دبئی سےچوری ہیرا20 گھنٹے بعد ممبئی سے برآمد

0

احمد نجیب زادے
دبئی سے چوری کیا گیا ہیرا محض بیس گھنٹے بعد ممبئی سے برآمد کرالیا گیا۔ دبئی پولیس نے سائنٹیفک بنیاد پر کی جانے والی تفتیش کے نتیجے میں بھارتی چور جوڑے کو پہلے دبئی میں اور پھر ہانگ کانگ میں ٹریس کرکے ان کی آخری منزل بھارت پہنچنے پر ممبئی ایئرپورٹ پر انٹرپول کی مدد سے ہتھکڑیاں لگوادیں اور دستیاب اگلی ہی فلائٹ کی مدد سے واپس دبئی بلالیا۔ دبئی پولیس ذرائع کے مطابق جب اس جوڑ ے کو اسکیننگ مشین سے گزارا گیا تھا تو جدید مشین نے بتا دیا ہے کہ چوری کیا جانے والا تین لاکھ درہم یعنی ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کا ’’بلیو ڈائمنڈ‘‘ اس خاتون کے پیٹ کی چھوٹی آنت میں موجود ہے۔ امارات نیوز نے بتایا ہے کہ دبئی کے کاروباری مراکز میں انتہائی جدید سیکورٹی سسٹم چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر کارگزار ہے اور ہائی ریزولیوشن کیمروں کی مدد سے دبئی کی ایک ایک دکان اور عوامی مراکز سمیت سڑکوں اور ایئر پورٹس کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے دبئی ایک انتہائی پر امن شہرریاست کے بطور ابھرا ہے۔ تازہ واردات کے بارے میں دبئی کے مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ نایاب قیمتی ہیرا سوا تین قیراط کے وزن کا حامل نیلے رنگ کا ہے۔ اسے نائف کے علاقے میں ایک ہیروں کی دکان سے بھارتی جوڑے نے چوری کیا تھا اور دکان کے مالک کو اس قیمتی ہیرے کی چوری کا کوئی پتا بھی نہیں چلا تھا۔ لیکن بھارتی جوڑے کی دکان سے واپسی کے تین گھنٹوں کے بعد جب دکان مالک نے اس ہیرے کے ڈبے کو خالی دیکھا تو اس کی حیرت اور گھبراہٹ کی کوئی انتہا نہیں رہی، جس پر اس نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا۔ پولیس کا ایک اسکواڈ دکان پر پہنچا اور تفتیش کا باقاعدہ آغاز کیا، دکان کے مالک کا بیان تھا کہ وہاں کئی گاہک آئے تھے اور وہ کسی خاص گاہک پر شبہ بھی نہیں کرسکتا۔ پولیس کے تفتیشی حکام نے جب دکان پر آنے والے تمام گاہکوں کی اسکریننگ ویڈیوز دیکھیں تو انہیں تین گھنٹے قبل دکان میں ہیرے کی خریداری کیلئے آنے والے ایک بھارتی جوڑے کی آمد کی تصدیق ہوئی۔ بار بار دیکھی جانے والی ویڈیو میں پولیس تفتیشی افسران نے محسوس کیا کہ ہیرے کی چوری میں یہی بھارتی جوڑا ملوث ہے۔ کیونکہ جب یہ جوڑا دبئی کی ڈائمنڈ شاپ میں گھسا تو مرد نے دکان کے مالک اور سیلزمین کو باتوں میں لگایا جبکہ اسی دوران اس کی بیوی نے انتہائی چالاکی سے دکان کے دروازے کے پاس موجود شوکیس میں سے غیر محسوس طریقہ پر ایک نیلا ہیرا اپنے لباس میں چھپالیا اور بعد ازاں کھانسی روکنے کے انداز میں اس کو منہ میں ڈال کر نگل لیا۔ پھر یہ جوڑا بنا کچھ خریدے دکان سے باہر نکل گیا۔ ان کی روانگی کے تین گھنٹوں کے بعد ایک سیلز مین نے جب دکان کے دروازے کے پاس موجود شوکیس کو چیک کیا تو علم ہوا کہ ایک ڈبے میں موجود قیمتی ہیرا غائب ہوچکا ہے جس پر دکان کے مالک نے ایمر جنسی مدد کیلئے پولیس کو مطلع کیا۔ دبئی سی آئی ڈی کا کہنا ہے کہ چور بھارتی جوڑے نے دکان میں ہیرا چوری کرنے کے بعد اپنی شناخت کو خفیہ رکھنے کیلئے پڑوس میں واقع کپڑوں کی شاپ میں گھس کر نئے کپڑے خریدے تھے اور ٹرائل روم میں جاکر کپڑ ے تبدیل کئے اور پرانے کپڑوں کو نئے شاپنگ بیگز میں ڈال کر بظاہر اپنی شناخت کو مٹا دیا تھا۔ لیکن اس پورے منظر نامے کو درجنوں کیمروں کی مدد سے مرحلہ وار ریکارڈ کرکے ری چیک کیا گیا جس سے یقین کیا گیا کہ ہیرا بھارتی جوڑے نے ہی چرایا ہے۔ دبئی پولیس کے سینئر افسر میجر جنرل عبد اللہ الخلیفہ االمری نے بتایا ہے کہ تین گھنٹے کی تاخیر سے دی جانے والی ہیرے کی چوری کی اطلاع کے باوجود دبئی پولیس کے تفتیشی افسران نے سی سی ٹی وی ویڈیوزکی بار بار جانچ کرکے محض اگلے ایک گھنٹے میں چور جوڑے کی شناخت مکمل کی اور ان کی تمام معلومات جمع کرکے ایئر پورٹ پر امیگریشن حکام کو بھیجوائیں جہاں مطلع کیا گیا کہ مشتبہ بھارتی جوڑا دبئی میں نہیں ہے اور ہانگ کانگ بھاگ چکا ہے۔ جس پر ایک گھنٹے کے اندر انٹرپول کو اس چور جوڑے کی تمام معلومات فراہم کردیں اور انٹرپول حکام نے جوڑے کی تفصیلات اور پاسپورٹ سمیت ویزا وغیرہ کی انفارمیشن ہانگ کانگ حکام سے شیئر کیں جنہوں نے بھارتی چور جوڑ ے کو گرفتار تو نہیں کیا البتہ ہانگ کانگ سے ممبئی جانے والی پرواز کی کنفرمیشن کے بارے میں انٹرپول افسران کو مطلع کیا، جنہوں نے ممبئی میں انٹرپول سے منسلک بھارتی پولیس حکام کو خبردار کیا کہ دبئی میں ہیرا چرانے والا بھارتی جوڑا اب ہانگ کانگ سے ممبئی پرواز کرنے والا ہے۔ دوسری جانب انٹرپول حکام نے دبئی پولیس کو بھی اس پوری پیش رفت سے مطلع کردیا جنہوں نے الگ سے بھارتی حکام کو پابند کردیا کہ جیسے ہی چور بھارتی جوڑا ہانگ کانگ سے ممبئی پہنچے، ویسے ہی ان کو گرفتار کرلیا جائے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More