کراچی (رپورٹ :سید نبیل اختر )سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستانی فضائی کمپنیوں کے بجائے غیر ملکی ایئر لائنز کو ترجیح دینے لگی۔ پی آئی اے سمیت نجی کمپنیوں کے لئے پارکنگ سلاٹ کا حصول مشکل ہو گیا۔ فیصل آباد اور کوئٹہ کے سلاٹ درست شیڈول سے مشروط کر دیئے گئے ، معمولی تاخیر پر بھی طیاروں کو لینڈنگ کرنے کی اجازت ملنا بند ہو گئی ۔ کوئٹہ جانے والی اسلام آباد کی پی آئی اے پرواز لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے پر کراچی بھیج دی گئی ، سی اے اے کی غفلت کی وجہ سے 200 سے زائد مسافر وں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔اہم ذرائع نے بتا یا کہ مارچ 2015میں ایوی ایشن پالیسی لاگو ہونے کے بعد پاکستانی فضائی کمپنیوں کے لیئے آپریشن مشکل ہونا شروع ہوگیا جس کی بنیادی وجہ ان غیر ملکی کمپنیوں کو لینڈنگ رائٹس دینا تھا جو پاکستانی فضائی کمپنیوں کے مد مقابل پاکستانی مسافروں کو سہولیات فراہم کررہی تھیں۔ابتدا میں مشرق وسطیٰ کی فضائی کمپنیوں کو لینڈنگ رائٹس دیئے گئے اور پی آئی اے سمیت تمام نجی فضائی کمپنیوں کو تنبیہ کی گئی کہ انہیں اپنی پروازیں شیڈول پر لانا ہوں گی کیونکہ پاکستان میں فلائنگ آپریشن وسعت اختیار کرگیا ہے۔معلوم ہوا کہ ایوی ایشن پالیسی کے لاگو ہوتے ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے فیصل آباد اور کوئٹہ میں پارکنگ سلاٹ کی فراہمی شیڈول سے مشروط کردی تھی ‘جس کا مطلب یہ تھا کہ پرواز میں تاخیر پر وہ پارکنگ سلاٹ پی آئی اے یا شاہین ایئر کے لیئے الاٹ تھا کسی دوسری غیر ملکی ایئر لائن کو بھی دیاجاسکے گا۔مذکورہ فیصلے سے پاکستانی فضائی کمپنیوں کو آگاہ کیا گیا تاہم پی آئی اے کے سابق چیئرمین اور پاکستانی فضائی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام نے سابق ڈی جی سی اےا ے سے ملاقات میں یہ بات منوالی کہ معمولی تاخیر (آدھے گھنٹے سے پونے گھنٹے )پر ان کا سلاٹ کسی دوسری فضائی کمپنی کو نہیں دیا جائے گا ۔تین سالوں تک معمولی تاخیر پر بھی کوئٹہ اور فیصل آباد سمیت تمام پاکستانی ہوائی اڈوں پر پاکستانی فضائی کمپنیوں کو ترجیحی بنیادوں پر سلاٹ الاٹ ہوتے رہے تاہم گزشتہ ماہ سے پاکستانی فضائی کمپنیوں کو سلاٹ ملنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سب سے پہلے شاہین ایئر کے سلاٹ تبدیل ہونا شروع ہوئے جس پر سی اے اے حکام نے وجہ یہ بتائی کہ شاہین ایئر سی اے اے کی نادہندہ ہے جس کی وجہ سے ریگولیٹری اتھارٹی کی ترجیح وہ فضائی کمپنیاں ہیں جو سی اے اے کو بروقت ادائیگیاں کرتی ہیں۔بعد ازاں دیگر پاکستانی فضائی کمپنیوں کو بھی سلاٹ الاٹمنٹ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ گزشتہ روز پی آئی اے کی اسلام آباد سے کوئٹہ جانےوالی پرواز کو سلاٹ نہ ملنے پر پہلے فضا میں چکر لگوائے گئے اور پھر سلاٹ نہ ہونے کا بتایا جس پر پی آئی اے کے پائلٹ نے طیارے کو کوئٹہ ایئر پورٹ کے بجائے کراچی ایئر پورٹ پر لینڈ کروایا۔مذکورہ طیارے میں 200 سے زائد مسافر سوار تھے جنہیں کئی گھنٹوں کا انتظار کرنا پڑا۔پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے اس حوالے سے اپنے مؤقف میں کہا کہ پی آئی اے کی اسلام آباد سے کوئٹہ کی پرواز پی کے 363کوئٹہ ایئر پورٹ کے رن وے کی اچانک عارضی بندش کی وجہ سے پرواز کا رخ کراچی کی جانب موڑدیا گیا۔مذکورہ پرواز نے 6 بج کر 30 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی ۔ترجمان نے کہا کہ جوں ہی کوئٹہ کے رن وے سے کلیئرنس ملے گی ‘طیارے کو کوئٹہ کے لیئے روانہ کردیا جائے گا ۔امت نے مذکورہ معاملے پر سی اے اے کے ترجمان پرویز جارج سے بات کی تو انہوں نے مؤقف میں کہا کہ ایئر پورٹ منیجر کوئٹہ کے مطابق رن وے خالی ہے اور وہاں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ۔‘ترجمان نے واضح کیا کہ کوئٹہ سے پی آئی اے کی ایک پرواز نے تھوڑی دیر پہلے ہی ٹیک آف کیا ہے ‘دوسری جانب سی اے اے ذرائع نے بتا یا کہ مذکورہ معاملے کا تعلق ایئر پورٹ منیجر کے بجائے ایئر ٹریفک ڈائریکٹوریٹ سے ہے جہاں شیڈول کے مطابق طیاروں کو لینڈنگ اور ٹیک آف کی اجازت کنٹرول ٹاور کے ذریعے دی جاتی ہے۔ طیاروں کی آمد ورفت سے متعلق ایئر پورٹ منیجر کے پاس اس وقت معاملہ آتا ہے جب کسی فضائی کمپنی کی جانب سے شکایت ہو یا کوئی حادثہ رپورٹ ہوا ہو ۔فضائی کمپنیاں بھی سی اے اے سے رعایتیں لیتی رہتی ہیں اور اس متعلق شکایات نہیں کرتیں جس کا خمیازہ مسافروں کو بھگتنا پڑتا ہے ۔سول ایوی ایشن ذرائع نے بتا یا کہ ایئر ٹریفک ڈائریکٹوریٹ کی ترجیحات ایوی ایشن پا لیسی کے لاگو ہونے کے بعد یکسر تبدیل ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پارکنگ سلاٹ الاٹ کیئے جاتے ہیں اور پاکستانی فضائی کمپنیاں نظر انداز کردی جاتی ہیں ۔