اسلام آباد(نمائندہ امت)نوازلیگ کاحکومت کیخلاف ممکنہ تحریک عدم اعتمادکاحصہ نہ بننے کاامکان ہے،پارٹی کےقائدنے سینیئر رہنماوں کواس حوالےسےا عتماد میں لےلیاہےاوران پرو ا ضح کردیاہےکہ وہ پیپلز پارٹی کی گیم کاحصہ نہیں بنیں گےالبتہ وہ حکومت پرمختلف حوالوں سےدبائو ڈالنےکےلیےگرینڈا پوزیشن کاحصہ بننےکوتیارہیں جبکہ ا پوزیشن الائنس کےقیام اورتحریک انصاف حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانےپرغورکیلئے31 اکتوبرکوآل پارٹیز کانفرنس بلائےجانےکا امکان ہے۔سا بق صدرآصف زرداری نے اپنے گرد قانون کاگھیراموجودہ حکومت کوختم کرنے کیلئےمولانا فضل الرحمان کوساتھ ملالیاہےاورجے یو آئی ف کے سربراہ کو نوازشریف کومنانے کا ٹاسک بھی دےدیا ہے تاہم مسلم لیگ ن کےایک ا علیٰ رہنمانےا مت کو بتایا ہےکہ مسلم لیگ ن نےفی الحا ل موجودہ حکو مت کے خلاف کسی بھی قسم کا ایڈ ونچر کرنے یا اس کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور پا رٹی کے سربراہ سا بق وزیرا عظم نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ آصف علی زرداری کی طرف انتہا ئی سوچ سمجھ کر ہا تھ بڑھا یا جا ئے گا ۔ذرا ئع کے مطابق نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے کہا ہے کہ آصف زرداری تک میرا پیغام پہنچائیں کہ میں نے آپ کے خلاف مقدمہ نہیں بنایا، مجھے تو اس کا علم بھی نہیں تھا، آصف زرداری سے کہیں کہ وہ مقدمات سےمتعلق اپنی غلط فہمی دورکرلیں۔ ذرا ئع کےمطابق سابق وزیراعظم حکومت کےخلاف فوری طورپرکوئی بھی تحریک چلانے کےمخا لف ہیں، وہ حکو مت کوموقع دےکرا س کی غلطیوں سے فا ئدہ ا ٹھا نا چا ہتے ہیں جبکہ ان کے قریبی رہنمائوں نےبھی انہیں یہی مشورہ دیاہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کےشریک چئیرمین اورسابق صدرآصف زرداری تحریک انصاف حکومت ختم کرنےکیلئےعدم ا عتماد کاسہارا لیناچاہتےہیں سابق وز یرا عظم نوازشریف تومقد مات بھگت ہی رہے ہیں لیکن وزارت خزا نہ کےذرا ئع نے بتایاہےکہ سا بق صدر بھی جال میں پھنسنے والے ہیں اس لیےآصف زرداری 2ماہ کے بعد ہی حکومت کو چلتا کرنا چاہتے ہیں۔ آصف زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت اور ملک چلانا تحریک انصاف کی بس کی بات نہیں۔ ذرا ئع کے مطابق آصف زرداری نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کیلئے نواز شریف کا منانے کا ٹاسک مولانا فضل الرحمان کو سونپا ہے۔ تاہم اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف حکومت کے خلاف کسی تحریک کا حصہ بنیں گے،وہ اس وقت خود مشکلات کا شکار ہیں جبکہ خود پر بنے کیسز ختم کرانے کیلئے پس پردہ معاملات بھی طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس لیے اس وقت حکومت کو چلتا کرنے کیلئے نواز شریف آصف زرداری کا ساتھ نہیں دیں گے۔تاہم وہ اپنےوقت کاانتظار ضرورکریں گے۔اگرآنے والےچند ماہ میں حکومت مہنگائی کےطوفان کوقابو میں کرنےاور ملک کے حالات بہتر کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی تو پھر ہی نواز شریف موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کیخلاف باہر نکلیں گے، اس سے قبل حکومت ختم کرانے کی کسی مہم جوئی کا حصہ نہیں بنیں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پی پی کے قائدین اپنے خلاف مقدمات کے بڑھتے دبائوسے نکلنے کے لئے حکومت کے خلاف وسیع تر اتحاد پر مجبور ہورہے ہیں جبکہ حکومت کے معاشی اقدامات جس سے مہنگائی اور عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے اپوزیشن قائدین کو احتجاجی تحریک کا عوامی سطح پر جواز فراہم کررہے ہیں۔