اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے بیوروکریسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامی سطح پر ہمارے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔بیورو کریسی میں پرانی حکومت کے لوگ ہر جگہ بیٹھے ہیں، سیاسی بیورو کریسی اور پولیس ہمارا کام خراب کر رہی ہے، لیکن 22 سال کی جدوجہد سے یہاں آیا ہوں اس لیے دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت ہے۔اپوزیشن والے اپنی جائیدادیں بچانے کے لیے ایک ہوئے ہیں،بچ نہیں سکتے۔آئی ایم ایف کے پاس جانا مسئلہ نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط مسئلہ ہیں، عوام پر پہلے ہی بہت بوجھ ڈال چکے ہیں، مزید نہیں ڈالنا چاہتے۔ سیاستدانوں میں سے اکثر مجرم ہیں، اتنے ثبوت موجود ہیں کہ مجرم بچ نہیں سکتے، میں کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا اور آخر تک جاؤں گا، کسی چور، ڈاکو اور مجرم کو نہیں چھوڑوں گا۔اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ اپوزیشن والے سیاستدان نہیں، قوم کے مجرم ہیں، مجرموں کے خلاف اتنے ثبوت موجود ہیں کہ وہ بچ نہیں سکیں گے۔سیاسی بیورو کریسی اور پولیس ہمارا کام خراب کر رہی ہے، لیکن 22 سال کی جدوجہد سے یہاں آیا ہوں اس لیے دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت ہے۔اپوزیشن والے اپنی جائیدادیں بچانے کے لیے ایک ہوئے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ، ہم چاہتے ہیں عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں میں سے اکثر مجرم ہیں، اتنے ثبوت موجود ہیں کہ مجرم بچ نہیں سکتے، میں کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا اور آخر تک جاؤں گا، کسی چور، ڈاکو اور مجرم کو نہیں چھوڑوں گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ اپوزیشن حقیقی اپوزیشن نہیں، میں کسی مجرم سیاستدان کے دباؤ میں نہیں آؤں گا اور آخر تک جاؤں گا، جبکہ کسی چور، ڈاکو اور مجرم کو نہیں چھوڑوں گا۔’انہوں نے کہا کہ ‘موجودہ اپوزیشن حقیقی اپوزیشن نہیں ہے، موجودہ اپوزیشن اپنی جائیدادیں بچانے کے لیے اکٹھی ہوئی ہے۔عمران خان نے شہبازشریف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کررہے تھے ۔ عمران خان نے قرض کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے قرضہ کو 36 ٹریلین تک پہنچادیا ہے، اگلے دو ماہ میں اگر حکومت پیسے نہ لیتی تو ملک دیوالیہ ہوجاتا،آئی ایم ایف آخری آپشن ہے اور مزید ذرائع سے بھی استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چین اور سعودی عرب سے اچھے پیغامات آرہے ہیں، دونوں ممالک سے مالی امداد کے حوالے سے بات ہو چکی ہے۔نیب کے حوالے سے انھوں نےکہا کہ ہماری نیب میں براہ راست کوئی مداخلت نہیں ہے اور نیب کا کوئی کیس ہمارے دور میں شروع نہیں ہوا، پاکستان میں پیسہ تب آئے گا جب استحکام ہوگا، لوٹی دولت واپس لانے کے اعلان پر قائم ہیں اور جنہوں نے ڈاکے ڈالے ہم نے ان تک پہنچنا ہے۔