امہ اپنے مرکز پر لوٹ آئے مسائل ختم ہو جائیں گے – علمائے کرام
رائے ونڈ(ایجنسیاں) علمائے کرام نے کہا ہے کہ اُمہ اپنے مرکز قرآن و سنت پر لوٹ آئے تمام مسائل ختم ہوجائیں گے۔عالمی تبلیغی اجتماع میں شرکاء کی تعداد 3لاکھ سے تجاوزکرگئی ،مہمانوں کی آمد کا سلسلہ آج اتوار بھی جاری رہے گا گزشتہ روز شرکاء کی تعداد تحریک لبیک اور حکومت کے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں دھرنے ختم ہونے کے باعث راستے کھلنے کی وجہ سے جمعہ کی نسبت دگنا ہوگئی اور قافلوں کی آمد کا سلسلہ جار ی ہے ،دوسرے روز نماز فجر کے بعد سے بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت حاجی عبدالوہاب ،مولانا طارق جمیل ، مولانا احمد لاٹ اور مولانا محمد یعقوب ، مولانا محمد اسماعیل،مولانا محمد جمیل ،مولانا زوہیر احمد ،مولانا احمد انصاری ،مولانا محمد ابراہیم نے کہا کہ اللہ خود کہہ رہا ہے کہ امت محمدی سب سے بہترین امت ہے جس کو اللہ نے نبیوں والے کام کیلئے خودسے پسند فرمایا ہے ،جو اللہ کا پیغام سب تک پہنچارہی ہے ،انہوں نے کہا کہ اللہ غیروں سے توبہ کا منتظر ہے ،اللہ کا امت محمدی کیلئے سب سے بڑا وظیفہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہے ،انہوں نے کہا کہ پوری کائنات امت محمدی کے طفیل نفع اٹھا رہی ہے ،جب تک اللہ کو اللہ کہنے والا ایک بھی بندہ موجود ہے قیامت نہیں آئے گی ،انہوں نے کہا کہ جس طرح اللہ اپنے بندے کو کبھی نہیں بھولتا بالکل اسی طرح اللہ کی بھی یہی خواہش ہے کہ اس کا بندہ اس کو بھی ہر حال میں یادرکھے ،انہوں نے کہا کہ اللہ کو سب سے زیادہ پیارا یہ عمل ہے کہ اس کا بندہ اس کے لئے سب سے محبت کرے،انہوں نے کہا کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنے عہدے سے دیانتداری برتنا ہی سب سے بڑی ذمہ داری ہے ،ایک دوسرے سے محبت کرنا اور شر نہ پھیلانا ہی مسلمان کا اصل ایمان ہے ،یہ دنیا سزا اور جزاکی جگہ نہیں بلکہ ایک امتحان گاہ ہے ،انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک خطا کے بدلے حضرت آدم کے کپڑے اتار دئیے تھے لیکن ہم اس امت سے ہیں کہ ہزار گناہ کرنے کے باوجود اللہ ہمیں ننگا نہیں کرتا ،اور دولفظوں کی توبہ کا منتظر رہتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اللہ صبر والوں کو بے حساب دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ محبت کا اظہار کرنا سب سے ضروری ہے ،محبت تبلیغ کا سب سے بڑا سبب ہے ،اپنے بہن، بھائیوں ،بیوی، بچوں ،رشتہ داروں، پڑوسیوں، دوست دشمنوں سب سے محبت سے پیش آؤ ،اچھا اخلاق مسلمان کی سب سے بڑی دولت ہونا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین جن کے خاوند فوت ہوئے مگر انہوں نے اپنی اولاد کی اچھی پرورش کی خاطر دوبارہ شادی نہیں کی وہ سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گی ،انہوں نے کہا کہ امت محمدی میں شر نہیں بلکہ خیر ہی خیر ہے ،اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنی عبادت کیلئے تخلیق کیا ہے ،بے شک اسلام ہمارے لئے بہترین دین ہے ،شریعت الٰہی اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق اپنے تمام اعمال کو ڈھال کر دوسروں کو دین اسلام کی دعوت دینا اہم ترین فریضہ ہے ،دینی شعائر سے روگردانی اور اغیار کے طریقوں کو اپنانے سے امت مسلمہ بے پناہ مصائب و آلام کا شکار ہوچکی ہے ، مسلم اُمہ اپنے مرکز قرآن و سنت پر لوٹ آئے تمام مسائل ختم ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا نزول شروع ہوجائے گا ،علمائے کرام نے مزید ارشاد فرمایا کہ دنیا کی زندگی عارضی زندگی ہے جس کیلئے انسان دن رات محنت کررہا ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہے جہاں موت کو بھی موت آجائے گی اور انسان ہمیشہ کیلئے زندہ ہوجائیں گے، بدنصیبی کا عالم ہے کہ عارضی زندگی کے لئے ہم محلات بنانے اور زیادہ سے زیادہ رزق اکٹھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں حالانہ اس دنیاوی زندگی میں رزق کا وعدہ رب کائنات نے کررکھا ہے مگر اُ خروی زندگی کیلئے کوئی سامان نہیں کررہے ہیں جہاں دنیا میں کئے گئے اعمال کے مطابق سزا وجزا کا نظام چلنا ہے ،انہوں نے فرمایا کہ انسان دوحصوں کا مجموعہ ہے ایک جسم ہے اور دوسری اسکے اندر روح ہے جس طرح جسم کیلئے خوراک کی ضرورت ہے اسی طرح روح کو بھی غذا کی ضرورت ہے اور روح کی غذا اللہ کا قرآن اور عبادات ہیں جبکہ معاملات کو اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی اکرم ﷺ کے طریقہ کے مطابق چلانا بھی عبادات کا حصہ ہیں ،اللہ تعالیٰ نے جہاں حقوق اللہ کی بات کی ہے وہیں حقوق العباد کا تذکرہ کیا ہے اور ان میں سے بھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں چاہوں تو اپنے حقوق ادا نہ کرنے کی معافی دے دوں مگر حقوق العباد کی کوئی معافی نہیں ہے ،انسانیت کو ظلم و ستم ،بدیانتی ،بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکنا بھی حقوق العباد کا حصہ ہے ،ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ انسانیت کو گمراہی سے نکال کر دین اسلام کی طرف راغب کرنے میں اپنا کردار ادا کرے یہی تبلیغی جماعت کا مشن ہے کہ مسلم اُمہ کو کامل دین پر لائیں اور انسانیت کو اللہ کی واحدانیت اور خاتم النبین کے لائے ہوئے دین اسلام کی طرف رغبت دلائیں اور انشااللہ تعالیٰ تبلیغ کی برکت سے کائنات ارضی پر اسلام کا بول بالا ہوگا ۔