کراچی (رپورٹ :عظمت رحمانی )واٹر بورڈ نے لیاری میں متنازع زمین پر آر او پلانٹ نصب کردیا، مالکان کا کے پی ٹی اور کے ایم سی کیخلاف عدالت جانے کے باوجود واٹر بورڈ نے 300 گز پلاٹ پر قبضہ کرکے آر او پلانٹ قائم کیا، جس سے عوام کو پانی بھی میسر نہیں آسکا ہے، عدالت میں زیر سماعت کیس کے باوجود واٹر بورڈ کنٹریکٹر نے آر او پلاٹ نصب کرکے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے۔ ’’امت ’’کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ماڑی پور روڈ ،کے ایم سی مارکیٹ اور پرانا ٹرک اسٹینٖڈ لیاری میں واقع پلاٹ نمبر 15ڈی کی جگہ کے ایم سی نے 1973 میں دکان داروں کو الاٹ کی تھی، جس کے بعد دکان داروں نے 120 دکانوں کیلئے چالان جمع کرانے کے بعد باقاعدہ کے ایم سی سے الاٹمنٹ لیٹر جاری کرائے، جس کے بعد انہیں گاڑیاں کھڑی کرنے کیلئے بھی باقاعدہ ایک پلاٹ دیا گیا تھا۔1998 میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے اسی پلاٹ کی بابت کہا گیا کہ یہ جگہ ہماری ملکیت ہے، لہٰذا ہم سے دکانیں لیز کرائی جائیں، جس پر 120 میں سے 28 دکانداروں نے کے پی ٹی میں چالان جمع کراکے دکانیں لیز کرائیں، تاہم بعض دکاندار کے ایم سی اور کے پی ٹی کے جھمیلوں سے تنگ آکر 2008 میں سندھ ہائی کورٹ چلے گئے اور آئینی پٹیشن نمبر 1012داخل کی۔ اس کے بعد 42 دکان داروں نے شہری و صوبائی حکومت اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کو فریق بناتے ہوئے 2009 میں دوبارہ سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 1406داخل کی۔ عدالت کی جانب سے ناظر مقرر کرکے اصل حقائق معلوم کئے گئے اور اراضی پر کسی بھی ادارے کو مداخلت نہ کرنے کیلئے حکم امتناع جاری کیا گیا تھا کہ اس دوران 2011 میں واٹر بورڈ کی جانب سے قبضہ کرلیا گیا، جس پر من پسند کمپنی کو نوازنے اور کمیشن کھرا کرنے کیلئے آر او پلانٹ تصب کئے گئے، اربوں لاگت سے تعمیر آر او پلانٹس سے لیاری سمیت قرب و جوار کے افراد کو پانی کی فراہمی کی جانی تھی، تاہم اس کے باوجود لیاری سمیت کسی بھی علاقے کو پانی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ ادھر جب عدالت نے واٹر بورڈ سے پوچھا کہ انہوں نے کس وجہ سے زمین پر آر او پلانٹ نصب کئے ہیں، جس پر سی پی نمبر 1406کے جواب میں واٹر بورڈ نے 20مارچ 2012کوجواب جمع کرایا، جس میں واٹر بورڈ کے ایگزیکٹیو انجنیئر ناصر شاہ ولد غلام عباس شاہ نے لکھا کہ ہم نے لیاری کی یونین کونسل نمبر 1 سے 4 میں لاکھوں کی آبادی کو 10 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی کیلئے آر او پلانٹ لگایا، ہم نے ہنگامی بنیادوں پر یہ پروجیکٹ شرو ع کیا تھا، اس دوران کسی بھی شخص نے اس زمین پر ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا تھا، اس لئے ہم نے وہاں آر او پلانٹ نصب کیا، جواب کے آخر میں ایگزیگٹیو انجنیئر نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس پلاٹ کی ملکیت کا دعوی کرنے والوں کے پاس کوئی بھی کاغذات موجود نہیں ہیں۔ زمین کا دعوی کرنیوالے دکانداروں کے سربراہ محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ہمارا وکیل 4 برس قبل سخت بیماری کے باعث کیس کو جاری نہیں رکھ سکا اور ان کی وفات ہوگئی، اس کے بعد اب ہم نے نئے وکیل کے ذریعے کیس جاری رکھا ہوا ہے، جسکی آئندہ سماعت 2 نومبر کو ہوگی۔