ماسکو کانفرنس سے امیکہ خوفزدہ – غنی حکومت چپ
کابل (امت نیوز)روسی دارالحکومت میں افغانستان پر اگلے ہفتے ہونے والی کانفرنس نے امریکہ کو ناکامی کے خوف سے دوچار کر دیا ہے ۔ افغان حکومت کی قائم کردہ امن کونسل نے ماسکو کانفرنس میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے ،تاہم غنی حکومت چپ ہے ،جس نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔طالبان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی فیصلے پر نہیں پہنچے اور اس پر غور جاری ہے۔امریکہ کو ڈر ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی اس کی کوششیں روس میں کانفرنس کی وجہ سے بے کار ہو سکتی ہیں۔افغان طالبان نے فوجی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک13 افراد کی لاشوں کے بدلے قندھار پولیس چیف جنرل عبدالرزاق کے قاتل کی لاش مانگ لی ہے ۔ غزنی کے علاقہ کاریز میں کابل وجنوبی افغانستان کو ملانے والی شاہراہ پر منتقل کئے گئے ۔ضلع خوگیانی کے مراکز و اہم ترین چوکی پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے ۔افغان حکام نے 13ہلاکتوں اور 4کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے6طالبان ہلاک و 10 کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےغزنی میں فورسز کے 18اہلکار ہلاک اور6 زخمی کرنے،بھاری تعداد میں ہتھیار اور اسلحہ و گولہ بارود قبضے میں لینے جبکہ دیگر اضلاع میں2 کمانڈروں سمیت 45 فوجی و پولیس اہلکار مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ایک امریکی ادارے نے کہا ہے کہ افغانستان اشرف غنی حکومت کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے ۔ملک کے407 اضلاع کی 65فیصد آبادی پر براہ راست کنٹرول یا اثر رکھتی ہے ۔ملک کا صرف55.5 فیصد رقبہ ہی اس کے کنٹرول میں ہے۔تفصیلات کے مطابق افغان امن کونسل نے ماسکو کانفرنس میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے۔افغان امن کونسل کے ترجمان سید احسان طاہری کا کہنا ہے کہ کونسل کا 4رکنی وفد اگلے ہفتے روس میں طالبان سے ہونے والے مذاکرات میں شرکت کرے گا ۔اس ضمن میں اب تک اشرف غنی حکومت اپنے نمائندے بھیجنے کا حتمی فیصلہ نہیں کرسکی اور وہ اب تک ابہام کا شکار ہوتی نظر آ رہی ہے۔افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمد کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں افغانستان کی روس سےبات چیت جاری ہے۔ افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ماسکو کی طلب کردہ کانفرنس میں شرکت کیلئے وفد کو بھیجنے یا نہ بھیجنے پر غور ابھی جاری ہے اور اس ضمن میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔روس نے اس ضمن میں پاکستان ،امریکہ،چین ،5وسط ایشیائی ممالک کے علاوہ بھارت کو مدعو کر رکھا ہے ۔امریکہ کو ڈر ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اس کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کی اس ضمن میں جاری کوششیں روس کی کانفرنس کی وجہ سے بے کار ہو سکتی ہیں۔ادھر افغان طالبان نے فوجی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک13 افراد کی لاشوں کے بدلے میں قندھار پولیس چیف جنرل عبدالرزاق کے قاتل کی لاش مانگی ہے ۔31اکتوبر کو طالبان کے زیر اثر انار درہ کے علاقے میں حادثے کے بعد ہیلی کاپٹر گرنے سے25 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔طالبان نے اب تک صرف12 ہی لاشیں حکومت کو دی ہیں جبکہ صوبہ فراہ کیلئے افغان فوج کے ڈپٹی کمانڈر اور فراہ صوبائی کونسل کے سربراہ سمیت دیگر کی لاشوں کی حوالگی کیلئے صوبہ فراہ میں قبائلی عمائدین کے توسط سے بات چیت جاری ہے۔افغان حکام ہیلی کاپٹر حادثہ کی وجہ خراب موسم کو قرار دیا تھا تاہم لیکن طالبان کی جانب سے ہیلی کاپٹر مار گرانے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔جنوبی افغانستان کے لئے طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے واٹس ایپ پیغام میں کہا ہے کہ ہم ریڈ کراس کے ذریعے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک افراد کی لاشیں ان کے ورثا کو اس شرط پر دینا چاہتے ہیں کہ پولیس کمانڈر عبدالرازق کے قاتل جنگ جو فوجی ذبیح اللہ ابو دجانہ کی لاش اس کے ورثا کو دی جائے۔صوبہ فراہ کے ترجمان ناصر مہری کے مطابق اب تک ہیلی کاپٹر میں سوار کسی فوجی کی لاش واپس نہیں کی گئی تاہم صوبائی کونسل کی رکن جمیلہ امینی، شہریوں اور کاروباری افراد کی لاشیں دی گئی ہیں۔محکمہ صحت قندھار کے ایک عہدیدار کے مطابق 18 اکتوبر کو جنرل عبدالرزاق اور دیگر افراد کے قاتل کی لاش میراویس اسپتال کے سرد خانے میں رکھی ہے۔