آوارہ سیارچے پر خلائی مخلوق کے جہاز کا شبہ
واشنگٹن(امت نیوز)امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے اسمتھ سونین سینٹر فار آسٹرو فزکس نے کہا ہے کہ گزشتہ برس 19 اکتوبر کو دریافت ہونے والاخلائی سیارچہ ممکنہ طور پر کسی خلائی مخلوق کا جہاز ہو سکتا ہے ۔اس سیارچے کو اومُوامُوا کا نام دیا گیا ہے ۔یونیورسٹی کے ابراہم لوب اور شمیل بیالی کے مطابق ستاروں کے درمیان خلا سے نظامِ شمسی میں داخل ہونے والا سیارچہ ممکنہ طور پر زمین کے بارے میں معلومات حاصل کرنے آیا تھا ۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اوموا موا اب تک معلوم اجرامِ فلکی میں سے سب سے زیادہ لمبوترا ہے۔ یہ اپنی چوڑائی کے مقابلے پر کم از کم 10گنالمبا زیادہ ہے اور ایک لاکھ 96ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا تھا ۔اس تیز رفتارو غیر معمولی مدار کا مطلب ہو سکتا ہے کہ یہ اب فعال نہ ہو۔ پروفیسر لوب نے کہا کہ تحقیق کو اس لیے رد نہ کیا جانا چاہئے کہ یہ ذہین خلائی مخلوق کی موجودگی کی جانب نشاندہی کر رہی ہے۔ ہمیں تعصب کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ سائنس کھلے ذہنوں کے لیے ہے۔ چلی میں دوربین سے اوموا موا کا مشاہدہ کرنے والی امریکی ماہرِ فلکیات کیرن میچ اور ان کے ساتھیوں کے اندازےکے مطابق سیارچے کی لمبائی 400میٹر ہے اور یہ تیزی سے گھوم رہا تھا، جس کی وجہ سے اس کی چمک میں تیزی سے کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔ چمک میں اسی تبدیلی کی وجہ سے اومواموا کی عجیب و غریب شکل کا اندازہ لگانے میں مدد ملی۔ محققین کے مطابق لمبوتراسیارچہ خلائی مخلوق کا خلائی کباڑ بھی ہو سکتا ہے، غیر فعال سیل کرافٹ بھی ہو سکتا ہے جو غلطی سے یہاں آ گیا۔ یا پھر فعال خلائی جہاز جو ہمارے نظام شمسی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے آیا ہو۔