وفاقی دارالحکومت-حکمران جماعت نے غیر قانونی تعمیرات کیخلاف آپریشن رکوادیا
اسلام آباد(ناصرعباسی) وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات کے خلاف شروع کیا گیا آپریشن حکمران جماعت کے رہنماؤں کے دباؤ پر التواء میں ڈال دیا گیا۔ سیاسی دباؤ پرمیٹرو پولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی )،ضلعی انتظامیہ اور وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے)کی جانب سے آپریشن روک دیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شہریار آفریدی کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات وتجاوزات کے خاتمے کے بلندو بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ شہریارآفریدی کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کوغیرقانونی تعمیرات وتجاوزات سے پاک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے آپریشن کی براہ راست نگرانی خود کرنے کا اعلان کیا گیاتھاتاہم چند مقامات پرآپریشن کرنے کے بعداسلام آباد میں ضمنی انتخابات کے موقع پرآپریشن کو معطل کردیا گیا تھا جودوبارہ شروع نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نالہ کورنگ اور بنی گالہ کے اطراف غیرقانونی تعمیرات وتجاوزات اوراسلام آبادمیں غیرقانونی طورپرتعمیرکی جانے والی بلند عمارتوں کو ریگولرائزکرنے کےلیے شدید دباؤ ہے۔ غیرقانونی تعمیرات کوقانونی قرار دینے کا معاملہ اسلام آبادکے صرف ایک زون تک محدود نہیں رہا ہے۔ سیاسی مداخلت کے پیش نظر بھارہ کہو، سملی ڈیم روڈ، لہتراڑ روڈ،نالہ کورنگ کے اطراف غیرقانونی تعمیرات وتجاوزات کیخلاف آپریشن روک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابقہ دور حکومت میں اسلام آباد ایکسپریس وے پرایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف آپریشن کرکے اسکے دفاترسیل کئے گئے توسابقہ وفاقی وزیر کے دباؤپر2 گھنٹے بعدہی متعلقہ افسر کو تبدیل کرتے ہوئے کھڈے لائن لگا دیا گیا اور کئی دنوں تک اس افسر کو بیٹھنے کےلیے دفتر تک نہیں دیا گیا۔ذرائع کے مطابق زون 3 اورزون 4میں اہم سیاسی شخصیات کی ہاؤسنگ سوسائٹیز مسئلہ بنی ہیں جبکہ کئی سیاسی شخصیات کی جانب سےان زونز میں اراضی خریدی گئی ہے۔اسلام آباد کے شہریوں کوتازہ سبزیاں اورپھلوں کی ترسیل کےلیے وفاقی دارالحکومت میں فارم ہاؤسز بنائے گئے تھے تاہم فارم ہاوسزمحلات میں تبدیل کردئیے گئے ہیں جو قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے، اہم سیاسی شخصیات ان فارم ہاؤسزخریدکیخلاف آپریشن کے راستے میں رکاوٹ ہیں جبکہ ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کو خلاف قواعد این او سی جاری کیا جاچکا ہے۔ذرائع کے مطابق سیاسی شخصیات کی جانب سےمختلف عمارتوں کو ریگولرائز کروانے کےلیے کوششیں کی جارہی ہیں۔