڈ بینک کی انتظامیہ اور افسران کے خلاف علیحدہ سے انکوائری کی گئی ،تحقیقات کے مطابق الائیڈ بینک کی انتظامیہ کی جانب سے ٹی ڈی آر کے اجراءمیں اصل ٹی ڈی آر سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بجائے صارف کو ایک کمپیوٹرائزڈ سلپ یعنی رسید دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا، جس کے تحت صارفین شہری اس رسید کو بھی دکھا کر اپنی ٹی ڈی آر کیش کرواسکتے تھے ،جس سے ماتحت بینک افسران کے لئے فراڈ کرنے کا دروازہ کھلا فراڈ کے اس طریقہ کار میں الائیڈ بینک کے ملوث افسران کی جانب سے شہریوں کو ٹی ڈی آر کی غلط کمپیوٹرائزڈ رسید فراہم کی جاتی تھی لیکن اپنے پاس موجود ریکارڈ میں درست ٹی ڈی آر کا نمبر لکھ کر ظاہر کرتے تھے کہ فلاں ٹی ڈی آر فلاں شخص کو جاری کردی گئی ہے لیکن بعد ازاں بینک افسران از خود یہ ٹی ڈی آر کیش کروا کر اپنے اکاؤنٹس میں رقم منتقل کردیتے تھے ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک کو ارسال کردہ خط میں الائیڈ بینک کی حسن اسکوائر ،سوک سینٹر اور یونیورسٹی روڈ برانچوں میں موجود اکاؤنٹس میں اربوں روپے کے فراڈ اور خوردبرد کی تمام تر تفصیلات شامل کی گئیں جس میں اکاؤنٹ نمبرز اور ان سے ہونے والی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی موجود ہے ،ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک کو بتایا گیا کہ الائیڈ بینک کی حسن اسکوائر ،سوک سینٹر برانچوں کے علاوہ الائیڈ بینک کی یونیورسٹی روڈ برانچ میں بھی کھاتے داروں کے ساتھ فراڈ سامنے آئے ہیں جس کی تفصیلات اگلی رپورٹ کا حصہ بنا کر ارسال کی جارہی ہے،جن کھاتے داروں کے ساتھ الائیڈ بینک کے افسران کی جانب سے فراڈ کیا گیا وہ شہری اپنی ٹی ڈی آرکی انکیشمنٹ کے لئے دھکے کھاتے رہے تاہم ان کی شنوائی نہ ہوسکی جس کے بعد متاثرین کی جانب سے ایف آئی اے سے رجوع کیا گیا ۔