وزارت مذہبی امورڈیپوٹیشن افسر کوپی ٹی وی بھیجنے سے گریزاں
اسلام آباد(ناصرعباسی)سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر پابندی عاید کیے جانے کے باجود وزارت مذہبی امور، پاکستان ٹیلی ویژن سے ڈیپوٹیشن سے آنیوالے پروڈیوسر عمران بشیر صدیقی کو واپس بھجوانے کے لیے تیار نہیں، پی ٹی وی کی جانب سے تین مرتبہ مذکورہ افسر کی خدمات واپس مانگیں لیکن وزارت کے حکام گریڈ 17 کے افسر عمران بشیرکو واپس بھجوانے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔پاکستان ٹیلی ویژن نے عمران بشیر کی ڈیپوٹیشن کی مدت ختم ہونے پر ان کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں پی ٹی وی پشاور سینٹر رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ ڈپٹی کنٹرولر (ایڈمنسٹریشن) پی ٹی وی طارق محمود چیمہ کی جانب سے 19ستمبر2018 کو جاری مراسلہ نمبر ایچ پی /ڈی ای پی یوٹی/121/9060 کے ذریعے وزارت مذہبی امور کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ عمران بشیر صدیقی کی خدمات پی ٹی وی کو واپس کی جائیں تاکہ وہ پی ٹی وی سینٹر پشاور میں اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر سابق وزیر مذہبی امورسردار محمد یوسف کی سفارش پر وزارت مذہبی امور میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹرمیڈیا تعینات کیا گیا تھاجبکہ مذکورہ افسر کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات سے بھی مراسم تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد وزارت مذہبی امور میں باقاعدہ پبلک ریلیشننگ آفیسر (پی آر او) تعینات کیے جانے کے باوجود وزارت حکام اس پوسٹ پر زبردستی قابض بااثر عمران بشیر کو پی ٹی وی واپس بھجوانے کے لیے تیار نہیں۔ وزارت مذہبی امور میں تعیناتی نے دوران عمران بشیر صدیقی کے خلاف وزارت کو کئی شکایات بھی موصول ہوئیں، لیکن وزا کا منظور نظر ہونے کے سبب ان کے خلاف موصولہ درخواستیں دبا لی گئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اخبار کے مارکیٹنگ منیجر سے اشتہار کی مد میں کمیشن طلب کرنے پر اس کے خلاف وزات مذہبی امور کو تحریری شکایت موصول ہوئی، جس پر اس وقت کے وفاقی سیکرٹری خالد چوہدری عمران بشیر کو پی ٹی وی واپس بھیجنے کے احکامات جاری کر دیے، تاہم وزیر کا منظور نظر ہونے پر ان کے خلاف کارروائی روک دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سیکریٹری اور سردار یوسف کے مابین اختلافات کا باعث بھی عمران بشیر ہی تھا۔