اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی اخبار کے صحافی ایوی شراف کی ٹوئٹس نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچادی ہے ۔ ایوی شراف کا کہنا ہے کہ24اکتوبر کو تل ابیب سے اڑنے والے طیارے نے اردن کے دارالحکومت عمان میں 5 منٹ رکنے کے بعداسلام آباد کا رخ کیا تھا اور 10 گھنٹے وہیں رہا۔ ایوی شراف نے نئی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ طیارہ اسلام آباد رکنے کے بجائے چین روانہ ہو گیا تھا ۔ ایوی شراف کی ٹوئٹ سامنے آنے کے بعد سابق وزیر داخلہ اور نواز لیگی رہنما احسن اقبال نے حکومت سےحقیقی صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس پر فوری جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا کہ حقیقی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان نہ تو نواز شریف ہے نہ اس کی کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو ہیں، ہم نہ مودی جی سے خفیہ مذاکرات کریں گے نہ اسرائیل سے، آپ کو پاکستان کی اتنی فکر ہوتی جتنی ظاہر کر رہے ہیں تو آج ہم ان حالات میں نہ ہوتے، اس لیے جعلی فکر نہ کریں، پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔فواد چوہدری کے بیان پر احسن اقبال نے لکھا جس انداز میں وزیر اطلاعات محض وضاحت مانگنے پر آگ بگولہ ہوئے ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔بی بی سی کے مطابق ایوی شراف کی ٹوئٹ پر معلومات حاصل کرنے سے پتہ چلا ہے کہ ایک طیارہ پاکستان آیا اور10 گھنٹے کے بعد ریڈار پر دوبارہ نمودار ہوا۔ پروازوں کی آمدورفت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار پربھی اس پرواز کی اسلام آباد آمد اور10گھنٹے بعد پرواز کے ثبوت موجود ہیں۔طیارے کی آمد اور روانگی پر کئی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اور بہت سے لوگ سوالات کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد یقیناً بہت سے سوالات کو جنم دے رہی ہےکیونکہ سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیل اور پاکستان میں رجسٹرڈ طیارے ایک دوسرے کی فضائی حدود میں نہیں آسکتے۔ اگر ایک اسرائیلی رجسٹرڈ طیارے کو دہلی یا امرتسر جانا ہو تو اسے چینی یا پھر بحیرہ عرب کی فضائی حدود سے ہوتے ہوئے پاکستانی حدود سے بچ کر جانا ہو گا۔ایوی شراف کے مطابق بدھ 24 اکتوبر کی صبح اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے اڑنے والےطیارے کے پائلٹ نے دوران پرواز ایک چالاکی کی۔اس نے اردن کے دارالحکومت عمان کے ہوائی اڈے پر اترا اور اترنے کے بعد اسی رن وے سے واپس پرواز کے لیے تیار ہوا۔ اس طرح یہ پرواز جو تل ابیب سے اسلام آباد کے روٹ پر جانے کے بجائے اس چھوٹی سی چالاکی کی مدد سے تل ابیب سے عمان کی پرواز بنی اور پانچ منٹ کے اترنے اور واپس پرواز کرنے سے یہ پرواز عمان سے اسلام آباد کی فلائٹ بن گئی۔ اس طرح روٹ تبدیل کرنے سے پروازوں کے مخصوص کوڈ بھی مختلف ہو جاتے ہیں جن سے یہ مختلف ایئر ٹریفک کے ٹاورز سے رابطہ کر کے شناخت کرواتے ہیں اور ’’یوں اس پرواز نے پاکستان جانے کے مسئلے کا حل نکالا۔ طیارہ پہلے ہی اسرائیلی نہیں تھا اور اس چالاکی سے پرواز بھی عمان سے اسلام آباد کی بن گئی۔ اپنی بات کی وضاحت کرنے کے لیے ایوی شراف نے اسی طرح کی ایک اور پرواز کا ثبوت اپنی ٹوئٹ پر دے رکھا ہے ۔جو ابوظہبی سے تل ابیب سعودی عرب کے اوپر سے پرواز کر کے آئی مگر براستہ عمان جہاں طیارہ اترا اور پھر نئے کوڈ کے ساتھ پرواز کر گیا۔ تکنیکی طور پر یہ پرواز اسرائیلی نہیں رہی مگر اصل سوال وہیں کا وہیں ہے کہ اس طیارے کے مسافر کون تھے؟ یہ پرواز پاکستان کیا کرنے اتری تھی؟ اس کا خطے کے سیاسی یا اسٹرٹیجک منظرنامے سے کیا لینا دینا ہے؟ حسبِ معمول بہت سی افواہیں اور مفروضے ہیں جن کی صداقت کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بی بی سی کے مطابق وضاحت کے لیے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری سے رابطہ کیا گیا مگر جواب موصول نہیں ہوا۔