کراچی (رپورٹ :عظمت علی رحمانی)81ٍسالہ مولانا سمیع الحق 72برس درس و تدریس سے وابستہ رہے ۔5سے زائد جہادی و سیاسی تنظیموں کے بانی اراکین و سرپرست تھے۔ ہزاروں افغان طالبان کے براہ راست استاد تھے۔ مولانا سمیع الحق خیبر پختون اسمبلی میں دو بار ممبر منتخب ہوئے ،جبکہ ایک بار سینیٹر بھی رہے ہیں ۔دوکتابیں 10دس جلدوں کی لکھی ہیں ،جبکہ 26سپاروں کی تفسیر بھی لکھ چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ درجنوں کتابیں لکھ رکھی ہیں ،انہوں نے لواحقین میں4بیٹے اور6بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق مولانا سمیع الحق معروف مذہبی اسکالر، عالم دین اور سیاست دان تھے۔ وہ 18دسمبر 1937میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد محترم کا نام مولانا عبد الحق تھا ،جنہوں نے دالعلوم اکوڑہ خٹک کی بنیاد رکھی ۔ سمیع الحق نے 1946میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی ، انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھاجس کے بعد وہیں پر انہوں نے تدریس شروع کی اور اب تک وہیں پر طلبہ کو پڑھا رہے تھے ۔ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا ۔اس کے ساتھ اردو اور پشتو پر بھی عبور رکھتے تھے۔مولانا سمیع الحق کے مدرسہ اکوڑہ خٹک کو ملک کے ممتاز دینی اداروں میں شمار کیا جاتا ہے،جبکہ یہ ملک کا واحد ادارہ ہے جس نے طالبان کو ہمیشہ اون کیا اور جہاد کی کھلے عام حمایت کی ۔ افغان طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر مجاہد شہید سے ان کا قریبی تعلق بھی تھا اور ہزاروں افغان طالبان ان کے براہ راست شاگرد تھے۔ یہی وجہ ہے کہ افغان طالبان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔مولانا ہمیشہ انٹرنیشنل میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے ہیں ،انہوں نے تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قراردینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر 9دسمبر، 2013کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں فتوٰیٰ جاری کیا تھاجس کو عالمی سطح پر سراہا گیا تھا ۔ مولانا سمیع الحق اس وقت اپنے مدرسہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ کے مہتمم اور سربراہ بھی تھے۔ مولانا سمیع الحق متعدد دینی جماعتوں اور تحریکوں کے سربراہ بھی رہے ہیں ۔ وہ اس وقت دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے امیر بھی تھے ۔ ایم ایم اے بنانے میں ان کا کلیدی کردار تھا ۔ دفاع پاکستان کونسل کی بنیادبھی رکھی اور متعدد دینی جماعتوں و سیاسی پلیٹ فارم دینے کے لئے متحدہ دینی محاز بھی انہوں نے ہی بنایا تھا ، جبکہ جہادی تنظیم حرکت المجاہدین کے بانیوں میں سے بھی ہیں ۔مولانا سمیع الحق فروری 1985،مارچ 1997میں کے پی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ،1985 پھر 1991اور تیسری بار 2003میں سینیٹر منتخب ہوئے ،1980سے 1985تک ضیاالحق کی مجلس شوری کے رکن رہے ،انہوں نے 1990میں سینیٹ میں پاکستان میں شریعت بل پیش کیا تھا ،مولانا سمیع الحق نے نفاذ شریعت کی جدو جہد کے حوالے سے دستاویزات ،خطوط اور خطبات پر مشتمل10جلدوں پرمحیط کتاب شائع کی۔ قرآن کریم کے 26پاروں کی تفسیر لکھ چکے تھے ،اس کے علاوہ انہوں نے ضیا الحق کے دور میں نفاذ اسلام کے لئے ہونے والی کوششوں پر بھی مفصل کتاب لکھی ہے ،انہوں نے احادیث کی کتب کی دو شرح بھی لکھی ہیں ،جبکہ اسکے علاوہ وہ 50سال ماہنامہ الحق کے مدیر بھی رہے ہیں ،اردو ادب میں مکاتیب کا سب سے بڑا مجموعہ انہوں نے لکھا ہے ،مشاہیر بنام مولانا سمیع الحق کی 10جلدیں ،اکابر علما کرام کے خطبات کی بھی 10جلدیں شائع کی ہیں ۔اس کے علاوہ انہوں نے افغان طالبان سمیت’’ کلیدی جنگ تلواروں کے سائے میں ‘‘سمیت دیگر کتابیں لکھ رکھی تھی ۔انہوں نے دو شادیاں کررکھی تھیں اور لواحقین میں بیوہ ،مولانا حامد الحق،مولانا راشد الحق ،اسامہ سمیت 4بیٹے اور 6بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں ۔