معاہدے کی خلاف ورزی پر ٹی پی ایل انتہائی سخت ردعمل دے گی

0

عظمت علی رحمانی/ نجم الحسن عارف
تحریک لبیک پاکستان اپنے مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں پہلے سے زیادہ سخت احتجاج کرے گی۔ اس حوالے سے اہم ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ٹی ایل پی کی قیادت نے آسیہ ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور کارکنان پر قائم مقدمات کی واپسی کیلئے دباؤ برقرار رکھنے کی حکمت عملی بھی بنالی ہے۔ دوسری جانب آسیہ ملعونہ کی حفاظت کیلئے ملتان جیل کی سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔ جبکہ تحریک لبیک کا کہنا ہے کہ ملعونہ کے بیرون ملک فرار کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
واضح رہے کہ حکومت اور تحریک لبیک کے مابین ہونے والے مذاکرات میں آسیہ ملعونہ کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے، گرفتار شدہ کارکنان کی رہائی اور جن کارکنان پر مقدمات قائم تھے، ان کے مقدمات جلد از جلد ختم کرنے مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹی ایل پی کے دیگر مطالبات ایسے ہیں جن پر عمل درآمد کرانے کیلئے وقت کی ضرورت ہے۔ تاہم تحریک لبیک اپنے کارکنان کی رہائی اور مقدمات ختم کرنے سمیت آسیہ ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے مطالبات پر جلد از جلد عمل درآمد چاہتی ہے۔ مذاکرات پر عمل درآمد کرانے کیلئے تحریک لبیک کی جانب سے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری اور مرکزی ناظم اعلی علامہ وحید نور کی ذمے داری ہے جبکہ حکومتی اراکین جو اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کریں گے، ان میں وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نور الحق قادری اور وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت شامل ہیں۔
معاہدہ ہونے کے فوری بعد وزیر قانون کی جانب سے سیکریٹری داخلہ پنجاب اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے ذریعے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسلام آباد کو معاہدے کی کاپی بھجوا کر لکھا گیا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے ملک بھر میں جتنے بھی کارکنا ن گرفتار ہیں، انہیں جلد از جلد قانونی کارروائی مکمل کرانے کے بعد رہا کرانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ اس کے بعد ملک بھر سے تحریک لبیک کے سینکڑوں کارکنان کو رہا کیا جاچکا ہے۔ جبکہ اس وقت بھی متعدد کارکنان پنجاب کے مختلف علاقو ں میں نہ صرف گرفتار ہیں، بلکہ ان پر مقدمات بھی قائم ہیں۔ اس حوالے سے تحریک لبیک سندھ کے ترجمان محمد علی قادری کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ سے کارکنان کی گرفتاریاں ہوئی تھیں، جن کو اسی وقت رہا کرایا جاتا رہا ہے۔ جبکہ کراچی میں دو کارکنان کی شہادتیں ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ دھرنے کے مطالبات کی شق نمبر تین یہی تھی کہ تحریک کے جو بھی کارکنان اس دوران شہید یا زخمی ہوئے ہیں، ان کے حوالے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ تاہم ایک روز بعد تک کراچی کے دو شہدا اور 12 زخمیوں کیلئے اس قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ دوسری جانب سب سے زیادہ گرفتاریاں پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں پر ان کی کل تعداد ایک ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔
ادھر تحریک لبیک پاکستا ن کے مرکزی ترجمان علامہ پیر اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ’’اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ آسیہ ملعونہ کو کینیڈا بھیج دیا گیا ہے۔ حکومت نے ہم نے سے جب ایک معاہدہ کیا ہے تو اس کی اہمیت بہرحال موجود ہے، جس کی وجہ سے ایسی کسی بھی افواہ کو ہم اہمیت نہیں دیتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ پنجاب میں یا ملک بھر میں جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر لوگ رہا ہوگئے تھے۔ تاہم اس درمیان ہفتہ و اتوار کی چھٹیاں آجانے کے باعث جو کارکنان رہا نہیں ہو سکے، ان کو بھی جلد رہا کیا جائے گا۔‘‘ پیر اعجاز اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ ’’معاہدے کے مطابق پیر کے روز آسیہ ملعونہ کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیا جائے گا۔ تاہم اگر حکومت نے کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہ کیا تو تحریک لبیک پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ سامنے آئے گی۔‘‘
دوسری جانب آسیہ ملعونہ کے شوہر عاشق مسیح اور دیگر خاندانی ذرائع کے مطابق ملعونہ اب تک ملتان جیل ہی میں ہے اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر ہونے کے بعد اس کی فوری رہائی کا امکان کم ہوگیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق آسیہ ملعونہ کا پاسپورٹ اب تک نہیں بنا ہے۔ تاہم اگر رہائی ہو جاتی ہے تو ملعونہ کو فوری پاسپورٹ ملنا حکومتی اختیار اور مرضی پر ہے۔ لیکن ذرائع کے مطابق برطانیہ سے پچھلے ماہ واپس آنے والے اہل خانہ جن میں آسیہ ملعونہ کا شوہر عاشق مسیح بھی شامل ہے، سمیت صرف تین افراد کے برطانیہ کے ویزے لگے ہوئے ہیں جن میں عاشق مسیح، ملعونہ کی چھوٹی بیٹی ریشم مسیح اور عاشق مسیح کے بھائی جوزف ندیم کے نام شامل ہیں۔ خاندان کے باقی افراد کیلئے برطانوی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا گیا تھا، لیکن ان کے ویزوں کیلئے ابھی باضابطہ پراسس شروع نہیں ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق آسیہ ملعونہ فیلی کے اراکین ان دنوں خانیوال میں مقیم ہیں۔ فیملی ذرائع کے مطابق خاندان کے لوگ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد آسیہ سے ملاقات نہیں کر سکے۔ تاہم امکان ہے کہ پیر یا منگل کو جیل میں ان کی ملاقات ممکن ہو سکے گی۔ ملعونہ کی فیملی ذرائع کے مطابق ملتان جیل اس کیلئے انتہائی محفوظ ہے۔ ان ذرائع نے آسیہ ملعونہ کے پاسپورٹ کے بارے میں ایک سوال پر کہا کہ اس کا پاسپورٹ نہ کبھی پہلے بنوایا گیا ہے، نہ کیس کے بعد اس کا موقع مل سکا۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے آسیہ ملعونہ کے شوہر کے بھائی جوزف ندیم نے بتایا کہ ’’ہم نے ہفتے کے روز بھی ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے رابطہ کیا، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی ابھی تک ہائی کورٹ میں موصول نہیں ہوئی۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ کاپی ٹرائل کورٹ میں بھی نہیں پہنچی ہے۔ اسی وجہ سے رہائی نہیں ہو سکی۔‘‘ جوزف ندیم کے بقول اس کے ساتھ سرکاری حکام میں سے کوئی رابطے میں نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ ’’برطانیہ کے حکام سے ہماری چار چھ ماہ قبل فیملی کے باقی افراد کیلئے ویزوں کی بات زبانی ہوئی تھی۔ لیکن ہمیں فی الحال انتظار کا کہا گیا۔ اسی لئے ہم نے اب تک ویزوں کیلئے درخواست نہیں دی۔‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسیہ کا شوہر تمام 4 بیٹیوں، بیٹے اور اپنی بھاوج مسز ندیم جوزف کیلئے بھی برطانوی ویزوں کا خواہش مند ہے۔ جوزف ندیم کے مطابق یہ کیس کوئی عام کیس نہیں ہے۔ یہ بڑا سنگین معاملہ ہے اس لئے شاید کوئی بھی ملک وقت سے پہلے نہیں چاہتاکہ وہ ویزوں کا اجرا کر کے اپنے لئے کچھ مشکلات اور مسائل پیدا کر لے۔ اس کے مطابق برطانیہ میں بھی تو ایسے لوگ کافی تعداد میں ہیں جو آسیہ کے حق میں نہیں ہیں۔ شاید اسی وجہ سے برطانیہ ابھی خاندان کے دیگر افراد کو ویزے دینے میں پیش رفت نہیں چاہتا ۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق ملتان جیل میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوری بعد سے سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ جیل کے اندر اور باہر رینجرز تعینات کر دی گئی ہے اور رینجرز کے اہلکاروں کا گشت بھی چل رہا ہے۔ جبکہ موبائل فونز کیلئے جیمزر لگا دیئے ہیں جو پہلے سے کہیں زیادہ دور تک موثر ہیں۔ ان ذرائع کے دعویٰ کے مطابق جمعرات کو علی الصبح چار بجے کے قریب ایک ہیلی کاپٹر نے ملتان جیل میں اترنے کی کوشش کی لیکن اسموگ آڑے آ گئی تھی۔ ذرائع نے اس بارے میں کچھ وضاحت نہیں کی کہ اس ہیلی کاپٹر کے ذریعے آسیہ ملعونہ کو اسلام آباد منتقل کرنا تھا، یا اس کے علاوہ کچھ مقاصد تھے؟ البتہ یہ طے ہے کہ ہیلی کاپٹر لینڈنگ میں ناکام ہوکر لوٹ گیا تھا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More