مرزا عبدالقدوس
سعودی حکومت کی جانب سے ٹیکس لگانے، دوسری مرتبہ عمرے پر جانے والوں پر دو ہزار ریال فیس کے اطلاق اور سعودی ریال مہنگا ہونے کی وجہ سے پچھلے چند ہفتوں میں عمرے کے اخراجات میں 30 سے 40 ہزار روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جبکہ ایئر ٹکٹ جو چند ہفتے پہلے تک 68 ہزار روپے کا تھا، اب 71 ہزار روپے کا ہو چکا ہے۔ ذرائع کے بقول ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ بہت جلد فضائی ٹکٹ میں مزید اضافہ ہوگا۔ عمرہ منتظمین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے عمرے پر جانے والے افراد کی تعداد تقریباً نصف سے بھی کم رہ گئی ہے۔ حج عمرہ ایسوسی ایشن آف پاکستان (HOAP) کے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال اس سیزن میں اب تک تقریباً ڈیڑھ لاکھ زائرین عمرے پر جا چکے تھے۔ جبکہ اس سال صرف 50 ہزار افراد عمرے کے لئے پاکستان سے روانہ ہوئے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان کے میڈیا میں یہ خبریں بڑے اہتمام سے شائع کرائی جارہی ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی درخواست پر سعودی حکومت نے دوسری مرتبہ عمرے پر جانے والے افراد پر عائد دو ہزار ریال کا خصوصی ٹیکس یا فیس کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آج بھی ان افراد کا ویزہ لگانے سے پہلے دو ہزار ریال وصول کئے جارہے ہیں، جن کے پاسپورٹ پر پہلے بھی عمرے کا ویزا لگا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق چند ہفتے پہلے تک جو عمرہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں ہورہا تھا اور عام آدمی کا یہی پیکیج تھا، اب اسی عمرہ پیکیج کے اخراجات ایک لاکھ 55 ہزار روپے ہوگئے ہیں۔
حج عمرہ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مرکزی چیئرمین الحاج شاہد رفیق کے مطابق گزشتہ سال ان دنوں میں ایئر ٹکٹ 55 ہزار روپے تھا۔ اب وہ 71 ہزار روپے ہو چکا ہے۔ سعودی حکومت نے عمرہ زائرین کے سعودی عرب میں تمام اخراجات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے، جس سے اخراجات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے لوگوں کی بڑی تعداد دوسری اور تیسری بار بھی عمرے اور روضہ رسول پر حاضری کیلئے حجاز مقدس جاتی ہے۔ اب ایسے زائرین پر دو ہزار ریال کا ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، یہ رقم پاکستانی کرنسی میں تقریباً 74 ہزار روپے بنتی ہے۔ چند ہفتے پہلے تک سعودی ریال کی قیمت ساڑھے 33 روپے تھی جو اب ساڑھے 36 روپے سے زیادہ ہے، اس کا اثر بھی عمرہ زائرین پر پڑا ہے۔ شاہد رفیق کا کہنا تھا کہ چونکہ عمرہ پیکیجز میں عموماً کھانے پینے کے اخراجات شامل نہیں ہوتے، اس لئے عمرہ یا حج زائرین زاد راہ کے طور پر جو سعودی ریال اپنے ساتھ لیکر جاتے ہیں، اس کی خریداری کیلئے اب انہیں پہلے سے زیادہ رقم خرچ کرنا پڑرہی ہے۔ گزشتہ سال تقریباً 13 لاکھ پاکستانی شہریوں نے عمرے کی سعادت حاصل کی تھی اور اس سیزن میں یعنی صفر کی ان تاریخوں تک ڈیڑھ لاکھ خواتین و حضرات عمرے کیلئے جاچکے تھے۔ لیکن اب یہ تعداد 50 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کم از کم عمرہ اخراجات کا پیکیج تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، جبکہ زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد مقرر نہیں۔ بعض افراد تین لاکھ روپے میں بھی عمرہ کرتے ہیں۔ سعودی حکومت نے اب بعض دیگر شہروں اور ان کے قریب واقع تاریخی و مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت دے دی ہے، اس لئے جو افراد ان مقامات پر جانے کے خواہش مند ہوتے ہیں ان کیلئے خصوصی پیکیجز تیار ہوتے ہیں اور ٹرانسپورٹ، رہائش وغیرہ کی وجہ سے اخراجات میں بھی لاکھوں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
لاہور کے ممتاز ٹریول اینڈ ٹور ایجنٹ طاہر امین اللہ نے اس بارے میں ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں سعودی ریال کی قیمت میں نسبتاً کم اضافہ ہوا ہے، اس لئے حج پیکیجز پر تو اتنا زیادہ فرق نہیں پڑا، البتہ فضائی کرایوں میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ چند ہفتے پہلے تک جس ایئر لائن کا ٹکٹ 68 ہزار روپے کا تھا، بہت جلد 80 ہزار روپے کا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے عمرہ/ حج زائرین کے فضائی سفر پر پی آئی اے اور سعودی ایئر لائن کی اجارہ داری ہے۔ جبکہ ایئر بلیو بھی ان کے ساتھ چل رہی ہے۔ اگر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور حکومت پاکستان اوپن اسکائی پالیسی کے تحت عرب ممالک کی دیگر ایئر لائنز کو بھی حج آپریشن میں حصہ لینے کی اجازت دے تو ایئر ٹکٹ کی قیمت میں نمایاں کمی ممکن ہے۔ طاہر امین کا کہنا تھا کہ ریال مہنگا ہونے کی وجہ سے عمرہ اخراجات میں جو اضافہ ہورہا ہے، وہ اکثر ٹور آپریٹر جن کی اچھی ساکھ ہے، انہوں نے خود برداشت کیا ہے اور عمرہ زائرین پر مزید بوجھ نہیں ڈالا۔ البتہ سعودی عرب میں عائد دس فیصد ٹیکس اور دوسری دفعہ جانے والوں پر دو ہزار ریال فیس اضافی لاگت ہے، جو زائرین کو برداشت کرنا پڑے گی۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں عمرے کی متعدد بار سعادت حاصل کرنے والی ممتاز کاروباری شخصیت قاضی خالد فاروق سے بات کی، جو ان دنوں بھی عمرے کی ادائیگی کے لئے حجاز مقدس میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’گزشتہ چند برسوں میں عمرے کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ میں دو ہزار ریال فیس ادا کرکے عمرے پر آیا ہوں۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے وسائل دے رکھے ہیں، ان کیلئے یہ بڑا ایشو نہیں۔ سعودی حکومت نے حج و عمرہ زائرن کیلئے جو انتظامات کئے ہیں اور مکہ معظمہ و مدینہ منورہ کے توسیعی منصوبوں پر اربوں روپے کے اخراجات کرکے زائرین کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، ہمیں اس کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔‘‘ خالد فاروق قاضی نے کہا کہ ’’دیگر ممالک میں سیاحت پر جاکر لوگ جتنے اخراجات کرتے ہیں، میرے خیال میں نجی ٹور آپریٹرز کے عمرہ پیکیجز ان کی نسبت اب بھی سستے یا ان کے قریب تر ہیں۔ سعودی حکومت زائرین کی سہولیات کیلئے تمام تر ممکن اقدامات کررہی ہے، جس کی تحسین کی جانی چاہئے۔ البتہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ دیگر ایئر لائنز جو حج، عمرہ زائرین کو لانے یا واپس لے جانے میں دلچسپی رکھتی ہیں، ان کو بھی اجازت دے اور پی آئی اے جو اس روٹ سے اپنے سارے خسارے پورے کرنے کی کوشش کرتی ہے اس کی اجارہ داری ختم کرے، اس سے زائرین کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی ہوگی‘‘۔ ٭
٭٭٭٭٭