اقبال اعوان
آسیہ ملعونہ کی بریت کے عدالتی فیصلے کیخلاف کراچی میں عاشقان رسولؐ کی جانب سے دھرنے دوسرے روز بھی جاری رہے۔ فیصلے کے خلاف ٹرانسپورٹرز احتجاجاً اپنی گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لائے، جبکہ تاجروں نے بھی اپنا کاروبار بند رکھا۔ شہر میں جزوی ہڑتال کا منظر تھا اور سڑکوں پر گاڑیاں کم نظر آئیں۔ تاہم مظاہرین کی جانب سے پورے دن پُرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران کہیں بھی کسی گاڑی پر پتھرائو کیا گیا نہ زبردستی کوئی دکان بند کرائی گئی۔ بلکہ مرکزی سڑکوں پر دھرنے میں بیٹھے دینی جماعتوں کے کارکنان کاروں اور موٹر سائیکل سواروں کو متبادل راستوں کے بارے میں بتاتے رہے۔ دھرنوں میں تحریک لبیک پاکستان سمیت اہلسنت جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماؤں و کارکنوں کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ ٹرانسپورٹرز اور تاجر تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ معاملہ نبی پاکؐ کی ناموس کا ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے رضاکارانہ طور پر گاڑیاں اور دکانیں بند رکھی ہیں۔ شہر بھر میں جاری دھرنوں کے حوالے سے تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک عدالت عظمیٰ کا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جاتا اور علامہ خادم حسین رضوی سمیت مرکزی قائدین کی جانب سے ہدایت نہیں آجاتی، دھرنے جاری رہیں گے۔ ناموس رسالتؐ پر ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ دھرنوں کے مقام پر سائونڈ سسٹم لگائے گئے ہیں اور علاقے درود و سلام اور نعتوں سے گونج رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کی صبح عدالت عظمیٰ کی جانب سے ملعونہ آسیہ کی بریت کا فیصلہ آنے کے بعد ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی عاشقان رسولؐ سراپا احتجاج بن گئے تھے۔ تحریک لبیک، سنی تحریک اور دیگر اہلسنت جماعتوں کے کارکنوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر آگئی اور اہم شاہراہوں پر احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔ مظاہرین کی جانب سے مطالبات پیش کئے گئے کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اس کو پھانسی دینے کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔ جب تک یہ مطالبات پورے نہیں ہوتے، دھرنے جاری رہیں گے۔ تقریباً 60 سے زائد مقامات پر دھرنے دیئے گئے تھے۔ حکومت سندھ نے دفعہ 144 نافذ کرکے جلسے، جلوس اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، اس کے باوجود دھرنے جاری ہیں۔ بدھ کو رات گئے دھرنے اور احتجاج سے نمٹنے کیلئے آپریشن کی تیاری کی خبریں آتی رہیں۔ جبکہ سندھ حکومت نے سرکاری اسکول کھلنے کا اعلان کرکے یہ تاثر دیا تھا کہ جمعرات کو شہر میں معمول کی سرگرمیاں ہوں گی۔ تاہم شہر بھر میں دھرنے جاری رہے۔ سڑکوں پر ٹریفک کم نظر آئی۔ جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سرے سے غائب تھی۔ رکشہ، ٹیکسی تک نظر نہیں آئے۔ بڑی مارکٹیں بند رہیں۔ فیکٹری ایریاز میں بھی سناٹا دیکھنے میں آیا۔ نجی اسکول بند تھے۔ تحریک لبیک پاکستان اور سنی تحریک سمیت دیگر اہلسنت جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ عام شہریوں کی بھی بڑی تعداد دھرنوں میں شریک ہے۔ قریبی علاقوں کے لوگوں نے مظاہرین کیلئے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کیا ہے۔ جبکہ کھانے پینے کی اشیا بھی لاکر تقسیم کر رہے ہیں۔
شاہراہ فیصل پر کالونی گیٹ سے اسٹار گیٹ تک دھرنا جاری تھا، جس میں عام شہری بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ گرین ٹاؤن سے آنے والے عبدالجبار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ دکاندار ہے اور دوسرا دن ہے اس نے اپنی دکان بند کر رکھی ہے۔ کیونکہ یہ نبیؐ کی ناموس کا مسئلہ ہے۔ اس لئے وہ بھی نیکی کمانے کیلئے عاشقان رسولؐ کے ساتھ آکر بیٹھ گیا ہے۔ جبار کے بقول یہاں روح پرور ماحول ہے۔ باجماعت نمازیں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ درود و سلام کی محفل جاری رہتی ہے۔ وہ رات کو بڑے سے تھرماس میں چائے بنا کر لایا تھا، تاکہ نبیؐ کے پروانوں کو چائے پلاکر ثواب حاصل کر سکے۔ چھوٹا گیٹ کے رہائشی رفیق نے بتایا کہ وہ پان کا کیبن چلاتا ہے۔ جب ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف دھرنا شروع ہوا تو وہ اپنا کیبن بند کرکے دھرنے میں آگیا تھا۔ رفیق کا کہنا تھا کہ کمائی کا سلسلہ زندگی بھر جاری رہے گا۔ ابھی میرے نبیؐ کی ناموس کا مسئلہ ہے۔ اس کا کہنا تھاکہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے فیصلے نے مسلمانوں کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں۔
کراچی سٹی تاجر اتحاد کے صدر حکیم شاہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی صبح تو بعض دکاندار مارکیٹوں میں آچکے تھے۔ تاہم بعد میں مارکیٹیں اور دکانیں بند کردی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے میں تاجر برادری بھی قوم کے ساتھ ہے۔ ملعونہ آسیہ کی بریت کے فیصلے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر دکانیں بند رکھی گئی ہیں۔
’’امت‘‘ سے گفتگو میں کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹرز میں بھی ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ تحفظ ناموس رسالت کیلئے تمام ٹرانسپورٹرز ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گاڑی مالکان رضاکارانہ طور پر دینی جماعتوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان وہ پوری قوم کے ساتھ ہیں اور نبیؐ کی حرمت پر جان نثار کرنے کو تیار ہیں۔ جبکہ رکشہ، ٹیکسی اور چھوٹی بڑی لوڈنگ گاڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ وہ احتجاجی دھرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ پہلے تو انہیں سیاسی جماعتوں کی دھمکیوں پر گاڑیاں بند کرنی پڑتی تھیں، لیکن اب انہوں نے ملعونہ آسیہ کی بریت کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی گاڑیاں کھڑی کردی ہیں۔
نمائش چورنگی پر بدھ سے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے بڑا دھرنا جاری ہے۔ وہاں ٹی ایل پی کے کارکنوں کے علاوہ عام شہریوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ تحریک لبیک سندھ کے ترجمان یحییٰ قادری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی دیگر مرکزی قائدین کے ساتھ پنجاب میں ہونے والے دھرنے میں موجود ہیں اور کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نقشبندی سے رابطے میں ہیں۔ احتجاج جاری رکھنے یا ختم کرنے کے حوالے سے مرکزی قائدین جو ہدایت دیں گے، اس پر عمل درآمد ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 50 سے زائد مقامات پر بدھ سے دھرنے جاری ہیں اور اب دھرنوں میں شرکا کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ دینی جماعتوں کی اپیل پر عوام بھی گھروں سے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ کی شام کمشنر کراچی کے دفتر میں ایک اجلاس میں تحریک لبیک کے رہنماؤں کو بلوایا گیا تھا۔ وہاں ان سے درخواست کی گئی تھی کہ دھرنوں کی تعداد کم کردیں، تاکہ معمول کی ٹریفک چلائی جائے۔ اس پر ٹی ایل پی کے رہنمائوں نے کہا کہ جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوتے اور پارٹی سربراہ خادم حسین رضوی کی ہدایت نہیں آتی، دھرنے جاری رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کو پرامن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ لیکن جب معاملہ ناموس رسالت کا ہو تو کسی بھی مسلمان کو پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔ الحمد للہ ایمانی جذبے سے سرشار عام لوگ بھی سعادت سمجھتے ہوئے ان دھرنوں میں شریک ہورہے ہیں۔ کمشنر کے دفتر میں ہونے والے اجلاس کے بارے میں یحییٰ قادری نے مزید بتایا کہ تحریک لبیک کے رہنمائوں کی جانب سے دو ٹوک جواب کے بعد انتظامیہ کے افسران نے کہا کہ ہم آپ کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ لیکن کوئی گنجائش نکالیں کہ شہر میں جاری دھرنوں کی تعداد کم ہوجائے۔ یحیٰی قادری کا کہنا تھا کہ دھرنوں میں لوگوں کو اشتعال نہیں دلایا جا رہا۔ وہاں تو نعت خوانی اور درود پاک کا ورد ہورہا ہے۔ دھرنے میں موجود مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تحریک لبیک کے رہنماؤں نذیر احمد، سید جندل شاہ، محمد الطاف قادری، قاری غلام علی، عبداللطیف اور حسن نذیر قادری کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ آسیہ ملعونہ کو پھانسی دی جائے۔ اس کی رہائی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ ملعونہ کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ اس کو بیرون ملک فرار کرانے کی کوششیں ہر صورت ناکام بنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آسیہ کو بری کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ یہاں ہر قسم کی قربانی کی نیت کرکے آئے ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کرے۔ تحفظ ناموس رسالت پر ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ گستاخ رسولؐ ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف اس وقت تک احتجاج کریں گے، جب تک فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا۔ اس عدالتی فیصلے نے قوم کو صدمے سے دوچار کردیا ہے۔ بیرونی دباؤ پر آسیہ کی رہائی کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے۔
دوسری جانب کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے کراچی پولیس کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے اور سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے جمعرات کو دھرنوں کے مقامات کی نشاندہی کرکے اعلان کیا گیا کہ شہری وہاں سے نہ گزریں اور متبادل راستے اختیار کریں۔ کراچی میں داخلے کی تینوں شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے جمعرات کو مال بردار گاڑیاں، آئل ٹینکر، انٹر سٹی کوچز، بسیں، ویگن اور دیگر گاڑیاں شہر میں داخل ہوئیں اور نہ باہر جاسکی ہیں۔