سید نبیل اختر
سی اے اے کا موقف
’’امت‘‘ کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے اپنے مؤقف میں بتایا کہ عمرہ کرائے دن، تاریخ اور وقت کے حساب سے وصول کئے جاتے ہیں۔ فضائی کمپنیوں کے خلاف سی اے اے کو کسی قسم کی شکایات موصول نہیں ہوئیں کہ وہ زائد کرائے وصول کر رہی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کرایوں کا معاملہ ڈیمانڈ اور سپلائی کے لحاظ سے ہوتا ہے اور تما م کمپنیاں ڈیمانڈ بڑھنے کے بعد کرایوں میں اضافہ کرتی ہیں، جو ایک بین الاقوامی پریکٹس ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے بعد ہی مزید معلومات دی جاسکیںگی۔
پی آئی اے کا موقف
پی آئی اے کے جنرل منیجر مارکیٹنگ کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے عمرہ کرایوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ حج کے بعد عمرہ فلائٹس خالی واپس آتی ہیں، جس پر اضافی کرایہ ہی اس ہونے والے نقصان کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ کے بعد فلائٹیں خالی واپس نہیں آئیں گی تو کرایہ بھی 10 ہزار روپے تک کم ہوجائے گا۔ ٭
فضائی کمپنیوں کو عمرہ زائرین سے لوٹ مار کرنے کیلئے آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی عمرہ کرائے میں ہوشربا اضافہ کم کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ پی آئی اے نے بھی ایکسٹرا سیشن کے نام پر فی مسافر 20 ہزار روپے کی زائد وصولی شروع کر دی ہے۔ نئی ایوی ایشن پالیسی کے بعد امید تھی کہ غیر ملکی فضائی کمپنیوں کے آنے سے باہمی مسابقت بڑھے گی، جس کا فائدہ پاکستانی مسافروں کو پہنچے گا۔ تاہم ریگولیٹری اتھارٹی کی غفلت کے باعث 10 سے زائد فضائی کمپنیاں پاکستانی مسافروں کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔
سول ایوی ایشن کی نئی پالیسی کے اطلاق سے قبل پاکستانی فضائی کمپنیاں پی آئی اے، ایئر بلیو اور شاہین ایئر انٹرنیشنل ہی عمرہ زائرین کو سفری سہولیات فراہم کرتی تھیں۔ اس وقت بھی یہ شکایات سامنے آتی تھیں کہ سی اے اے حکام مذکورہ فضائی کمپنیوں کے خلاف زائد کرائے وصولی پر کوئی ایکشن نہیں لیتے۔ بعد ازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نئی ایوی ایشن پالیسی کے تحت غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو بھی پاکستان میں لینڈنگ رائٹس دے دیئے اور وضاحت بھی کی کہ نئی فضائی کمپنیوں کے آنے سے پاکستانی فضائی کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی جس کا فائدہ پاکستانی مسافروں کو پہنچے گا۔ سب سے پہلے تین غیر ملکی کمپنیوں کو اجازت دی گئی کہ وہ پاکستانی عمرہ زائرین کو سعودی عرب کی سفری سہولیات فراہم کریں گی۔ شروع میں غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستانی فضائی کمپنیوں کے مقابلے میں ریٹ کم رکھے، تاکہ پاکستانی مسافروں کو اپنی جانب راغب کر سکیں۔ اس دوران پاکستانی ایوی ایشن انڈسٹری نے نئی ایوی ایشن پالیسی کو مقامی فضائی کمپنیوں کیلئے حد درجہ خطرناک قرار دیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں غیر ملکی فضائی کمپنیاں اپنا آپریشن ملک بھر میں پھیلا کر پاکستانی فضائی کمپنیوں کو اپنے آپریشن بند کرنے پر مجبور کر دیں گی۔ ایوی ایشن پالیسی کے اطلاق کے وقت پاکستانی عمرہ زائرین کو 32 سے 38 ہزار روپے تک کا ریٹرن ٹکٹ فروخت کیا جاتا تھا، جو اب،2 لاکھ روپے تک جا پہنچا ہے۔ حالیہ دنوں ڈالر کے نرخ بڑھنے کا جواز پیش کر کے پی آئی اے سمیت 10 فضائی کمپنیوں نے عمرہ کرائے میں بے جا اضافہ کیا۔ پی آئی اے رواں ماہ کے آغاز میں 52 ہزار روپے (کراچی۔ جدہ۔ کراچی) کرایہ وصول کر رہی تھی، جس میں اب 22 ہزار روپے تک اضافہ کر کے 74 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ نے عمرہ کرایوں سے متعلق تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ پاکستانی مسافروں کو عمرہ کی سہولیات فراہم کرنے والی ملکی و غیر ملکی کمپنیوں میں پی آئی اے، ایئر بلیو، امارات ایئر لائن، سعودی ایئر لائن، سعودی گولف ایئر لائن، ترکش ایئر لائن، گلف ایئر لائن، اومان ایئر لائن اور اتحاد ایئر ویز سمیت فلائی ناس ایئر شامل ہیں۔ مذکورہ کمپنیاں ڈالر کے ریٹ میں اضافے سے قبل ریٹرن ٹکٹ 52 سے 57 ہزار روپے تک فراہم کر رہی تھیں۔ تاہم اب کراچی سے یک طرفہ کم از کم کرایہ 31 ہزار سے لے کر 43 ہزار روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔ جبکہ بعض غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے یک طرفہ کرایہ ایک لاکھ 66 ہزار روپے تک وصول کرنا شروع کردیا ہے۔
’’امت‘‘ نے مذکورہ فضائی کمپنیوں کے کرایوں کی تفصیلات حاصل کیں تو پتا چلا کہ پی آئی اے کا کراچی سے جدہ کا دو طرفہ کرایہ 70 ہزار 698 روپے۔ لاہور سے جدہ کا فیئر 76 ہزار 718 روپے۔ جبکہ اسلام آباد سے جدہ روانگی اور اسلام آباد واپسی کا کرایہ 76 ہزار 218 روپے تک وصول کیا جا رہا ہے۔ ایئر بلیو کا کراچی سے جدہ کا یک طرفہ کرایہ 38 ہزار 421 روپے اور جدہ سے وطن واپسی کا کرایہ 27 ہزار 350 روپے۔ لاہور سے جدہ کا کرایہ 43 ہزار 626 روپے اور واپسی کا کرایہ 29 ہزار 601 روپے، اور اسلام آباد سے جدہ 43 ہزار 599 روپے اور جدہ سے اسلام آباد کا یک طرفہ کرایہ 28 ہزار 54 روپے تک ہے۔ امارات ایئر لائن کراچی سے جدہ روانگی اور کراچی واپسی کا دو طرفہ کرایہ 62 ہزار 610 روپے۔ لاہور سے جدہ کا فیئر 68 ہزار 610 روپے۔ جبکہ اسلام آباد سے جدہ اور واپسی کا کرایہ 67 ہزار 292 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ سعودی گلف ایئر لائن کراچی سے جدہ کا فضائی کرایہ 43 ہزار 983 روپے اور واپسی پر جدہ سے کراچی کا کرایہ 29 ہزار 685 روپے۔ لاہور سے جدہ 57 ہزار 948 روپے اور لاہور واپسی کا کرایہ 34 ہزار 473 روپے۔ جبکہ اسلام آباد سے جدہ اور جدہ سے اسلام آباد کا کرایہ بالترتیب 43 ہزار 943 روپے سے 28 ہزار 90 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ اتحاد ایئر ویز کراچی سے جدہ کا اکنامی کلاس کا کرایہ 39 ہزار 95 روپے اور اکنامی فلیکس کا کرایہ 48 ہزار 95 روپے وصول کر رہی ہے۔ جبکہ جدہ سے کراچی واپسی کیلئے اکنامی کلاس کا کرایہ 30 ہزار 135 روپے سے 32 ہزار سے 635 روپے اور اکنامی فلیکس کا کرایہ 39 ہزار 135 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ اسی طرح لاہور سے جدہ کا یک طرفہ کرایہ 39 ہزار 95 سے 48 ہزار 95 روپے اور جدہ سے لاہور واپسی کا کرایہ 28 ہزار 135 سے 39 ہزار 135 روپے اور اسلام آباد سے جدہ کا کرایہ 39 ہزار 595 روپے سے 48 ہزار 595 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ جبکہ جدہ سے اسلام آباد واپسی کیلئے 28 ہزار 135 روپے سے 39 ہزار 135 تک کرایہ وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔ گلف ایئر نے بھی من مانے ریٹ مقرر کرلئے ہیں۔ گلف ایئر کراچی سے جدہ اور جدہ سے کراچی کا دو طرفہ کرایہ 67 ہزار 486 روپے۔ لاہور سے جدہ روانگی اور لاہور واپسی کا فیئر 74 ہزار 227 روپے۔ جبکہ اسلام آباد سے جدہ جانے اور واپس آنے کا کرایہ 70 ہزار 210 روپے وصول کر رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان سے عمرہ زائرین کو سفری سہولیات فراہم کرنے والی فضائی کمپنی فلائی ناس کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ کراچی سے جدہ کیلئے 61 ہزار 778 روپے اور جدہ سے کراچی واپسی کا فضائی کرایہ 63 ہزار 733 روپے سے 69 ہزار 207 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ اسی طرح لاہور سے جدہ روانگی اور جدہ سے لاہور واپسی کا کرایہ بالترتیب 51 ہزار 246 روپے اور 25 ہزار 146 روپے، جبکہ اسلام آباد سے جدہ کا یک طرفہ کرایہ 42 ہزار 237 روپے اور اسلام آباد واپسی کا کرایہ 23 ہزار 118 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ مذکورہ کمپنی بزنس کلاس کی مد میں کراچی سے جدہ کا یک طرفہ ایک لاکھ 12 ہزار 981 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ اسی طرح ترکش ایئر لائن کراچی سے جدہ تک فیئر 66 ہزار 999 روپے۔ لاہور سے جدہ کا فیئر ایک لاکھ 2 ہزار 758 روپے اور اسلام آباد سے جدہ کا دو طرفہ کرایہ ایک لاکھ 25 ہزار 356 روپے تک وصول کر رہی ہے۔ دوسری جانب اومان ایئر کی جانب سے کراچی سے جدہ کا کرایہ 34 ہزار 105 روپے سے 75 ہزار 865 روپے۔ جدہ سے کراچی کا کرایہ 23 ہزار 395 روپے سے 30 ہزار 805 روپے۔ لاہور سے جدہ کا کرایہ 39 ہزار 715 روپے سے 81 ہزار 865 روپے۔ جبکہ واپسی پر 39 ہزار 205 روپے سے 54 ہزار 405 روپے وصول کئے جارہے ہیں۔ اومان ایئر کا اسلام آباد سے جدہ کا کرایہ 50 ہزار ایک سو 35 روپے سے 63 ہزار 885 روپے اور واپسی پر 25 ہزار 145روپے سے لے کر 36 ہزار 425 روپے تک وصول کیا جارہا ہے۔
سول ایوی ایشن ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کرایوں پر سی اے اے انتظامیہ کو مداخلت کرنی چاہئے۔ کیونکہ فضائی سفر کی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیاں کرایوں میں من مانے اضافے نہیں کرسکتیں۔ انہیں ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری سی اے اے پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن فضائی کمپنیوں کی جانب سے من مانی پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی اور نتیجتاً مسافروں کو زائد کرائے پر سفر کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب عمرہ کرایوں میں اضافے سے متعلق پی آئی اے کے ایک جنرل منیجر مارکیٹنگ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پاکستانی ایوی ایشن پالیسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مڈل ایسٹ کی غیر ملکی فضائی کمپنیاں پاکستان میں لینڈنگ رائٹس حاصل کر کے سستے کرایوں کے ساتھ کامیاب آپریشن چلا رہی ہیں۔ جبکہ پی آئی اے کے بیرون ملک کئی روٹس کی بندش کی بھی بڑی وجہ یہی غیر ملکی فضائی کمپنیاں ہیں۔ افسر کے مطابق ایمسٹرڈیم اور فرینکفرٹ میں غیر ملکی کمپنیوں نے پی آئی اے کے عمرہ کرائے سے 30 فیصد کم پر مسافر لے جانے کا سلسلہ شروع کیا، جس پر پی آئی اے کو بھی نقصان میں ٹکٹ فروخت کرنا پڑے اور کچھ عرصے بعد پی آئی اے نے مذکورہ فلائٹس بند کر دیں۔ جونہی پی آئی اے آپریشن بند ہوا، غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے پی آئی اے کرائے کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد اضافے کے ساتھ ٹکٹ فروخت کرنا شروع کر دیئے۔
ادھر پاکستان میں نجی فضائی کمپنیوں ایئر بلیو اور سیرین ایئر نے اپنے آپریشن مزید کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی طرح پی آئی اے بھی امریکہ سمیت کئی بین الاقوامی روٹس چھوڑ چکی ہے، جن میں ایمسٹرڈیم اور فرینکفرٹ بھی شامل ہیں۔ پی آئی اے کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق شاہین ایئر کی بندش کے بعد پاکستانی فضائی کمپنیوں کو شاہین ایئر کے مسافر منتقل ہونے چاہیے تھے۔ تاہم ایسا نہیں ہوا اور سعودی عرب کی نجی فضائی کمپنیاں شاہین ایئر کے مسافروں کو اپنی طرف کھینچنے میں کامیاب ہوگئیں۔ دوسری جانب سی اے اے نے سعودی عرب کی نجی فضائی کمپنی فلائی ناس کو ایک بار پھر لینڈنگ رائیٹس دے دیئے ہیں، جو کراچی، لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، ملتان اور دیگر شہروں سے دمام کیلئے بکنگ کر رہی ہے۔ سی اے اے سے فلائی ناس فضائی کمپنی کو 15 اکتوبر 2018ء سے آپریشن کی اجازت مل چکی ہے۔ پی آئی اے افسر کے مطابق مذکورہ فضائی کمپنیاں اپنے ہی ملک سے تیل لے کر پاکستان کا رخ کرتی ہیں اور انہیں کم کرائے کے باوجود اچھا منافع حاصل ہوتا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی ایوی ایشن انڈسٹری کیلئے کاروبار کے مواقع ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
’’امت‘‘ کو ایوی ایشن سیکٹر کے ایک مارکیٹنگ منیجر نے بتایا کہ پاکستانی فضائی کمپنیوں کی بہ نسبت غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستانی مسافروں کے ساتھ ساتھ ٹریول ایجنٹس کو بھی اچھا منافع فراہم کیا جا رہا ہے، جس کی واضح مثال عمرہ گروپ کیلئے کم از کم کرائے پر عمرہ نشستیں الاٹ کرانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امارات ایئر لائن اور سعودی ایئر لائن کے علاوہ سعودی گلف ایئر لائن بھی ٹریول ایجنٹوں کو گروپ بکنگز پر فی ٹکٹ 5 سے 7 ہزار کمانے کا موقع فراہم کر رہی ہیں۔ ٹریول ایجنٹس 53 ہزار روپے فی کس کے حساب سے بکنگ کر کے مسافروں سے 63 ہزار روپے تک وصول کرتے ہیں۔ یہ کرایہ ان کیلئے اچھا منافع قرار دیا جاتا ہے، جس پر سی اے اے کی ریگولیٹری اتھارٹی ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔