کراچی ( رپورٹ : عمران خان ) کسٹم اور ایف آئی اے افسران کی نااہلی کے سبب پاکستان میں بھارتی چینل چلانے والی 5بھارتی کمپنیوں کے ڈیلرز کے خلاف آپریشن ناکام ہونے لگا ہے ،سپریم کورٹ کی جانب سے ان 5بھارتی کمپنیوں ڈش ٹی وی ،ویڈیو کون ،ایئر ٹیل ،ٹاٹا اسکائی ،بگ ٹی وی اور سن ڈائریکٹ کے پاکستان میں موجود ڈیلرز کے خلاف ایف آئی اے ،کسٹم ،اسٹیٹ بینک اور پیمرا حکام کو مشترکہ آپریشن کرکے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کرنے کے احکامات دئے گئے تھے۔واضح رہے کہ آج جمعہ کے روز مشترکہ کارروائیوں کی ابتدائی پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں ڈی جی ایف آئی اے کے توسط سے پیش کی جانی ہے تاہم ایف آئی اے اور کسٹم حکام مل کر بھی بھارتی کمپنیوں کے لئے منی لانڈرنگ کرنے والے ڈیلروں کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک مقدمہ بھی قائم نہیں کرسکے ،’’امت‘‘ کو اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے اور کسٹم کے افسران پیمرا حکام کی نشاندہی پر کارروائیاں کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ،جبکہ پیمرا کے پاس چاروں صوبوں میں انتہائی کم نفری موجود ہے اور ان کی ٹیموں کو فیلڈ آپریشن کا بھی کوئی تجربہ نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس انفارمیشن حاصل کرنے کا کوئی نظام موجود ہے ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے اور کسٹم کی ٹیموں نے نام نہاد کارروائیوں کی رپورٹ تیار کرکے اسلام آباد ہیڈ کوارٹر روانہ کی ہےجس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے، کسٹم اور پیمرا نے مشترکہ آپریشن میں صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ میں کریک ڈائون کیا ،جبکہ کورنگی کے ایک گودام سے 1800ڈی ٹی ایچ ڈیوائس اور 7000کے قریب ایل ایم بی ڈیوائسز ضبط کرلی ہیں اور مزید تحقیقات جاری ہے ،جبکہ حقیقیت یہ ہے کہ صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ میں سیکڑوں دکانوں سے ایک بھی ڈیوائس ہاتھ نہ لگی ، نہ ہی بھارتی کمپنیوں کے کارڈز اور انہیں چارج کر کے دینے والے ڈیلر زملے ۔ذرائع کے مطابق صدر کی الیکٹرونک مارکیٹ میں کئی برسوں سے شہری آسانی سے ڈی ٹی ایچ ڈیوائس خریدتے آئے ہیں اور ہر ماہ یہ صارفین کارڈ ختم ہونے کے بعد بھارتی چینل دیکھنے کے لئے انہیں دکانوں کے ڈیلرز سے بھارتی کمپنیوں کے کارڈز چارج کرواتے ہیں ،جس کے لئے ڈیلرز ہر صارف سے تین ماہ کے لئے 1800روپے وصول کرتے ہیں ،اس مارکیٹ میں اب بھی درجنوں ڈیلروں کے پاس ہزاروں کی تعداد میں کارڈز موجود ہیں ،جبکہ کورنگی کے گودام پر مارے گئے چھاپے پر صرف کسٹم نے اسمگلنگ کا مقدمہ قائم کیا ہے ،جو ڈیوائس منگوانے والے تاجر سے کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس وصول کرکے ختم کردیا جائے گا۔ پورے ملک میں ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں کارڈز چارج ہوتے ہیں ،جو بھارتی کمپنیوں سے خرید کراسمگل کرکے ملک میں لائے جاتے ہیں اور ان پر پیشگی رقم کمپنیوں کے ڈیلرز کو اد ا کردی جاتی ہے، کراچی میں سب سے زیادہ کارڈ چارج ہوتے ہیں ،جس سے بھارتی کمپنیوں کو ماہانہ کروڑوں روپے کے مساوی پاکستانی رقم فارن کرنسی کی صورت میں منتقل ہوتی ہے ۔سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ہفتے بھارتی کمپنیوں کے ذریعے بھارتی چینل چلانے والی ’’ڈائریکٹ ٹو ہوم ڈیوائسز‘‘ ڈی ٹی ایچ ڈیوائسز کے خلاف ایف آئی اے کو کسٹم ،اسٹیٹ بینک اور پیمرا حکام کے ساتھ مل کر مشترکہ آپریشن کے احکامات دئے گئے تھے ۔یہ احکامات اس رپورٹ کے تناظر میں دئے گئے تھے ،جس میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے کراچی کے صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ ، ہال روڈ لاہور ،راجہ بازار روالپنڈی ،قندہاری بازار کوئٹہ اور کارخانو بازار پشاور سے سینکڑوں ڈیلر اور ایجنٹ ملک بھر میں بھارتی ڈیوائسز کے ذریعے بھارتی چینل چلانے والی ڈیوائسز کے ذریعے اربوں روپے سالانہ کا قیمتی زر مبادلہ دبئی کے راستے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بھارتی کمپنیوں کو منتقل کر رہے ہیں۔ دوسری جانب یہ ڈیوائسز اسمگل کرکے پاکستان لانے والے ڈیلرز بھاری منافع کما رہے ہیں اور اس منافع کو بھی بے نامی اور مشکوک بینک اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے کالے دھن سے سفید میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔اس ضمن میں جب کراچی میں کسٹم کے ذمے دار ایڈیشنل کلکٹر عامر تھہیم اور الیکٹرونکس مارکیٹ میں فیلڈ آپریشن کے ذمے دار ڈپٹی کلکٹر حمیر سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈیلروںکو پہلے ہی معلوم ہوگیا تھا کہ آپریشن ہونے والا ہے اور انہوں نے سامان اور کارڈز چھپا دئے تھے۔