ہالا کی نو مسلم نور فاطمہ کی بھارت منتقلی کیلئے والدین سرگرم
مٹیاری (نمائندہ امت) ہندو مذہب چھوڑ کر مسلمان ہونے والی ہالا کی مونیکا دختر کشور کمار ہر صورت مشتاق مہر سے شادی کرنے پر بضد ہے اس لئے اس کے والدین کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح اس ملک سے باہر بھیج دیا جائے۔ مونیکا نے گزشتہ دنوں گھر سے نکل کر اپنے خاندان کے دوست مسلم نوجوان مشتاق مہر کے ساتھ جا کر اسلام قبول کرلیا تھا اور اس کا اسلامی نام نورفاطمہ رکھا گیاتھا مگر دونوں کے نکاح کرنے سے پہلے پولیس نے انہیں سیوھن سے گرفتار کر لیا تھا۔ ذرائع نے بتایاکہ نو مسلم لڑکی مونیکا کو ہالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ و سول کورٹ میں پیش کرنے سے قبل پولیس کی ملی بھگت سے کوئی نشئی چیز پلائی گئی تھی ، عدالت میں پیشی کے دوران مونیکا نے اپنے مسلمان ہونے کا اعتراف کیا، حلف نامہ بھی پیش کیا تھا اس نے اپنے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا اور مشتاق مہر کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ جانے پر اصرار کیا تھا تا کہ وہ اس سے شادی کر سکے مگر اس دوران عدالت میں موجود پردیپ کمار نامی شخص فاطمہ کومشتاق مہر سے ملانے کے بہانے کورٹ سے باہر لایا اور اسے اس کے والدین کے حوالے کر دیا اور اسے ایک گاڑی میں حیدرآباد میں ایک سیاسی رہنما کھیئل داس کے پاس بھیج دیا، ذرائع نے بتایا کہ نو مسلم فاطمہ کے سلسلے میں جمعہ کے روز اقلیتی کمیونٹی کے ایک وفد نے لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کی اور کم عمر ہندو لڑکیوں کو مسلمان کرنے کے خلاف بنائے گئے قانون پر عمل کرانے اور لڑکی کو بیرون ملک علاج کے لئے بھیجنے کا وزارت صحت سے سرٹیفکیٹ دلانے کا مطالبہ کیا جبکہ ہالا کے ہندو بنیا خاندانوں کو جانی مالی تحفظ فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ فاطمہ کے والد کشور کمار اور اس کی فیملی کا نیا پاسپورٹ بن رہا ہے اور برطانیہ کا ویزا حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ذرائع مطابق یہ خاندان بعد میں لندن سے ممبئی بھی جا سکتا ہے۔