نذر الاسلام چودھری
عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والی ملعونہ آسیہ فوری طور پر پاکستان چھوڑ دے گی۔ ادھر پاکستانی عدلیہ کی جانب سے آسیہ مسیح کو ’’معصوم‘‘ قرار دیئے جانے کے بعد جہاں مسلمانان عالم میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، وہیں دنیا بھر کی عیسائی تنظیموں اور اداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ امریکا، برطانیہ سمیت کلیسائی مرکز ویٹی کن سٹی میں موجود کلیسائی تنظیموں نے ملعونہ کی رہائی پر اظہارمسرت کیا ہے اور اس کی بحفاظت بیرون ملک روانگی کیلئے اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ گستاخ ملعونہ عاصیہ کے شوہر عاشق مسیح نے لندن میں موجود کلیسائی چیریٹی کے نمائندے سے گفتگو میں مسرت کا اظہار کیا کہ ہم بہت خوش ہیں اور یہ فیصلہ بہت اچھا ہوا ہے۔ یو ایس نیوز چینل سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ آسیہ بی بی کو رہائی کرنے سے پہلے ہی کم از کم دو مغربی ممالک نے پناہ اور تحفظ دینے کی پیشکش کی ہوئی تھی، جس کیلئے دونوں ممالک نے اقدامات بھی کر رکھے تھے۔ عیسائی تبلیغ کے جریدے کرسچینٹی ٹو ڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آسیہ بی بی کی رہائی کی مہم میں پوپ فرانسس سمیت پوری دنیا کے عیسائی متحرک تھے۔ بی بی سی انگلش نے بھی تصدیق کی ہے کہ کچھ ممالک کی جانب سے ملعونہ کو پناہ کی پیشکش کی گئی ہے اور قوی امکان ہے کہ وہ رہائی کے فوری بعد ملک (پاکستان) چھوڑ دے گی۔ کلیسائی مشن کے آن لائن جریدے کرسچن ڈیلی نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ آسیہ کو لازمی پناہ دیں۔ لندن میں کارگزار تنظیم برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن لائی ٹن میڈلے نے بتایا ہے کہ رہائی کا دن آسیہ کیلئے فتح کا دن ہے۔ جس کو ایک دہائی سے گھر والوں سے دور رکھا گیا۔ تنظیم کے پاکستانی صدر ولسن چودھری نے مغربی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کو مجبور کریں کہ وہ آسیہ کو رہائی دے اور اس کو محفوظ ملک میں بحفاظت بھیجے۔ کے آر ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں مسیحی تنظیموں کا یہ دعویٰ نقل کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کیلئے آسیہ کیس ’’ٹیسٹ کیس‘‘ ہے کہ وہ اقلیتوں کو مذہبی آزادی دیتے ہیں یا نہیں۔ عالمی کلیسائی تنظیم کیتھولک چیریٹی نے بھی آسیہ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ ملعونہ کی رہائی پر اس کے تحفظ کی تحریک چلانے والی برطانوی تنظیم ’’ایڈ ٹو چرچ اِن ڈیڈ‘‘ نے سب سے پہلے اظہار مسرت کیا۔ واضح رہے کہ یہ وہی کلیسائی ادارہ ہے، جس نے نہ صرف ملعونہ کی رہائی کیلئے برطانیہ میں مہم چلائی تھی بلکہ اس کے شوہر عاشق مسیح اور بیٹی ایشا مسیح کو لندن کی یاترا بھی کروائی تھی اور درجن بھر گرجا گھروں میں دعائیہ تقاریب منعقد کروائی تھیں اور لاکھوں پائونڈز خرچ کئے تھے۔ اس مہم میں پاکستان کو اقلیتوں کے حوالے سے بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی تھی۔ ’’ایڈ ٹو چرچ اِن ڈیڈ‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آسیہ کی رہائی کیلئے مالی، اخلاقی اور قانونی امداد بھی کی ہے، جس کی وجہ اس کی رہائی کی راہ ہموار ہوئی۔ گستاخ آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے امریکا میں سرگرم کلیسائی تنظیم ’’اوپن ڈورز، یو ایس اے‘‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ کری نے ملعونہ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے آج سُکھ کا سانس لیا ہے۔ امریکی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ نے آسیہ کیخلاف الزامات کو اس کی عیسائی شناخت کو گمراہ کرنے کا عمل قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان میں عیسائیت کے تحفظ اور مذہبی آزادی کیلئے ان کی تنظیم لابنگ کرتی رہے گی لیکن موصوف نے اس لابنگ کی تفصیلات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ تھائی لینڈ میں قائم پاکستانی عیسائیوں کی تنظیم ’’کرسچن فریڈم انٹرنیشنل‘‘ نے بھی ملعونہ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور قانون توہین رسالت کو ختم کرنے کا مطالبہ رکھا ہے۔ خیال رہے کہ کلیسائی پوپ فرانسس کی اپیل پر ملعونہ کی رہائی کیلئے دنیا بھر میں مظاہرے منعقد کئے جاچکے ہیں۔ کلیسائی تنظیم کرسچن فریڈم انٹرنیشنل نے مزید کہا ہے کہ امریکا کو چاہئے کہ آسیہ کو اپنے ملک بلا کر پناہ دے اور اپنے اتحادی ملک کو پابند کرے کہ اقلیتوں کے ساتھ منفی سلوک بند کرے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریسرچر ربیعہ محمود نے دعویٰ کیا ہے کہ آسیہ بی بی کے کیس کے اُجاگر ہونے کا بڑا سبب حکومت پاکستان کی نفرت اور تشدد کیخلاف ناکام مہم بھی ہے۔ کلیسائی آن لائن جریدے بیپ ٹسٹ پریس نے اپنی رپورٹ میں گستاخ کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ اس عیسائی عورت کیخلاف فیصلہ پاکستانی عدلیہ نے پہلے ہی کرکے محفوظ کرلیا تھا، لیکن تاخیر سے فیصلہ سنائے جانے کا معاملہ ملعونہ کی سیکورٹی کا تھا، جس کی وجہ سے فیصلہ اب سنایا گیا ہے اور اس کی مکمل سیکورٹی کے بعد فیصلہ منظر عام پر آیا ہے۔ دنیا بھر میں عیسائیت کے تحفظ کیلئے سرگرم امریکی ادارے سینئر لیٹیجیشن کونسل آف امریکن سینٹر فار لا اینڈ جسٹس کے ایک متحرک رکن شہریار گل کا دعویٰ ہے کہ عموماً پاکستانی عدلیہ کیسوں کا فیصلہ اسی روز سنا دیتی ہے لیکن آسیہ کے کیس میں اس تاخیر کی بنیادی وجہ سیکورٹی ہے اور اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ آسیہ کو اسی روز الزامات سے بری کرکے رہائی دینا مشکل کام تھا۔ اسی لئے اُمید ہے کہ جس روز فیصلہ آئے اسی روز اسے بیرون ملک لے جایا جائے گا۔ ادھر پاکستان میں آسیہ بی بی کے سب سے بڑے طرفدار اور مقتول گورنر سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر نے بھی ملعونہ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
٭٭٭٭٭
Next Post