احمد نجیب زادے
تہذیب و تمدن کا دعوے دار برطانیہ دنیا بھر کے مجرموں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔ کرمنل ریکارڈ بیورو کے مطابق قتل، تخریب کاری اور ڈکیتی سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث 700 افراد نے برطانوی سرزمین میں پناہ لے رکھی ہے۔ جبکہ زیادتیوں اور اخلاقی جرائم میں ملوث ایک ہزار سے زائد غیر ملکی بھی یہاں مقیم ہیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرقی یورپی ممالک سے ہے۔ لیکن ان کی حکومتوں کو اس سلسلے میں کوئی علم نہیں ہے اور نہ ہی برطانوی محکمہ داخلہ ایسے افراد کے بارے میں تفصیلی جانکاری رکھتا ہے۔ تاہم برٹش کرمنل ریکارڈ بیورو نے متعدد ممالک کی حکومتوں سے رابطوں کے بعد ایسے خطرناک مجرموں کا سراغ نکال لیا ہے جو برطانوی سرزمین پر بھی وارداتوں کیلئے پر تول رہے ہیں۔ ڈیلی مرر کا کہنا ہے کہ برطانوی سرزمین پر موجود جرائم پیشہ افراد کی حقیقی تعداد بیان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ کرائم ریکارڈ بیورو نے جن 700 قاتلوں اور دیگر سنگین جرائم میںملوث افراد کا جو سراغ نکالا ہے، وہ نئے جرائم کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے، جس پر برطانوی وزارت داخلہ نے ان کے آبائی ممالک سے ان کی تفصیلات طلب کیں تو پتا چلا کہ برطانیہ میں گرفتار مجرم آبائی ممالک میں بھی سنگین جرائم اور قتل کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس کے مطابق امریکا، یورپ اور دیگر ممالک میں قاتلانہ کارروائیوں، بچوں اور خواتین سے زیادتیوں سمیت سنگین اخلاقی جرائم میں ملوث مجرموں نے خاص طور پر لندن کو ٹھکانا بنایا ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ کا بیشتر ممالک کے ساتھ مجرموں کی تحویل و تبادلے کے معاہدے نہیں ہیں۔ لہٰذا ان ممالک کے مجرم یہاں محفوظ زندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں اور انہیں گرفتاری یا عدالتی کارروائیوں کا بھی کوئی خوف لاحق نہیں۔ ایسے مجرموں میں امریکا، یورپی ممالک، روس سمیت افریقی اور وسطی امریکا و مشرقی ایشیائی ممالک کے شہری بھی شامل ہیں۔ تاہم کرمنل ریکارڈ بیورو نے بتایا ہے کہ برطانیہ میں موجود قاتلوں کی اکثریت کا تعلق مشرقی یورپی ممالک سے ہے۔ کرمنل ریکارڈ بیورو نے یہ معلومات خود سے میڈیا کو فراہم نہیں کیں، بلکہ اس سے سماجی انجمنوں نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت سوال کیا تھا کہ انہیں بتایا جائے کہ کتنے قاتل، مجرم اور خواتین اور بچوں سے زیادتی میں ملوث غیر ملکی اس وقت برطانوی سرزمین پر آزاد زندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں؟ برطانوی ادارے نے تصدیقی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قاتلوں اور دیگر خطرناک مجرموں کی تعداد 711 ہے۔ 741 پر خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتیوں کے الزامات عائد کئے جاچکے ہیں اور 362 مجرم ایسے ہیں جن پر زیادتیوں کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔ وہ اپنے ممالک سے بھاگ کر برطانیہ کے مختلف شہروں میں مزے سے رہ رہے ہیں اور انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے۔ برطانوی میڈیا نے مزید بتایا ہے کہ رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 510 قاتل اور مجرم لندن میں موجود ہیں۔ جبکہ لتھوانیا سے تعلق رکھنے والے 98 مجرم برطانوی سرزمین پر پائے گئے اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 310 قاتل اور مجرم برطانیہ میں مزے کررہے ہیں۔ برطانوی تھنک ٹینک سینٹر فار کرائم پریونشن کے ڈائریکٹر ڈیوڈ اسپینسر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے برطانوی سرزمین پر جمع ہوجانے والے قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کی موجودگی اس ملک کے امن و امان کیلئے سنگین خطرات کا سبب بن سکتی ہے۔ ڈیوڈ اسپینسر کا کہنا ہے کہ چونکہ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ بن گیا تھا، اس لئے مشرقی یورپی ممالک سے لوگ یورپی یونین کے پاسپورٹ کا فائدہ اٹھا کر برطانیہ پہنچتے رہے۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ قاتلوں اور خطرناک مجرموں کی موجودگی کی خبر شائع ہونے کے بعد سماجی سائٹس پر موجود ہزاروں برطانوی شہریوں نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ یہ لوگ مقامی معاشرے کا امن و امان بھی تلپٹ کرسکتے ہیں، اس لئے فوری طور پر ان کو گرفتار کیا جائے اور ان کے ممالک کو ڈیپورٹ کردیا جائے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ یورپی یونین بننے اور ویزا کی پابندیوں کے خاتمہ سے ان جرائم پیشہ افراد کی چاندی ہوگئی اور یہ مجرم کسی بھی یورپی ملک آجاتے ہیں اور وہاں سے ایک دو ممالک کو کراس کرتے ہوئے برطانیہ پہنچ جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭