زیر زمین پانی ذخائر محفوظ بنانے – زراعت پر ٹیکس لگانے کی سفارش
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ۔مانیٹرنگ ڈیسک)آبی وسائل پربین الاقوامی کانفرنس نے پاکستان کے میدانی اورصحرائی علاقوں میں زیرزمین پانی کے ذخائرمحفوظ بنانے اورزراعت پر ٹیکس لگانے کی سفارش کردی ۔2روزہ سمپوزیم کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیاہے کہ پانی پرنیشنل ٹاسک فورس بنائے جائے ،جبکہ اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کے تحفظ کے لیے ہمیں ہر حد تک جانا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیراہتمام آبی وسائل پر منعقدہ سمپوزیم کی سفارشات اور اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پانی کے حوالے سے نیشنل ٹاسک فورس بنانے ،سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات جاری رکھنے ،پانی کا ڈیٹا اور رابطوں کا نظام بہتر بنانے ، زیر زمین سطح آب کی بحالی کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے۔یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ مارکیٹ بیسڈ بجلی کی تقسیم کا نظام عمل میں لایا جائے، پانی کی قیمتوں کا تعین کیا جائے، ڈیموں میں سلٹ کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں، پانی کی قیمتوں کے تعین کے لیے طویل اور قلیل المدتی اقدامات کیے جائیں۔سفارش کی گئی کہ کسانوں پر زیر زمین پانی کے استعمال کی حد مقرر کی جائے اور سندھ طاس کیلئے بہترین انتظامی ڈھانچہ بنانے کی ضرورت ہے۔اعلامیہ کے مطابق زیر زمین پانی کے استعمال کی پالیسی ہونی چاہیے، پانی کے عالمی قانون کے مطابق پاکستان اپنا مقدمہ لڑے، سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ غور کیا جائے، پانی کی تقسیم میں جدید طریقے استعمال کیے جائیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ زراعت پر ٹیکس لگایا جائے، اسکولوں کے نصاب میں پانی کے ضیاع کو روکنے سے متعلق آگاہی پھیلائی جائے۔دریں اثنااختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا کہ پانی کسی سائنسی فارمولے سے نہیں بنایا جاسکتا اس کے لیے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے، اگر اب بھی پانی کے لیے اقدامات نہ کیے تو زندگی بہت مشکل ہوجائے گی، ہماری نئی نسل پانی سے محروم ہوجائے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ڈیم فنڈز پر کسی کو کوئی کک بیکس نہیں لینے دوں گا۔پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا، اگر پانی نہیں ملتا تو زندگی ختم ہوتی جائے گی، ایک سال کیلئے پاکستان کو معشوق بنالیں، کیا ہم اس پاکستان سے عشق نہیں کرسکتے؟۔ چیف جسٹس نے غیرملکی ماہرین سے اپنی قومی زبان میں خطاب کی اجازت چاہی اور کہا کہ پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں بلکہ تحریک کے نتیجے میں ملا، اسپتالوں کی بہتری کیلئے کوششیں اختیارات سے تجاوز کیسے ہوگیا؟چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لطیف کھوسہ نے قومی مفادات کے کیسزمیں میری بہت مدد کی، اٹارنی جنرل نے بھی میری بہت مدد کی۔ڈیم بنانا پوری قوم کی ذمہ داری ہے۔