کراچی(رپورٹ: راؤافنان)سندھ یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی مالی وانتظامی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے صوبائی اینٹی کرپشن میں ردوبدل کے ساتھ نامکمل دستاویزات پیش کردیں۔ان میں62 بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹس سمیت تفصیلات صرف 3 صفحات پرمشتمل ہیں جبکہ پارکنگ،کینٹین اور دیگر مد میں ذرائع آمدن کی تفصیلات جمع ہی نہیں کرائی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت و دیگر کے خلاف سندھ اینٹی کرپشن نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے اوراس ضمن میں فتح برفت کے 19 جنوری 2017 کوعہدہ سنبھالنے سے اب تک کے مالی وانتظامی معاملات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے 11 سے زائد افسران جامعہ کے ڈائریکٹر فنانس حاکم علی مہیسر کے ساتھ سندھ اینٹی کرپشن میں پیش ہوئے اورمطلوبہ تفصیلات جمع کرائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ انتظامیہ نے اپنی مالی و انتظامی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے جو دستاویزات صوبائی اینٹی کرپشن کو جمع کرائی ہیں ان میں ردوبدل کیا گیا ہے اور تفصیلات بھی ادھوری ہیں ،معلوم ہوا ہے کہ پیش ہونے والوں میں پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس،انجینئر اور فنانس آفس کے افسران شامل ہیں جبکہ جامعہ کے دو افسران دستاویزات جمع کرانے کے گواہ بنے جن میں برسر افسر رفیق احمد سولنگی اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ انجینئر اللہ بخش شامل ہیں،سندھ اینٹی کرپشن کی جانب سے جاری سیزر میمو(Seizure memo) کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر و دیگر کے خلاف جامعہ کے فنڈ،فیول اسٹیشن کے منافع میں غبن،اخراجات،جعلی بلز،خریداریوں میں بدعنوانی اور غیر قانونی بھرتیوں سمیت دیگر پر تحقیقات کے حوالے سے مذکورہ دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں جامعہ کے مالی معاملات کے لئے 62 بینک اکائونٹس کی اسٹیٹمنٹ سمیت تفصیلات صرف 3 صفحات پر،22 ماہ میں فیول اسٹیشن کی مد ہونے والے منافع کی تفصیلات صرف 7 صفحات پر،وائس چانسلر کے اہل خانہ،ذاتی اور دفتر کے استعمال میں گاڑیوں کی فہرست ایک صفحے پر،وائس چانسلر اور ان کے اہل خانہ کے استعمال میں فیول کارڈ کی تفصیلات 2 صفحات پر،وائس چانسلر کے عہدہ سنبھالنے سے لیکر تاحال تک جتنی بھی خریداریاں کی گئی ان کی تفصیلات 761 صفحات پر،ترقیاتی کاموں کی تفصیلات 16 صفحات پر،ترقیاتی کاموں کی تفصیلات 245 جبکہ ان کے منظور کئے گئے بلز کی تفصیلات540 صفحات پر،ٹھیکداروں کو ایڈوانس کی مد میں کی جانے والی ادائیگی کی تفصیلات 3 صفحات پر،ری امبرسمنٹ کی تفصیلات 6 صفحات پر،کنٹی جینسی،تزین و آرائش کرانے اور ان کی ادائیگیوں کی تفصیلات 23 صفحات پر،جامعہ میں جس بورڈ اور کمیٹی کے ذریعے بھرتیاں کی گئی اس کے اراکین کی تفصیلات 49 صفحات پر،کتنے ملازمین،افسران اوراساتذہ کی ترقیاں اور تبادلے کئے گئے اس کی تفصیلات 73 صفحات پر،ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر نے تاحال 400 سے زائد کنٹریکٹ اور مستقل بھرتیاں کیں اس کی تفصیلات صرف 14 صفحات پر جمع کرائی گئیں،جامعہ کے بجٹ اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام کی مد میں ہونے والے اخراجات کی مکمل تفصیلات 3 صفحات پر،جامعہ کے اخراجات پر شیخ الجامعہ اور دیگر افسران کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات اور ان دوروں میں کیا ایم او یوز دستخط ہوئے اس کی تفصیلات کے ایک صفحے پر، ٹھیکداروں کی فہرست 149 صفحات پر،نجی بینکوں میں جمع کرائی گئی رقوم کی تفصیلات ایک صفحے پر ،جامعہ کی اراضی کی مکمل تفصیلات کہ اس پر کس کا قبضہ ہے اور کس وجہ سے تاحال بازیاب نہ کرائی جا سکی اس کی تفصیلات 3 صفحات پر جمع کرائی گئی ہے،معلوم ہوا ہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن نے جامعہ انتظامیہ سے جامعہ کی پارکنگ،کینٹین اور دیگر مد میں ذرائع آمدن کی بھی تفصیلات طلب کی تھیں جو جمع نہ کرائی گئیں،میمو کے مطابق دستاویزات اینٹی کرپشن کے دوبارہ طلب کرنے پر جامعہ انتظامیہ اسپیشل اینٹی کرپشن کورٹ اور اے سی ای سندھ میں پیش کرنے کی پابند ہوگی۔