کراچی (اسٹاف رپورٹر/عظمت علی رحمانی) نیب نے نیشنل اسٹیڈیم کے عقب میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے 25 بنگلے سیل کردیئے۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی شب نیب کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم کے عقب میں واقع ادارہ فراہمی ونکاسی آب کی زمین پر قائم 25سے زائد بنگلوز کو سیل کردیا ہے ۔ مذکورہ بنگلوز کی زمین واٹربورڈ کی ہے جہاں ایم کیو ایم کے دور میں واٹر بورڈ کے سابق ایم ڈی بریگیڈیئر (ر)افتخار اور واٹر بورڈ کے سابق سیکریٹری گل حسن چنہ اور دیگر افسران اور محکمہ بورڈ آف ریونیو کے افسران کی ملی بھگت سے زمین پرائیویٹ بلڈرز کو دی گئی تھی ۔ جہاں پر 25بنگلے تعمیر کئے گئے جن کو باقاعدہ محکمہ ریونیو نےالاٹمنٹ لیٹرز بھی جاری کردیئے تھے ،جس پر واٹر بورڈ نے سابق ایم ڈی بریگیڈیئر (ر)افتخار کے جانے کے بعد اراضی کو واگزار کرانے کے لئے کیس بھی کیا تھا ، جس میں دستاویزات کی کمی کی وجہ سے کیس ہار گئے تھے ، تاہم کیس کے ریویو میں جانے کے بعد دوبارہ معاملہ نیب میں چلا گیا جس کی وجہ سے واٹر بورڈ کیس میں معاونت مل گئی اور یوں نیب نے اس کیس میں سابق ایم ڈی بریگیڈیئر (ر)افتخار سمیت تین افراد کو گرفتار بھی کرلیا تھا ،معلوم رہے کہ مذکورہ اراضی واٹر بورڈ کے سی او ڈی فلٹر پلانٹ کے ساتھ ملحقہ کالونی کے ساتھ واقع ٹینس کورٹ کی جگہ کہلاتی ہے ۔ جہاں واٹر بورڈ کی جانب سے ایک ڈسپنسری بھی قائم کی گئی تھی ،جو ایم کیو ایم کے دور میں پرائیویٹ بلڈرز کو قبضہ کرادی گئی تھی ، جبکہ اس کے ساتھ ہی ایک ہزار گز کا ایک پلاٹ بھی واٹر بورڈ کی ملکیت تھا جس کو سابق ایم ڈی واٹر بورڈ نے اپنے بیٹے کو ایک سرکاری ادارے میں بھرتی کرانے کے لئے اسی سرکاری ادارے کے ڈائریکٹر کو دے دیا تھا ۔ جہاں اس نے عالی شان بنگلہ بنا لیا ہے ۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے سابق سیکریٹری گل حسن چنہ کے خلاف غیرقانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات جاری تھیں ، جس کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے بنگلوز کو سیل کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ مذکورہ بنگلوں کے لئے کل غیرقانونی الاٹ کردہ اراضی ایک ایکٹر ہے ، جبکہ اس ایریا میں واٹر بورڈ کی مجموعی اراضی 25 ایکڑ ہے ۔جس میں دیگر 15ایکڑ اراضی بھی قبضہ ہو چکی تھی جس میں اب واٹر بورڈ نے 15 ایکڑ زمین واگزار کرا لی ہے۔