برطانوی خاتون 12 گھنٹے تک مادری زبان بھول جاتی ہے

0

ایس اے اعظمی
جرمن نژاد برطانوی خاتون کی انوکھی بیماری نے دنیائے طب کے ماہرین کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔ حَنّا جنکنز نامی خاتون صبح سے شام تک فقط انگریزی اور شام سے صبح تک صرف جرمن زبان بول اور سمجھ سکتی ہے۔ 2015ء میں حنا ایک حادثے میں زخمی ہوئی اور کوما میں چلی گئی تھی۔ بعد ازاں ہوش میں آئی تو اس کی یاداشت جا چکی تھی۔ ڈاکٹروں کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں اس کی یاداشت کسی حد تک بحال تو ہوئی لیکن صبح کے اوقات میں وہ صرف انگلش بول سکتی ہے لیکن شام تک انگلش بھول جاتی ہے اور مادری زبان جرمن بولنے اور سمجھنے لگتی ہے۔ یہ کیفیت اگلی صبح تک برقرار رہتی ہے اور پھر وہ دوبارہ انگریزی بولنے لگتی ہے۔ حنا جنکنز کا علاج کرنے والے سرجنوں کاکہنا ہے کہ انسان کی کنپٹی اور اس سے منسلک دماغ کے حصے، زبانیں بولنے اور سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ حنا کا یہی حصہ حادثے میں متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں حنا کی میموری صاف ہوگئی تھی۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے دلچسپ رپورٹ میں بتایا ہے کہ حنا جنکنز نامی خاتون لندن میں رہائش پذیر ہے اور ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں شدید زخمی ہوئی تھی۔ ڈاکٹرز کے مطابق حنا اپنی یادداشت بھلا بیٹھی تھی۔ وہ اس حادثے میں سر پر شدید چوٹ کے نتیجے میں چوبیس گھنٹوں کیلئے کوما میں جا پہنچی تھی۔ لیکن ادویات اور آپریشن کی مدد سے اس لائق ہوئی کہ آنکھیںکھول سکے۔ اس وقت اس کو احساس ہوا کہ وہ کوئی دوسرا لفظ نہیں بول سکتی۔ وہ صرف اپنی تاریخ پیدائش اور شہر کا نام لے رہی تھی۔ ڈاکٹرز کا اس کیفیت کے بارے میں کہنا تھا کہ حنا اپنی یاد داشت بھلا بیٹھی ہے۔ برطانوی صحافی برائونی جیویل کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ تین برس قبل2015ء میں پیش آیا تھا جب حنا، برکشائر میں اپنے گھر سے سائیکلنگ کرتے ہوئے پارک کی جانب جا رہی تھی کہ اس کی سائیکل اور دوسری تیز رفتار سائیکل سے ٹکرا گئی اور حنا زمین پر سر کے بل گری اور بے ہوش ہوگئی۔ حنا کا کہنا ہے کہ اس کی کیفیت ایسی تھی کہ جیسے کوئی سمندر میں ڈوب رہا ہے۔ حنا کے دوست اینڈریو وائلڈ نے بتایا کہ جس روز حنا کا حادثہ ہوا تو وہ امریکی ریاست مونٹانا میں تھا۔ اسے حنا کی جانب سے ٹیکسٹ میسج ملا جو مبہم تھا۔ اس میں عجیب زبان لکھی تھی۔ لیکن ’’کتے‘‘ اور ’’اسپتال‘‘ کا لفظ واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا۔ وہ سمجھ گیا کہ حنا کے ساتھ کوئی حادثہ یا ٹریجڈی ہوئی ہے۔ یہ شام کا وقت تھا اور حنا نے کوشش کی کہ وہ انگلش زبان میں ٹیکسٹ کرے جو اینڈریو وائلڈ کی سمجھ میں آتی تھی۔ لیکن اس وقت حنا کو انگلش بالکل بھول گئی اور جرمن زبان یاد رہی۔ اینڈریو وائلڈ نے بتایا ہے کہ جب وہ امریکا سے ایمرجنسی میں لندن کے برکشائر اسپتال پہنچا تو اس کو ملنے والی حنا ایک الگ ہی شخصیت تھی۔ وہ کسی کو پہچاننے میں ناکام تھی اور کوئی لفظ نہیں بول سکتی تھی۔ حنا کے بارے میں ڈاکٹرز کو جو اطلاعات تھیں اس کے مطابق وہ برطانیہ میں رہائش پذیر ہے اور انگریزی پر دسترس رکھتی ہے۔ لیکن ڈاکٹرز اس کے بارے میں یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ جرمنی میں پیدا ہوئی تھی اس لئے وہ جرمن زبان بھی بول سکتی ہے۔ حادثے کے نتیجے میں حنا کے ساتھ یہ مسئلہ پیش ہوا کہ وہ دماغی چوٹ کے سبب انگلش فراموش کر بیٹھی اور اسے صرف جرمن زبان یاد رہ گئی۔ برکشائر اسپتال کے سینئر سرجنوں کا کہنا تھا کہ حادثاتی چوٹ کے نتیجہ میں حنا کا سارا انگلش کا علم ضائع ہوگیا ہے۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ اینڈریو وائلڈ نے اپنی دوست حنا کی بھرپور مدد کی۔ اس نے امریکا میں اپنی آجر کمپنی سے ڈیڑھ سال کی چھٹیاں لیں اور حنا کو انگلش زبان سکھانی شروع کردی۔ اگرچہ ڈیڑھ برس میں حنا انگریزی سیکھ گئی لیکن یہ صلاحیت محدود اور اوقات کار کے تحت ہے۔ وہ صبح کے اوقات میں انگلش زبان بول سکتی لیکن شام ہونے تک وہ انگریزی زبان بھول جاتی ہے اور محض جرمن زبان میں گفتگو کرسکتی ہے۔ یہ سلسلہ رات بھر چلتا ہے اور جب حنا صبح بیدار ہوجاتی ہے تو وہ پھر سے انگلش زبان بولنے لگ جاتی ہے اور جرمن زبان فراموش کر جاتی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق وہ دو گھنٹے سے زائد پرانی باتیں بھی یاد نہیں رکھ پاتی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More