نواز شریف کی تنخواہ کاسرٹیفکیٹ نہیں ملا۔ واجد ضیا

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک۔خبرایجنسیاں) پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت میں جرح کے دوران کہا ہے کہ نواز شریف کی کمپنی سے تنخواہ کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔احتساب عدالت اسلام آباد میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر جرح شروع کی۔ خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے جبل علی فری ذون (جافزا) اتھارٹی سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نواز شریف نےتنخواہ لی؟۔تو واجد ضیا بولےکہ میں نےجودستاویز پیش کی ہے وہ یہی ہےکہ تنخواہ لی گئی ہے۔خواجہ حارث نےسوال کیاکہ آپ جافزا کا بتائیں کیا اس سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نواز شریف نے تنخواہ لی؟، کیونکہ آپ نے کہا تھا کمپنی کا مالک ملازمین کو ادائیگیوں سے متعلق جافزا کو سرٹیفکیٹ جمع کراتا ہے۔ واجد ضیاء نے کہا کہ جافزا اتھارٹی سے ایسا کوئی سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیا۔واجد ضیا نے کہا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں، درست ہے کہ دستاویز پر نوازشریف کا نام بھی مختلف انداز میں لکھا تھا، نواز شریف کے انگلش اور عربی والے نام میں فرق تھا، عربی والے کالم میں پورا نام محمد نواز شریف لکھا تھا۔واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے وقت بریگیڈیئر کامران خورشید کی کیا پوسٹ تھی مجھے معلوم نہیں، البتہ عرفان نعیم منگی کے خلاف انکوائری کا مجھے علم تھا۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں آپ نے کہا تھا کہ عرفان منگی کے خلاف انکوائری سپریم کورٹ کے حکم پر کی جارہی ہے تو واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس کا مجھے معلوم نہیں۔خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا جافزا کا خط اور ملازمت کا کنٹریکٹ آپ کی موجودگی میں تیار ہوئے جس پر واجد ضیا نے موقف اختیار کیا کہ جافزا کا خط وصول کرنے والے کسی ٹیم ممبر کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور نہ ہی یہ دستاویزات میری موجودگی میں تیار ہوئے ہیں۔واجد ضیا نے جج سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سر میں تھک گیا ہوں اور مزید توجہ مرکوز نہیں کر سکتا۔عدالت نے واجد ضیا کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت آج منگل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More