واشنگٹن(امت نیوز)امریکہ میں وسط مدتی الیکشن میں عوام نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی کا دھڑن تختہ کر دیا ہے۔ ری پبلکن جماعت سینیٹ میں بمشکل برتری برقرار رکھنے میں کامیاب ہو پائی ہے ۔ امریکی امور کے ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کیلئے اب ہر معاملے میں من مانی کرنا مشکل ہوگا ڈیموکریٹس اب قانون سازی کا راستہ روکنے کی پوزیشن میں آ گئے ہیں اور ان کی کارروائی پر حکومتی سرگرمیاں منجمد بھی ہوسکتی ہیں۔وہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں، ٹیکسوں اور مفادات کے ٹکراؤ کی تفتیش کرانے کی پوزیشن میں ہیں۔ بدترین ہار کے باوجود امریکی صدر نے بڑی فتح ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈیمو کریٹس کو دھمکی دی ہے کہ اگر ان کخلا ف تحقیقات کی گئیں تو ری پبلکن جماعت بھی سینیٹ میں ان کی تفتیش کرے گی۔تفصیلات کے مطابق امریکہ میں صدارتی الیکشن کے2 برس بعد ہونے والے وسط مدتی الیکشن میں امریکی عوام نے صدر ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیاں رد کرتے ہوئے ڈیموکریٹ پارٹی کو ایوان نمائندگان کی435 میں سے 222 سیٹیں مل گئی ہیں ۔ری پبلکن کو 201 نشستیں ملی ہیں ۔ڈیموکریٹس نےری پبلکن سے19سیٹیں چھین لی ہیں۔ 4 ریاستوں کا اقتدار بھی حکمران جماعت کے ہاتھ سے نکل گیا ۔50ریاستوں میں سے 36 ریاستوں کے گورنروں کا بھی چناؤ ہوا۔18 ریاستوں کے نئے گورنروں کا تعلق ڈیموکریٹ جماعت سے ہے ۔ایوان نمائندگان میں سادہ اکثریت کیلئے218 نشستیں درکار تھیں ۔100 رکنی ایوان سینیٹ میں حکمران جماعت ری پبلکن51نشستوں کے ساتھ آگے ہے اور اسے 54 سیٹیں ملنے کا امکان ہے ۔ سینیٹ میں پہلے ڈیمو کریٹس کی نشستوں کی تعداد 23 تھی ،جو اب 45 ہوگئی ہے ۔ٹرمپ نے ایوان نمائندگان میں بدترین شکست کے باوجود سینیٹ میں برتری کو بڑی فتح قرار دیا ہے ۔ٹرمپ نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں ڈیمو کریٹس کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے میرےخلاف تحقیقات کیں تو میں بھی جوابی وار کروں گا اور خفیہ معلومات افشا کرنے کے معاملے کی تحقیقات سینیٹ میں کرانے پر مجبور ہوں گےاور یہ کھیل دو طرفہ ہو سکتا ہے۔وسط مدتی انتخابات کے حوالے سے ٹرمپ نےری پبلکن پارٹی کیلئے سر توڑ مہم چلائی اور دعویٰ کیا کہ ڈیمو کریٹس امریکی معیشت تباہ کر دیں گے، جبکہ اوباما ڈیموکریٹ پارٹی کی حمایت کیلئے میدان میں اترے۔ ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کی شخصیت پر انتخابی مہم میں تنقید نہیں کی تھی۔