کرینیں چلنے – موٹر سائیکل اسٹنٹس سے اتھلیٹکس ٹریک تباہ ہونے کا خدشہ
اسلام آباد (اویس احمد) پاکستان ا سپورٹس بورڈ کی انتظامیہ نے کروڑوں روپے مالیت کا اتھلیٹکس ٹریک اور فٹ بال گرائونڈ موٹر سائیکل اسٹنٹس اور میوزیکل نائیٹ کے انعقاد کیلئے نجی کمپنی کو چند لاکھ روپے کے عوض کرائے پر دے دیا ہے۔ یہ وہ ٹریک ہے جس پر مخصوص جوگرز پہنے بغیر چلنے کی اجازت نہیں ہوتی، نجی کمپنی نے اس ٹریک پر موٹر سائیکل اسٹنٹس کی تیاریوں کے لیے کرینیں چلا دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کرینیں چلنے اور موٹر سائیکل اسٹنٹس سے 7کروڑ روپے مالیت کا اتھلیٹکس ٹریک مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتا ہے۔ پی ایس بی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں واقع اتھلیٹکس ٹریک وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا کی اجازت سے نجی کمپنی کو 5لاکھ روپے میں کرائے پر دیا گیا ہے۔ کھیلوں کے ماہرین کے مطابق جناح اسٹیڈیم میں واقع ٹارٹن اتھلیٹکس ٹریک ملک بھر میں واحد ٹریک ہے جہاں عالمی سطح کے اتھلیٹکس مقابلے منعقد کروائے جا سکتے ہیں۔ تاہم پی ایس بی انتظامیہ نے چند لاکھ روپے کرایہ وصول کرنے کے لیے یہ ٹریک ایک نجی کمپنی کو کرائے پر دے دیا ہے۔ یاد رہے ٹارٹن ٹریک ایک نازک ٹریک ہوتا ہے جس پر کھلاڑیوں کو مخصوص اتھلیٹکس اسپائیکس کے بغیر چلنا بھی منع ہوتا ہے۔ تاہم جمعہ کے روز نجی کمپنی نے موٹر سائیکل اسٹنٹس اور میوزیکل نائیٹ پروگرام کی تیاریوں کے لیے ٹارٹن ٹریک پر موٹر سائیکل اسٹنٹس کی تیاریوں کے سلسلے میں کرینیں چلا دی ہیں۔ کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپورٹس کے عالمی قوانین کے مطابق کوئی فرد بغیر اتھلیٹکس سپائیکس پہنے اس ٹریک پر نہیں چل سکتا ،پی ایس بی نے موٹر سائیکلنگ کے سٹنٹ کی اجازت کیسے دے دی۔ اس ایونٹ کی تیاری کے لیے جمعہ کے روز دن بھر کرینز کے ذریعے بھاری سامان اسٹیڈیم کے اندر لایا اور نصب کیا جاتا رہا۔ اس حوالے سے جب پی ایس بی حکام سے رابطہ کیا گیا تو حکام کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کی اجازت وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے دی ہے، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اس ایونٹ کے لیے پی ایس کو کتنی ادائیگی کی گئی ہے، تو حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم5لاکھ روپے کے عوض کرائے پر دیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کھیلوں کے حوالے سے تکنیکی امور کے بارے میں زیادہ نہیں جانتیں، تاہم پی ایس بی حکام کا فرض بنتا تھا کہ وہ انہیں اس حوالے سے آگاہ کرتے اور اگر پھر بھی وفاقی وزیر نہ مانتیں تو انہیں یہ غیر قانونی کام کرنے سے انکار کر دینا چاہیے تھا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فہمیدہ مرزا سے قبل ماضی میں بھی پی ایس بی حکام اس ایونٹ کے انعقاد کے لیے کوششیں کر چکے ہیں۔ پی ایس بی کے کلرک بادشاہوں نے سابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کو اسی ایونٹ کے انعقاد کے لیے راضی کر لیا تھا، تاہم اس وقت کے قائم مقام ڈی جی پی ایس بی عامر احمد نے چند لاکھ روپے کے عوض کروڑوں روپے کے قیمتی اثاثے کو تباہ کرنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا تھا، جس کے بعد یہ ایونٹ منعقد نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم ریاض حسین پیرزادہ نے اس معاملے پر ناراض ہو کر میاں عامر کو پی ایس بی کا چارج چھڑوا دیا تھا۔