ذیابیطس کی آگاہی کے لیے’’کڈز‘‘پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز

0

کراچی(بزنس رپورٹر) صنوفی پاکستان نے بچوں کے بین الاقوامی پروگرام کڈز اینڈ ڈائیبیٹیز ان اسکولز (KiDs)کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے جس کےلئے صنوفی کو زندگی ٹرسٹ، کراچی تھیٹر پراڈکشن،کراچی اور اسلام آباد کے تیس تعلیمی اداروں اور ممتاز طبی ماہرین کا اشتراک حاصل ہے ۔ اس سلسلے میں افتتاحی تقریبات کا انعقاد زندگی ٹرسٹ کے زیر نگرانی چلنے والےخاتون پاکستان اسکول اور ایس ایم بی فاطمہ جناح اسکول میں ہوا۔ صنوفی نےکراچی تھیٹرپراڈکشن کے ساتھ الحاق کر کے بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے نصاب کے مطابق ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض کرداروں علی / ٹام کی کہانی کی مثال کے ذریعے بچوں میں ذیابیطس کی آگاہی دی۔ کڈز پروگرام کا مقصد زیابیطس سے متاثرہ بچوں کے لیے ان کے اسکولوں میں معاون ماحول کی فراہمی، ذیابیطس سے متعلق معلومات اور اسکول جانے والے بچوں کو کھانے کی صحت مند عادات اپنانے اور جسمانی سرگرمیوں کے فوائد سے آگاہ کرنا ہے۔ صنوفی پاکستان کے جنرل منیجر اور منیجنگ ڈائریکٹر عاصم جمال نے اس موقع پر کہاکہ ہم نے کراچی اور اسلام آباد میں 2019کی درمیانی مدت تک کم از کم تیس پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کو شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ خاتونِ پاکستان اسکول میں نوجوان فنکاروں کے مظاہرے کے بعد آغا خان یونیورسٹی کے پیڈیاٹرکس اور چائلڈ ہیلتھ کے شعبے کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خدیجہ نذہت نے بچوں کو کھانے کی صحت مند عادات اپنانے اور جسمانی سرگرمیوں کے فوائد سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر خدیجہ نے اساتذہ کو بھی زیابیطس کی ابتدائی علامات پر معلومات فراہم کیں۔ خاتونِ پاکستان اسکول میں ٹیچر پروفیشنل ڈیولپمنٹ کی سربراہ ثناء زیدی نے کہا، ہم اپنے اسکول میں نہ صرف بہترین گریڈ لانے والے طلباء بلکہ صحت مند اور باصلاحیت شہری تیار کرنا چاہتے ہیں۔ صنوفی پاکستان میں ایکسٹرنل افیئرز اور سی ایس آر کی سربراہ لیلیٰ خان نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ دنیا بھر میں پاکستان تیسرا ملک ہے جہاں 2016میںکڈز پروگرام کا آغاز کیا گیا ۔ اب یہ پروگرام ہنگری، جاپان، متحدہ عرب امارات اور پولینڈ سمیب بہت سارے دیگر ممالک میں متعارف کرایا جاچکا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More