کراچی(رپورٹ:راؤافنان) سندھ اینٹی کرپشن نے مالی و انتظامی بے ضابطگیوں کے الزام کا دفاع کرنے کیلئے سندھ یونیورسٹی کو آخری مہلت دے دی ہے،ٹرانسپورٹ کے ٹھیکے،پیٹرولیم پمپ و سی این جی اسٹیشن کی مد میں آمدن،400 سے زائد بھرتیوں،ترقیاتی کاموں کی تفصیلات کے ساتھ 7 افسران کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب اینٹی کرپشن نے ایم ڈی سپرا سے سندھ یونیورسٹی کےٹھیکوں کی تحقیقات کیلئے تفصیلات مانگ لیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اینٹی کرپشن نے سندھ یونیورسٹی کی مالی و انتظامی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے جامعہ کے افسران کو طلب کر رکھا ہے۔ جامعہ کے بعض افسران اینٹی کرپشن میں پیش ہی نہیں ہو رہے،سندھ اینٹی کرپشن کی جانب سے ڈائریکٹر فنانس کو بھیجے گئے خط کے مطابق سندھ یونیورسٹی ٹھٹھہ کے ترجمان پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسین سولنگی،ڈاکٹر امیر علی ابڑو،پی اینڈ ایڈوائزر ساجد قیوم میمن، پیٹرول پمپ و سی این جی اسٹیشن منیجرفیصل حفیظ،400سے زائد بھرتیوں وترقیوں کی تفصیلات کے ساتھ ایڈیشنل رجسٹرار انور حسین چنا،90پرائیویٹ بس کے ٹھیکے سے متعلق پوچھ گچھ کے لئے انچارج ٹرانسپورٹ انجینئر سید ساجد حسین شاہ سمیت شیخ الجامعہ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل جامعہ کے خزانے کا 70کروڑ سے زائد سرپلس سے رواں سال 78کروڑ سے زائد روپے خسارے تک جا پہنچنے کی تحقیقات کے لئے سابق ڈائریکٹر فنانس معشوق صدیقی کو بھی آخری بار پیش ہونے کے لئے 5 نومبر تک کی مہلت دے دی ہے۔ دوسری جانب سندھ اینٹی کرپشن نے منیجنگ ڈائریکٹر سپرا سے مالی سال 2017-18اور 2018-19 میں سندھ یونیورسٹی کے تمام ٹینڈر،ٹھیکیداروں کی فہرست،ٹینڈر ایوارڈ کی تاریخ سمیت آئی ڈی کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینڈر سے نوازنے کے لئے بھاری رشوت لینے کا بھی الزام ہے،دوسری جانب سندھ اینٹی کرپشن نے جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد میں تضاد کا مشاہدہ کرتے ہوئے جامعہ کے ناظم امتحانات سے 2016سے تاحال تک جامعہ میں سالانہ اور سمیسٹر پروگرام میں کئے داخلوں،سرٹیفکیٹ پروگرام، مارکس شیٹ سمیٹ انرولڈ طلبہ اور ان کی جانب سے جمع کرائی گئی فیس کے چلان اینٹی کرپشن کو 11نومبر تک جمع کرانے کا حکم جاری کردیا ہے۔