کے ای ایس سی یونین کا کے الیکٹرک کو قومیانےکا مطالبہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کے ای ایس سی یونین نے کے الیکٹرک کی فروخت کی مخالت کرتے ہوئے اسے قومی تحویل میں لینے کا مطالبہ کر دیا ، ادارے کی تبا حالی اور ذمہ داران کے تعین کے لئے جے آئی ٹی بنائی جائے اور کمپنی کو تیسری پارٹی کے حوالے کرنے سے قبل یونین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ پیر کو پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کے ای ایس سی لیبر یونین کے رہنما اخلاق احمد کا کہنا تھا کہ 14نومبر 2005 کو ادارے کی نجکاری کا عمل تکمیل کے قریب پہنچا تو کے ای ایس سی لیبر یونین نے شیئر ہولڈرز ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر بھر پور عملی اور قانونی جدوجہد کی مگر بد قسمتی سے قومی ادارے کی غیر قانونی طور پر نجکاری کر دی گئی ،کے ای ایس سی کے شیئرز الابراج کمپنی ،عزیزالجمایہ اورڈینم انویسمنٹ لمیٹیڈ کی کے ای ایس پاور نے لئے جو برمودہ آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہیں ۔کے ای ایس سی کے 73فیصد شیئرز مارکیٹ میں فروخت کئے گئے جبکہ باقی مانندہ 27فیصد شیئرز میں سے25فیصد حکومت اور 2فیصد شیئرز پرائیوٹ شیئر ہولڈرز کے پاس ہیں۔ موجودہ حالات کے پیش نظر کے ای ایس سی اور اس کی مدر کمپنی الابراج کا دیوالیہ ہو چکا ہے اور الابراج کمپنی کو بین الاقوامی قوانین کا سامنا ہے جس میں اس کے سربراہ کو تین سال کی سزا بھی ہوچکی ہے، ایسی صورت حال میں یہ کمپنی اگر کسی تیسرے خریدار کو دی جاتی ہے تو مزدوروں کے زیر التوا کیسز جو کہ این آئی آر سی سمیت ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں ، ان کی قسمت کا فیصلہ کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2010میں مزدوروں کے غضب شدہ حقوق یعنی ایگریمنٹس ، ریجن آف پے اسکیل و دیگر قانونی مراعات کا فیصلہ کون کرے گا اور جو ظلم و زیادتی گزشتہ 8سالوں میں رواں رکھی گئی اس کے لئے انصاف کون مہیا کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی زبوں حالی پر اسے فوری طور پر قومی ملکیت میں لیا جائے اور سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں جے آئی ٹی بنا کر ادارے کی تباہی کی وجوہات کا پتہ چلایا جائے اور ذمہ داروں کو سزا دلوائی جائے۔