العزیزیہ ریفرنس میں شواہد مکمل ہوگئے۔نیب نے حتمی بیان دے دیا
اسلام آباد( نمائندہ امت) العزیزیہ ریفرنس میں شواہد مکمل ہوگئے، نیب نے حتمی بیان دے دیا، آئندہ سماعت پر نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں گذشتہ روزسماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پر اپنی جرح جاری رکھی ، اس موقع پر نیب پراسیکیوٹرکاکہناتھاکہ نیب نے العزیزیہ ریفرنس میں کل 22 گواہان کے بیانات قلمبند کروائے،سپریم کورٹ کے 20اپریل اور 28جولائی 2017 کے فیصلے کی کاپیاں بھی پیش کر دی ہیں،جس پر خواجہ حارث نے پراسیکیوٹر کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کا 20 اپریل کا فیصلہ اس ریفرنس سے متعلق نہیں،دوسرا فیصلہ آ جانے کے بعد پرانا فیصلہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ دونوں فیصلوں میں مشترک بنیادیں حوالے کے طور پر پڑھی جا سکتی ہیں۔اس موقع پر العزیزیہ ریفرنس میں شواہد مکمل ہونے سے متعلق پراسیکیوٹر واثق ملک نے عدالت میں حتمی بیان دیاجس پر عدالت کاکہناتھاکہ العزیزیہ ریفرنس کی آئندہ سماعت پر ملزم نواز شریف کا بیان قلمبند کیا جائے جائے گا۔قبل ازیں نوازشریف کے وکیل کی جرح کے دوران واجد ضیاء کا کہناتھاکہ جے آئی ٹی نے اچھی طرح تسلی کی تھی کہ قطر سے آنے والا خط حمد بن جاسم کا ہی ہے،15 جون 2017 سے پہلے دس گواہان کا بیان ریکارڈ کر چکے تھے ،ان دس گواہان میں حسن ، حسین نواز ، طارق شفیع ، سعید احمد اور عمر چیمہ شامل تھے ،جن میں سے کسی نے بھی سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی،قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی،اس پرخواجہ حارث نے پوچھاکہ کیا آپ نے العزیزیہ ریفرنس میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی فیصلہ کر چکی تھی سوالنامہ کسی کو نہیں بھیجیں گے؟ جس پر واجد ضیاء کا۔کہناتھاکہ یہ جے آئی ٹی کا ہی فیصلہ تھا کہ پیشگی سوالنامہ کسی کو نہیں بھیجا جائے گا،اس موقع پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ گواہ سے کسی اور ریفرنس میں دیئے گئی بیان کے متعلق نہیں پوچھا جا سکتا،اس موقع پر خواجہ حارث نیواجدضیاء سے پوچھاکہ کیا آپ سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا کہ حماد بن جاسم دوحہ میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے راضی ہیں،جس پر واجدضیاء کاکہناتھاکہ یہ بات درست ہے کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا،سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی فیصلہ کرے کہ حماد بن جاسم کا بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے،لیکن حماد بن جاسم نے سوالنامہ پہلے فراہم کرنے کو کہا،جے آئی ٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی کو سوالنامہ پہلے فراہم نہیں کریں گے،اس موقع پرخواجہ حارث کاکہناتھا کہ عرفان نعیم منگی جے آئی ٹی کے ممبر تھے انہوں نے نہیں بتایا کہ نیب سوالنامہ بھیجتا ہے،جس پر واجد ضیاء نے بتایاکہ میں نے عرفان نعیم منگی سے یہ نہیں پوچھا،اس موقع پر خواجہ حارث نے پوچھاکہ حسین نواز کی تصویر کس نے لیک کی،جس پر واجد ضیاء نے بتایاکہ حسین نواز کی تصویر کسی رضاکار نے لیک کی، اس پر خواجہ حارث نے پوچھاکہ کیا آپ اس رضاکار کا نام بتا دیں گے،جس پر جواب میں دیاگیاکہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر میں رضاکار کا نام نہیں بتا سکتا،اس موقع پر خواجہ حارث کی طرف سے پوچھاگیاکہ کیا آپ کو بھی سیکیورٹی کی ایشوز ہیں،جس پر واجد ضیاء مسکرا دیے،واجد ضیاء کاکہناتھاکہ یہ درست ہے کہ حسین نواز کی جے آئی ٹی پیشی کی تصویر لیک ہوئی،حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملے پر انکوائری کی تھی ،تصویر لیک انکوائری کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی،سپریم کورٹ نے تصویر لیک کے ذمہ دار کا نام اٹرنی جنرل کو فراہم کرنے کا کہا،میں تصاویر لیک کرنے والے کا نام پبلک کرنے کا مجاز نہیں،عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں مزید سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی ۔آج بھی خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔