مولانا سمیع الحق اسلام- پاکستان اورکشمیر کاز کے لئے سرگرم رہے

0

محمد ز بیر خان
مولانا سمیع الحق شہید نے ساری زندگی حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا۔ مولانا کے دیرینہ ساتھیوں اور دفاع پاکستان کونسل کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ شہادت سے چند روز قبل مولانا سمیع الحق کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہوں نے عقیدہ ختم نبوت، 295c اور آسیہ کیس پر دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے عمران خان کو عجلت میں اقدامات اٹھانے سے منع کیا تھا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے جہاد کی بات کرنے سے منع کرنے کیلئے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی تھی، جس میں دونوں کے درمیان شدید تلخی پیدا ہوگئی تھی۔ مشرف نے مولانا سمیع الحق سے کہا کہ میرے لئے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا گیا تھا۔ اس پر مولانا نے جواب دیا تھا کہ خانہ کعبہ کا دروازہ تو ابوجہل کیلئے بھی کھولا گیا تھا۔
مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین بھی تھے۔ کونسل کے کوآرڈینیٹر یعقوب شیخ کئی برس تک ان کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور اب مولانا کی شہادت پر انتہائی دلگرفتہ ہیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں یعقوب شیخ کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق جیسی بردباد، حلیم الطبع، شفیق اور بہترین حسن مزاح رکھنے والی علمی شخصیات کم ہی دیکھی ہیں۔ انہیں جب بھی اسلام، پاکستان، افغانستان یا کشمیر کاز کیلئے کسی پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جاتی تو وہ اپنی بیماری اور بزرگی کے باوجود طویل سفر طے کرکے پہنچتے تھے۔ یعقوب شیخ کا کہنا تھا کہ وہ مولانا سمیع الحق کی زندگی کے کئی اہم واقعات کے عینی شاہد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’مولانا سمیع الحق کی شہادت سے چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے مولانا سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ وزیراعظم کے اصرار پر مولانا نے ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ختم نبوت اور کشمیر کے حوالے سے جو قراردادیں منظور ہوئی تھیں ان کے بارے میں گفتگو کی تھی۔‘‘ یعقوب شیخ کا کہنا تھا کہ …’’مجھے مولانا سمیع الحق نے بتایا تھا کہ اس موقع پر عمران خان نے آسیہ کے حوالے سے بات کی تو سمیع الحق نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دو عدالتوں نے آسیہ کو سزا دی ہے۔ اس کے معاملے میں عجلت میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھانا کہ جس پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔‘‘ یعقوب شیخ کے مطابق انہیں مولانا سمیع الحق نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو اس کے انجام سے بھی آگاہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ عوام باہر نکل آئیں گے اور کوئی بھی اس پر چپ نہیں بیٹھے گا۔ اسی طرح مولانا سمیع الحق نے عمران خان کو کہا تھا کہ 295C اور ختم نبوت کے قانون کے ساتھ بھول کر بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش نہ کرنا۔ عوام کبھی بھی اس کو قبول نہیں کریں گے اور نہ اس کو پسند کریں گے بلکہ اس سے اقتدار ہی جاتا رہے گا۔ مولانا سمیع الحق نے عمران خان کو کہا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مظالم کا نوٹس لیں اور نہتے کشمیریوں کیخلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر عالمی سطح پر بات کریں۔ اس ملاقات میں مولانا سمیع الحق نے عمران خان کو حق کی بھرپور نصیحت کی تھی۔ یعقوب شیخ نے بتایا کہ چند سال قبل یوم عاشور پر راجہ بازار راولپنڈی کے معروف مدرسہ تعلیم القرآن میں آتش زدگی کا واقعہ پیش آیا، جس میں کئی لوگ شہید ہوئے تھے۔ اس پر لوگوں میں بہت زیادہ اشتعال تھا اور صورتحال بہت زیادہ خراب ہونے کا خدشہ تھا۔ اس موقع پر جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے مولانا سمیع الحق سے درخواست کی کہ وہ ذاتی طور پر دلچسپی لیکر اس آگ کو ٹھنڈا کریں۔ اس پر مولانا سمیع الحق نے دفاع پاکستان کونسل کا اجلاس منعقد کیا اور تمام متعلقہ لوگوں سے بات کرکے انہیں مزید احتجاج سے روکا۔ اگر مزید احتجاج ہوتا تو اس میں تشدد کا عنصر پیدا ہوجاتا، کیونکہ نوجوان اور عوام سخت مشتعل تھے۔ یعقوب شیخ نے بتایا کہ 2014/15 ء میں دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے ریلیوں اور لانگ مارچ کا پروگرام ترتیب دیا گیا تھا۔ جس میں لاہور سے اسلام آباد، لاہور سے واہگہ بارڈر اور دیگر مقامات پر مارچ رکھے گئے تھے۔ مولانا سمیع الحق نے بیمار ہونے کے باوجود دو، دو تین تین دن ٹرک پر کھڑے ہوکر مارچ کی قیادت کی اور کبھی تھکن کی شکایت نہیں کی تھی۔ مولانا سمیع الحق کمال کی حس مزاح بھی رکھتے تھے۔ دو سال قبل دفاع پاکستان کونسل کی جانب سے رمضان المبارک میں افطار کے چار بڑے پروگرام رکھے گئے تھے۔ آخری پروگرام فیصل آباد میں تھا، جس میں عوام بہت بڑی تعداد میں شریک تھے اور لائٹنگ کا بہترین انتظام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ آپ نے تو شادی والی لائٹنگ کرادی ہے، جس پر مسکرا دیئے۔ جب قائدین کی تقاریر کے بعد افطاری شروع ہوئی تو مولانا نے کہا کہ آپ لوگوں نے تو ولیمہ کردیا ہے۔ میں نے کہا کہ آپ نکاح کریں، ہم ایسا ہی ولیمہ کریں گے۔ تو وہ بے ساختہ مسکرا دیئے اور اس بات کو بہت انجوائے کرتے رہے تھے۔
دفاع پاکستان کونسل کے میڈیا کوآرڈینیٹر ندیم اعوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ دفاع پاکستان کونسل کے پروگراموں کی کوریج کے سلسلے میں اکثر مولانا سمیع الحق کے ساتھ رابطے میں رہتے تھے۔ ایسی ہی ایک محفل میں مولانا سمیع الحق نے انہیں بتایا کہ مشرف دور میں وہ جہاد کے حوالے سے دو ٹوک تقاریر کرتے اور مشرف کی بھرپور مذمت کرتے تھے۔ ایک دن مشرف نے ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ ندیم اعوان کے مطابق مولانا سمیع الحق نے انہیں بتایا کہ اس ملاقات میں بہت تلخی پیدا ہوگئی تھی۔ کیونکہ بات چیت کے دوران ایک موقع پر مشرف نے ان سے کہا کہ میرے لئے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولاگیا تھا، جس پر مولانا سمیع الحق نے بے ساختہ کہا کہ خانہ کعبہ کا دروازہ تو ابوجہل کیلئے بھی کھولا گیا تھا۔ جس پر مشرف کھسیانے ہوگئے تھے۔
مولانا سمیع الحق ہمیشہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہے اور ان کی شہادت پر بھی بین الاقوامی میڈیا نے تجزیے اور تبصرے پیش کئے۔ کئی سال تک پاکستان اور افغانستان میں فرائض انجام دینے والے صحافی گرمیڈ روا نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا ہے کہ…. مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ آج افغان طالبان یتیم ہوگئے ہیں‘‘۔ انہوں نے مولانا سمیع الحق کے ساتھ اپنی تصاویر، ان کے انٹرویو اور ان کے حوالے سے لکھے گئے تین آرٹیکل بھی شیئر کئے ہیں۔ جبکہ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں مولانا سمیع الحق کو بابائے طالبان کہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More