کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں ضمنی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی حلقہ پی ایس 111 میں ہونے والے انتخابات کے دوران سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے۔ مجموعی طور پرپولنگ پرامن رہی۔لکی اسٹار کے قریب پی ٹی آئی اور متحدہ کارکن آمنے سامنے آگئے تاہم معاملہ نعرے بازی تک محدود رہا۔ دونوں حلقوں کے مجموعی طور پر قائم کئے گئے 320 پولنگ اسٹیشنوں میں سے لگ بھگ 191 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس تھے جہاں خصوصی توجہ دی گئی۔ فوجی جوان اندر اور باہر تعینات تھے جب کہ پولیس کے 4280 جوانوں سمیت رینجرز اہلکاربھی چوکس رہے۔ صدر مملکت عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل سمیت کئی اہم سیاسی رہنماؤں نے بھی ان حلقوں میں ووٹ کاسٹ کیا۔ ڈیفنس کے پولنگ اسٹیشن پر صدر پاکستان اور گورنر سندھ کی ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے آنے کے دوران سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے۔ اونچی عمارتوں پر نشانہ باز اہلکار تعینات تھے۔2 اضلاع جنوبی اور شرقی میں پھیلےانتخابی حلقوں کے 17 تھانوں کی حدود میں یہ الیکشن ہوئے تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں پر جہاں خفیہ کیمرے لگے تھے وہاں پولنگ اسٹیشن کے مرکزی گیٹ پر بھی باہر اور اندر اہلکار جامہ تلاشی لے رہے تھے اور میٹل ڈیٹکٹر سے بھی چیک کر رہے تھے، جبکہ اندر احاطے میں رینجرز اہلکار جامہ تلاشی لے رہے تھے۔ پولنگ عملے تک جانے کے دوران فوج اور رینجرز کے اہلکاربھی ووٹرز کو چیک کرتے رہے۔ قومی شناختی کارڈ اصل لے کر آنے کی ہدایات تھیں، جبکہ معیاد ختم ہونے والے بھی قابل قبول تھے۔ پولنگ عملے، ووٹرز سمیت کسی کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ڈیفنس کلفٹن کے علاقوں میں سیاسی ورکرز کے درمیان تصادم کا خطرہ کم تھا، تاہم این اے 247 کے حلقے کے علاقوں پاکستان بازار، جوبلی، گارڈن، سولجر بازار، اردو بازار، صدر رنچھوڑ لائن کے کچھ حصے میں جہاں متحدہ کے زیر اثر علاقے ہیں، وہاں تحریک انصاف اور متحدہ کے ورکرز میں تصادم کا خطرہ تھا اور صدر لکی اسٹار کے قریب ایک واقعہ پیش آیا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما گاڑیوں میں صدر لکی اسٹار کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کر رہے تھے جب وہ متحدہ پاکستان کے انتخابی کیمپ پر پہنچے تھے تب متحدہ کے کارکنوں نے تحریک انصاف کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی۔ جو دونوں پارٹیوں کے ورکرز میں ایک دوسرے کے خلاف شروع ہو گئی تھی اور اس سے قبل کہ بات گتھم گتھا ہونے تک پہنچتی پولیس رینجرز کی بھاری نفری ادھر آ گئی اور ان کو ہٹا کر صورت حال پر قابو پایا۔ دونوں حلقوں میں صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی ووٹنگ شام 5 بجے پرامن انداز میں ختم ہوئی۔