برطانیہ میں کتے امراض کی تشخیص کریں گے

0

سدھارتھ شری واستو
برطانوی محققین اور ماہرین طب کا دعویٰ ہے کہ ان کے تربیت یافتہ کتے اب اسپتالوں میں ملیریا، کینسر، ذیابیطس سمیت متعدد بیماریوں اور جلدی امراض کی تشخیص کریں گے، جس کیلئے ان کے کتوں کو ایک سماجی اور طبی تنظیم کی معاونت سے خاص قسم کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے ایک دلچسپ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے میڈیکل شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے نصف درجن کتوں کو تربیت دے کر بیماریوں کی تشخیص کیلئے ڈاکٹرز کا معاون بنا دیا ہے، اور اب یہ ڈاکٹرز کے معاون کتے اسپتالوں میں تعینات کئے جائیں گے اور مریضوں کے جسم اور سانس کو سونگھ کر مرض کی تشخیص کرسکیں گے۔ تربیتی سیشن میں خاص نسل کے لیبراڈور اور ریٹریورکتوں کو طبی معاون کے بطور چن لیا گیا ہے، کیونکہ کتوں کی یہ نسل انسانوں کی بہترین دوست کہلائی جاتی ہے۔ برطانوی ماہرین طب کا کہنا ہے کہ انہوں نے محکمہ صحت یا نیشنل ہیلتھ سروس کے حکام کے ساتھ اس ضمن میں ایک معاہد ہ کرلیا ہے، جس کے تحت کئی اسپتالوں میں ایسے ’’طبیب معاون کتے‘‘ تعینات کئے جائیں گے، جو ڈاکٹروں کی مدد کریں گے۔ برطانوی جریدے گارجین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کتوں کی ناک یا قوت شامہ اس قدر طاقت ور یا تیز ہے کہ اس کی مدد سے دنیا بھر میں جان لیوا امراض کی تشخیص اور علاج کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں ابتدائی مرحلے پر کتوں کو حتمی جانچ کیلئے ایک سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے بعد وسیع پیمانے پر ایسے میڈیکل ایڈ کتوں کی کھیپ کو افریقا سمیت مختلف خطوں میں بھیجا جائے گا، جہاں انسان کو لاحق صحت کے سنگین خطرات سے نمٹا جاسکے گا۔ گیمبیا میں کتوں کی ٹریننگ کیلئے موجود ایک برطانوی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ کئی خطرناک بیماریاں ایسی بھی ہیں، جن کی جانچ مشکل ہے اور ایسی بیماریوں کی علامات بھی مریضوں میں ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے ماہرین اور ڈرہم یونیورسٹی کے ایکسپرٹس نے کتوں کو تربیت دی ہے جو علامات کے ظہور نہ ہونے کے باوجود انسانوں میں خطرناک بیماریوں کی تشخیص کرسکتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ عالمی طبی جریدے میڈیکل نیوز نے بتایا ہے کہ کتوں کی تربیت کیلئے فنڈز امریکی تنظیم/ سوسائٹی آف ٹروپیکل میڈیسن اینڈ ہائیجن سمیت بل، ملیندا گیٹس آرگنائزیشن نے فراہم کئے ہیں۔ جس کے تحت برطانوی تنظیم میڈیکل ڈکٹیشن ڈاگز آرگنائزیشن نے کتوں کی ٹریننگ کا ایک پروگرام طے کیا ہے۔ میڈیکل نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ کتا، حضرت انسان کا بہترین ساتھی، جاسوس، نگراں اور محافظ ہے لیکن ایسی سبھی خصوصیات کے ساتھ ساتھ کتے میں ایک اور اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ جانور اپنی طبیعت اور فطرت میں صحت اور بیماری میں تمیز بھی کرسکتا ہے، جس کا اندازہ خاص قسم کے تربیت یافتہ کتوں کی نسل میں کیا گیا ہے اور اس تجربہ کو انسانوں میں پائی جانے والی بیماریوں مثلاً کینسر، ذیابیطس اور ملیریا اور متعدی امراض سمیت جلدی امراض کی پکڑ سے مثبت پایا گیا ہے۔ تربیتی سیشن میں شریک کتوں کیلئے مریض کی جرابیں اور قمیص سونگھ کر مرض کی تشخیص کی اہلیت پیدا کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ماہرین نے بتایا ہے کہ انہوں نے تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے چار امراض کینسر، ذیابیطس اور ملیریا سمیت جلدی امراض میں مبتلا مریضوں کا منہ، سانس اور قارورہ (پیشاب)سونگھ کر ایسے امراض کی تشخیص کامیابی سے کرلی ہے جس کی ’’کلینیکل جانچ‘‘ میں بھی ویسی ہی رپورٹ آئی ہے، جیسا کہ کتوں نے جانچی ہے۔ برطانوی سرزمین پر کارگزار سماجی تنظیم میڈیکل ڈکٹیشن ڈاگز آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ وہ ایسے خاص نسل کے کتوں کی تربیت میں مشغول ہے جو ملیریا اور دیگر خطرناک اور مہلک امراض کی تشخیص کا کام کریں گے۔ اس ضمن میں ابتدائی مرحلہ پر یہ تربیت یافتہ کتے برطانوی اسپتالوں میں کام کریں گے اور تجربہ حاصل کرکے ان کو ایسے خطوں اور وبائی امراض سے بر سر پیکار علاقوں میں بھی بھیجا جائے گا، جہاں انسانوں کو متعدی بیماریوں سے خطرات لاحق ہیں۔ ڈرہم یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ کام کرنے والے ایک برطانوی ماہر ڈاکٹر ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ جس طرح کتے بموں، منشیات اور دیگر اقسام کی چیزوں کی جانچ اپنی ’’قوت شامہ‘‘ کی مدد سے کرلیتے ہیں اسی طرح ہمیں یقین تھا کہ یہ انسانی صحت اور مرض کے درمیان فرق بھی سمجھتے ہوں گے اور ہم نے اس ضمن میں نصف درجن کتوں کو تربیت دی ہے اور اس تربیتی پیریڈ کے بعد جب ہم نے ان کتوں کو طبیبوں کی معیت میں بیماریوں کی تشخیص کیلئے تعینات کیا تو نتائج بڑے حوصلہ افزا تھے۔ میڈیکل ایڈ کتوں کی ٹریننگ کروانے والی تنظیم میڈیکل ڈکٹیشن ڈاگز آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابتدائی مرحلہ پر ان کتوں کی تربیتی کلاسیں گیمبیا، تنزانیہ اور کیمرون جیسے افریقی ممالک سے تعلق رکھنے بیمار اور صحت مند اطفال، مردوں اور خواتین کے کپڑوں اور جرابوں کے نمونوں سے دی ہے، جس کی مدد سے اب یہ کتے انسانی کپڑوں اور جرابوں سمیت ان کے قارورہ کو سونگھ کر اس بات کا پتا چلا لیتے ہیں کہ ان کو ملیریا یا کوئی اور متعدی مرض لاحق ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More