امریکہ – طالبان مذاکرات کیلئے ملابرادر کو رہا کیا گیا-بی بی سی
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان نے 2010 میں گرفتار کیے جانے والے ملابرادر کی پاکستانی قید سے رہائی کی تصدیق کردی۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2010میں گرفتار کیے جانے والے تنظیم کے بانی رہنما ملا برادر کو پاکستانی حکام نے رہا کر دیا ہے۔طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ ملا برادر کو بیماری کے باعث رہا کیا گیا، اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان یہ چاہتا ہے کہ وہ امن مذاکرات میں کردار ادا کریں، توقع ہے کہ وہ امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔بی بی سی کے مطابق ملابرادر کو اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے بعد رہا کیا گیا اور ان کی رہائی کا مقصد امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے امن مذاکرات کی راہ ہمورا کرنا ہے۔خیال رہے پاکستان کی جانب سے فروری 2010میں ملا برادر کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی تھی،ملا برادر کا تعلق پوپلزئی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ یہ قبیلہ افغانستان میں انتہائی بااثر سمجھا جاتا ہے اور سابق افغان صدر حامد کرزئی کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے۔ اس قبیلے کے افراد سرحد کے دونوں جانب یعنی پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور پشاور میں بھی آباد ہیں۔ان کا تعلق بنیادی طورپر افغانستان کے جنوبی ضلع اورزگان سے بتایا جاتا ہے لیکن وہ کئی سال طالبان کے مرکز کے طور پر مشہور افغان صوبہ قندھار میں مقیم رہ چکے ہیں۔ملا عبد الغنی برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماؤں کی کونسل اور تنظیم کے مالی امور چلاتے تھے۔ افغان طالبان کے سابق امیر ملا عمر اور ملا برادر ایک ہی مدرسے میں درس دیتے تھے اور 1994میں قائم ہونے والی تنظیم طالبان کے بانی قائدین میں سے تھے۔