کسی بیوروکریٹ کو منتخب نمائندے کا فون نہ سننے کا اختیارنہیں-حکومت

0

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہاہے کہ آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا اعظم سواتی کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا ، ان کوتبدیل کرنے کے حوالے سے اقدامات ایک ہفتہ قبل شروع ہوچکے تھے ،وزیر اعظم کے پاس آئی جی کوبدلنے کا اختیار ہےاوروہ بدلیں گے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی ایس پی اور ڈی سی کویہ اختیار نہیں کہ وہ کسی عوامی نمائندے کا فون نہ سنے ،اگر یہ نہیں ہونا تو پھر الیکشن کرانے کی ضروت ہی کیاہے ؟ویسے ہی یہاں اشرافیہ کی حکومت قائم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جس معاشی بحران کا شکار ہے اس کی ذمہ دار نوازشریف کی حکومت ہے ، ہم ایک شفاف حکومت دینا چاہتے اور اسی پالیسی پر ہماری تمام وزارتیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی پیکج کے بعد آگے مزید دو بڑے پیکج آرہے ہیں جن سے معیشت کوبہتر کرنے میں مدد ملے گی ، ہماری نوازشریف کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہم پاکستان کے خزانے کے ساتھ جوکھلواڑ کیاگیاہے اس کا جواب چاہتے ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ سعودی عرب کیلئےشریف خاندان کی کوئی اہمیت نہیں رہی،احتساب کاعمل منطقی نتیجےتک پہنچایاجائےگا،کسی بیوروکر یٹ کومنتخب نمائندےکا فون نہ سننے کااختیارنہیں،سعودی پیکج کےبعدمزیددوبڑے پیکجز آرہےہیں،اپوزیشن کی تمام حکمت عملی این آر اولینے کیلئے ہےاین آراوجب بھی ہوا اس وقت کیا ہورہا تھا؟ شریف برادران پہلےبھی این آراوکرکےچلےگئےتھےلیکن مانتے نہیں۔اس وقت جوآل پارٹیزکانفرنس ہورہی ہےتواس کو دیکھتےہوئےبتایاجائےکہ آصف زرداری،نوازشریف اور فضل الرحمان کاآپس میں کیانظریہ ہے، یہ اس لئےاکھٹےہورہےہیں کہ ان کےساتھ کوئی این آراوہوجائے،ان کا مقصدہی این آراوکےسوا کچھ اورنہیں۔انہوں نےکہاکہ نوازشریف خاندان کواب سعودی عرب میں اہمیت نہیں رہی اور نہ سعودی حکومت پرنوازشریف اورزرداری کا کوئی اثرہے۔ انہوں نےکہاکہ اپوزیشن کی تمام ترحکمت عملی اورحکومت پردباؤاین آراو لینےکی کوشش ہےلیکن عمران خان کسی کواین آراونہیں دیں گے، وہ حکومت چھوڑدیں گے لیکن بلیک میل نہیں ہونگے،احتساب کاعمل منطقی انجام تک پہنچےگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More