امت رپورٹ
اسلام آباد سے لاپتہ خیبر پختون پولیس کے افسر طاہر خان نے بنوں میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلوں میں شہرت پائی تھی۔ حال ہی میں انہیں شولڈر پروموشن دے کر ایس پی بنایا گیا تھا۔ طاہر خان کے پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ رابطے تھے۔ جس پر ان کو انتباہ بھی کیا گیا تھا۔ ان کے بنوں سے تبادلے کی ایک وجہ دھمکیاں اور دوسری وجہ پشتون تحفظ موومنٹ سے رابطے بتائے جاتے ہیں۔ ایس پی طاہر خان کی خاندانی دشمنیاں بھی تھیں۔ لاپتہ ہونے کے بعد اہل خانہ کو ان کی جانب سے خیریت کا پیغام بھی ملا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے ایس پی طاہر خان داوڑ وزیرستان کے رہائشی ہیں اور انہوں نے پولیس ملازمت کا زیادہ عرصہ بنوں میں گزارا ہے۔ پولیس اور بنوں کے مقامی ذرائع کے مطابق طاہر خان نے کالعدم تحریک طالبان کے خلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں۔ دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کے سبب ان کو شہرت ملی۔ انہیں دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں بھی دی جاتی رہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جب دھمکیوں میں شدت آ جاتی اور حملے وغیرہ کی اطلاعات ہوتیں تو طاہر خان کچھ عرصہ کے لئے اپنا صوبہ خیبر پختون چھوڑ دیا کرتے تھے۔ بعض اوقات وہ بیرون ملک چلے جایا کرتے تھے۔ تاہم جیسے ہی حالات سازگار ہوتے، وہ دوبارہ چارج سنبھال لیا کرتے۔ ان ذرائع کے بقول طاہر خان کا کچھ عرصہ قبل ہی پشاور میں تبادلہ کیا گیا تھا۔ تبادلے سے قبل ان کو پروموشن دی گئی تھی اور انہیں ایس پی کا رینک دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ان کے پشاور تبادلے کی کئی وجوہات تھیں، جن میں ایک بڑی وجہ دہشت گردوں کی جانب سے دھمکیاں اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم کے ساتھ رابطے تھے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے کئی رہنما ان کے پاس آزادی سے آتے جاتے تھے۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے پشتون تفظ موومنٹ کے ساتھ رابطوں پر طاہر خان کو پیغامات کے علاوہ تنبیہ بھی کی گئی تھی کہ وہ اپنے رابطوں اور بالخصوص ایسے لوگوں کے ساتھ رابطوں میں محتاط رہیں، جن کے حوالے سے ملک بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔ تاہم طاہر خان نے ان تنبیہ اور اعتراضات پر توجہ نہیں دی۔ جب بنوں سے ان کا تبادلہ پشاور کیا گیا تو خیال تھا کہ وہ محتاط ہو جائیں گے، مگر پشاور میں بھی ان کے پی ٹی ایم سے رابطوں کا سلسلہ جاری رہا۔
پشاور میں موجود پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر خان داوڑ نہ صرف ذاتی طور پر پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنمائوں کے ساتھ رابطے میں تھے، بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی رابطے رکھتے تھے۔ ان کی فرینڈ لسٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ سے منسلک لوگوں کی اکثریت تھی، جو اکثر اوقات اشتعال انگیز پوسٹیں لگاتے رہتے تھے اور ان پوسٹوں پر وہ طاہر خان کو بھی اپنے شامل رکھا کرتے تھے۔ ذرائع کے مطابق طاہر خان نے خود تو کم ہی کوئی پوسٹ کی، مگر ان کی ٹائم لائن پر اشتعال انگیز پوسٹوں کی بھرمار تھی۔ طاہر خان کے لاپتہ ہونے پر پشتون تحفظ موومنٹ سے شہرت پانے والے وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے انتہائی اشتعال انگیز ٹویٹ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ پشتون تحفظ موومنٹ سے دیگر منسلک لوگ بھی انتہائی اشتعال انگیز مہم چلائے ہوئے ہیں۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع نے بتایا کہ طاہر خان کی خاندانی دشمنیاں بھی تھیں۔ کچھ عرصہ قبل ان کے دو انتہائی قریبی عزیز اسلام آباد میں قتل بھی ہوئے تھے، جس کا بعد میں معاملہ رفع دفع کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ان دو افراد کا قتل طاہر خان نے معاف کر دیا تھا۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ معاملہ کس کے دبائو پر یا کیوں سیٹل کیا گیا، نہ اس کی معلومات ہیں اور نہ ہی یہ خبر ہے کہ خاندان میں ان کی کس کے ساتھ دشمنی ہے۔
ادھر خیبر پختون پولیس اور اسلام آباد پولیس کے مطابق ابھی تک طاہر خان کی گمشدگی کے معاملے میں کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی یہ پتا چل سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں اور ان کے لاپتہ ہونے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں۔ تفتیش کار اس حوالے سے کئی زایوں سے تحقیقات میں مصروف ہیں۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب ایک اطلاع کے مطابق لاپتہ ہونے کے بعد طاہر خان نے اپنے اہل خانہ کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ خیریت سے ہیں اور چند دنوں میں واپس آجائیں گے۔ جبکہ ان کے زیر استعمال موبائل نمبر بند ہیں۔ خیبر پختون پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن وقار خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ معاملے میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیںہوئی ہے۔ جبکہ اسے مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ طاہر خان نے گمشدگی کے بعد اپنے اہل خانہ کو خیریت کا پیغام پہنچایا ہے۔
واضح رہے کہ خیبر پختون پولیس کے ایس پی طاہر خان داوڑ جمعہ کی دوپہر پشاور سے اسلام آباد آئے اور سیکٹر ایف ٹین مرکز میں اپنے گھر پہنچنے کے بعد سرکاری گاڑی، پستول اور اپنے دو موبائل فون گھر پر ہی چھوڑ کر رات پونے 8 بجے واک کے لیے نکل گئے تھے۔ لیکن اس کے بعد گھر واپس نہیں آئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق طاہر خان کی آخری لوکیشن رات 7 بج کر 45 منٹ پر اسلام آباد کا ایف ٹین مرکز تھی، جہاں وہ ٹریک سوٹ میں واک کر رہے تھے۔ اسلام آباد پولیس نے طاہر خان کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔