کراچی (اسٹاف رپورٹر)نیب نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپے میں سابقہ ادوار کا اہم ریکارڈ ضبط کرلیا ۔ جب کہ دو افسران سے ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی ۔محکمے میں 20 ارب سے زائد کی کرپشن اور گریڈ 17 کی 39 آسامیوں پر خلاف ضابطہ سیاسی بھرتیوں سے متعلق دو سابق وزرائے اطلاعات، ایک سابق مشیر، 3 سیکریٹریز متعدد حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے خلاف تحقیقات تیز ہو گئی ۔ جب کہ نیب نے اربوں کی کرپشن کو چھپانے کے لئے جلایا گیا ریکارڈ اے جی سندھ سے حاصل کر لیا ۔ تفصیلات کے مطابق نیب حکام نے گزشتہ روز محکمہ اطلاعات سندھ میں 20 ارب روپے سے زائد کی کرپشن اور گریڈ 17 کی آسامیوں پر 39 سیاسی بھریتوں کی چھان بین کیلئے محکمہ اطلاعات کے صدر دفتر پر چھاپہ مارا ۔ اور سابقہ ادوار کا اہم ریکارڈ تحویل میں لے لیا۔ نیب ذرائع کے مطابق ریکارڈ میں محکمہ اطلاعات میں 2017 میں بیرک 84 میں لگنے والی آگ کے واقعے سے متعلق رپورٹ بھی شامل ہے ۔ یہ تحقیقات اس وقت کے چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایات پر کروائی گئی تھی جس میں اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا تھا جس میں ایک خاتون افسر بھی شامل تھی جو سابق وزیر اطلاعات کی قریبی رشتہ دار بتائی جاتی ہیں۔ نیب حکام نے اس چھاپے کے دوران 2 ڈپٹی ڈائریکٹروں عظیم شاہ اور ذوالفقار سے ڈھائی گھنٹے تک تفتیش کی اور انہیں پابند بنایا گیا کہ وہ آئندہ بھی تفتیش کے سلسلے میں طلب کئے جانے پر ریکارڈ سمیت پیش ہوں گے۔ نیب حکام کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ میں 2015 سے 2017 تک کے ریکارڈ کو جلا کر کرپشن کے ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی نیب نے وہ تمام ریکارڈ اے جی سندھ سے حاصل کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیب حکام نے سابق وزیر اطلاعات کی ہدایات پر سندھ پبلک سروس کمیشن کو بائی پاس کرتے ہوئے گریڈ 17 کی آسامیوں پر ہونے والی بھرتیوں کا بھی ریکارڈ اپنی تحویل میں لیا اور ان غیر قانونی بھرتی ہونے والے ان افسران سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی جنہوں نے بیرون ملک اور اسلام آباد میں ہونے پر میل کے ذریعے جوائننگ دی اور انہیں ڈیوٹی نہ کرنے کے باوجود مراعات دی جاتی رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب کی اس کارروائی کے بعد محکمہ اطلاعات کے 2 سابق وزرائے اطلاعات، ایک سابق مشیر، 3 سیکریٹریز متعدد حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے گرد مزید گھیرا تنگ ہو گیا ہے اور آئندہ ماہ اہم گرفتاریاں متوقع ہیں ۔