این ٹی ایس کے بغیر پولیس میں ہزاروں بھرتیوں کی تیاری
کراچی(رپورٹ:نوازبھٹو)سندھ پولیس میں تھرڈ پارٹی کی بجائے ہزاروں خالی آسامیوں پر براہ راست بھرتیوں کا فیصلہ، ریکروٹمنٹ بورڈ کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔سابق آئی جی نے کرپشن کی روک تھام کے لئے این ٹی ایس سے بھرتیوں کی منظوری دی تھی۔ دوسری جانب پولیس کو حکومت ایک مرتبہ پھر سول بیورو کریسی اور وزیر اعلیٰ کے ماتحت کرنے پر تُل گئی۔تقرریوں و تبادلوں کے اختیارات آئی جی سے واپس لے کر انہیں بے اختیار کرنے کی تیاری کر لی گئی۔ آج ایس ایس پیز، ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جیز کے سطح کے افسران کے تقرر و تبادلوں کے اختیارات محکمہ داخلہ سندھ کے سپرد کرنے پر غور ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام نے پولیس کی کمانڈ تبدیل ہوتے ہی ہزاروں آسامیوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے کی تیاری کر لی ہے ،جس کو پولیس اصلاحات سے منسوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور خدشہ ہے کہ اس سے بھرتیوں کے نام پر کرپشن کی راہ ہموار ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پولیس حکام کی طرف سے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ پولیس ڈپارٹمنٹ میں بھرتیاں تھرڈ پارٹی سے کروانے کی بجائے براہ راست کی جائیں ،جس کے اختیارات ڈویژنل سطح پر ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کے پاس ہوں ۔ سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے دورمیں بھرتیوں کے عمل کوشفاف رکھنے کے لئےتمام اسامیاں این ٹی ایس کے ذریعے پر کرنے کافیصلہ کیا گیا تھا اوراس پرعمل ہوا تھاجس سے سیاسی مداخلت رک گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق سندھ پولیس میں بھرتی کے حوالے سے اے آئی جی پولیس سندھ رینج نے ریکروٹمنٹ بورڈ کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔جاری لیٹرNo. 13479-92/EB-III/T-7/S&S میں دیئے گئے ایجنڈے کے مطابق اجلاس سینٹرل پولیس آفس میں2بجے ہوگا ۔اجلاس کی صدارت اے آئی جی پولیس سندھ رینج کریں گے جو ریکروٹمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ہیں ، جبکہ اجلاس میں دیگر اراکین ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ سی پی او، ڈی آئی جی فنانس، ڈی آئی جی ٹریننگ سندھ اور سی پی ایل سی کا ایک نمائندہ بھی شریک ہو گا۔ اجلاس میں تمام متعلقہ افسران کو شرکت کے لئے لیٹر ارسال کر دئیے گئے ہیں ، جس میں کراچی، حیدرآباد، ،سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص، شہید بینظیر آباداور میرپور خاص رینج کے تمام اضلاع میں سپاہی اور ڈرائیوروں کی بھرتی کی منظوری پر فیصلہ کیا جا ئے گا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایس ایس یو، منسٹریل اسٹاف اور ایس آر پی میں بھی ڈرائیوروں اور سپاہیوں ، شعبہ آئی ٹی کے لئے ڈیٹا انٹری آپریٹرز کی بھرتی کی منظوری کے بعد شیڈول کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈویژن کی سطح پر مرحلہ وار بھرتیوں کی منظوری دی جائے گی ، جبکہ مختلف اضلاع میں پولیس افسران کے خلاف زیر التوا شکایات کو بھی نمٹایا جائے گا۔ دوسری جانب اختیارات کے معاملے پر اعلیٰ پولیس حکام اور حکومت سندھ ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے ہو گئے ہیں ۔ حکومت سندھ ایک مرتبہ پھر سندھ پولیس کو سول بیوروکریسی کے ماتحت کرنے پر تل گئی ہے۔ اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے تقرریوں اور تبادلوں کے اختیارات آئی جی سے واپس لینے کی تیاری کر لی گئی ، جس سے متعلق آج ہونے والے اجلاس میں اراکین کابینہ کو اعتماد میں لئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں حکومت نے محکمہ انصاف و پارلیمانی امور کو پولیس قوانین میں ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ذرائع کے مطابق پولیس افسران کی تقرریوں و تبالوں کے اختیارات محکمہ داخلہ کے سپرد کرنے سے متعلق محکمہ پولیس کے متعلقہ حکام کو اعتماد میں لینے سے متعلق کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ ترامیم کے مجوزہ مسودے کے مطابق ایس ایس پیز ،ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جیز کے سطح کے افسران کے تقرر و تبادلوں کے اختیارات محکمہ داخلہ سندھ کے سپرد کئے جائیں گے اور محکمہ داخلہ ان تبادلوں کے حوالے سے پہلے وزیر اعلیٰ سے منظوری لے گا ، جن کے پاس محکمہ داخلہ کی وزارت کا قلمدان بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان ترامیم کو حتمی شکل دینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے ۔ محکمہ داخلہ نے کمیٹی کے سربراہ کیلئے مشیر قانون مرتضی وہاب کا نام تجویز کردیا ہے۔ کمیٹی پولیس قوانین میں ترامیم کا جائزہ لے گی اور پولیس قوانین میں ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دے گی ۔ مجوزہ مسودے کو ایکٹ میں تبدیل کرنے کیلئے ترمیمی بل ممکنہ طور پر سندھ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا ۔واضح رہے کہ حکومت سندھ اس سے قبل سندھ پولیس کو پولیس ایکٹ 2018کے ذریعے وزرا ، اراکین پارلیمنٹ اور سول بیوروکریسی کے سپرد کرنے کی کوشش میں ناکام ہو چکی ہے اور گزشتہ عام انتخابات سے قبل اس وقت کے آئی جی اے ڈی خواجہ اور دیگر اعلیٰ سینئر پولیس حکام کی سخت مخالفت کے بعد ایکٹ کو حتمی شکل دئیے جانے کے باوجود اسمبلی میں پیش نہیں کر سکی تھی۔ تاہم اب ایک بار پھر حکومت سندھ نے نئی حکمت عملی کے تحت الگ سے ایکٹ لانے کی بجائے ترامیم کے ذریعے سندھ پولیس کو اپنے ماتحت کرنے پر عمل شروع کر دیا ہے۔