ملین مارچ میں عاشقان رسول کا سیلاب امڈ آیا

0

اقبال اعوان
متحدہ مجلس عمل کی جانب سے شاہراہ قائدین پر منعقدہ تحفظ ناموس رسالت ملین مارچ میں عاشقان رسول کا سیلاب امڈ آیا۔ کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں سے بھی علمائے کرام، مدارس کے طلبا، دینی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ عام شہری بھی شریک تھے۔ عشق رسول سے سرشار شرکا پُر جوش انداز سے ’’نعرۂ تکبیر اللہ اکبر‘‘۔ ’’نعرہ رسالت، یا رسول اللہ‘‘۔ ’’غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے‘‘۔ ’’آسیہ ملعونہ کو پھانسی دو‘‘ اور ’’گو عمران گو‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ شرکا کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ نورانی کباب ہائوس سے خداداد کالونی تک تقریباً دو کلومیٹر ایریا میں شاہراہ قائدین کے دونوں ٹریک اور اطراف کی سڑکیں لوگوں سے بھری ہوئی تھیں۔ متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں کے 3 ہزار سے زائد رضاکار سیکورٹی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ جبکہ اطراف میں رینجرز اور پولیس کی بھی بھاری نفری موجود تھی۔
واضح رہے کہ متحدہ مجلس عمل کی جانب سے چار روز قبل عالمی دباؤ پر آسیہ ملعونہ کی رہائی کیخلاف کراچی میں ملین مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے شہر بھر میں بینرز لگائے گئے تھے اور یہ پروگرام ترتیب دیا گیا تھا کہ شاہراہ قائدین پر نورانی کباب چورنگی پر اسٹیج بنایا جائے گا اور نمائش چورنگی پر واقع عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر کے سامنے ریلیاں جمع ہوں گی۔ جبکہ گاڑیوں کی پارکنگ باغ جناح گرائونڈ میں ہوگی۔ تاہم آسیہ ملعونہ کی جیل سے رہائی اور اس کو بیرون ملک بھجوانے کی خبریں آنے کے بعد بڑی تعداد میں کراچی کے عام شہری بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پہنچ گئے، جس کی وجہ سے نمائش چورنگی اور بعد میں شاہراہ قائدین پر جگہ کم پڑگئی تھی۔ متحدہ مجلس عمل سندھ کے مرکزی قائدین کی ہدایت پر سندھ کے شہروں سے رہنمائوں اور کارکنوں کی آمد جمعرات کی دوپہر سے شروع ہوگئی تھی۔ جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے ریلیوں کا سلسلہ نماز ظہر کے بعد شروع ہوا۔ نورانی کباب ہائوس چوک پر کنٹینرز رکھ کر اسٹیج بنایا گیا تھا اور خداداد کالونی تک سڑک پر دریاں بچھائی گئی تھیں۔ دور تک کھمبوں پر لاؤڈ اسپیکر لگائے گئے تھے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رضاکار خاکی وردی میں ملبوس نظر آئے، جو سیکورٹی کے معاملات دیکھ رہے تھے۔ جبکہ پولیس اور رینجرز پنڈال کے اطراف تعینات تھی۔ بیرون شہر سے آنے والے قافلے نمائش چورنگی پر جمع ہوتے رہے۔ جبکہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے کراچی سے تعلق رکھنے والے کارکن اور رہنما پروگرام کے وقت کے مطابق آنا شروع ہوئے۔ نمائش چونگی سے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے علمائے کرام کے قیادت میں بڑی ریلی پنڈال میں پہنچی۔ جلسہ گاہ کے اطراف بینرز لگائے گئے تھے، جن پر ’’آسیہ ملعونہ کو پھانسی دو، ممتاز قادری کو پھانسی اور آسیہ مسیح کو آزادی نامنظور۔ عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں‘‘ سمیت مختلف نعرے اور مطالبات درج تھے۔ پنڈال میں ’’گو عمران گو‘‘ کے نعرے بھی لگتے رہے۔ شرکا نے پلے کارڈ اور بینرز بھی اٹھائے ہوئے تھے، جن پر تحریر تھا کہ ’’ملعونہ آسیہ کے خلاف اوپن ٹرائل کیا جائے، صرف نظرثانی قابل قبول نہیں ہے‘‘۔ ’’گستاخ رسول کی ایک ہی سزا، سر تن سے جدا‘‘۔ ’’عدالتی فیصلہ بیرونی دباؤ پر کیا گیا‘‘۔ ’’گستاخوں کو سزا دلوائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘۔ تین بجے سہ پہر جلسے کے آغاز سے اختتام تک شرکا کی آمد کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
جلسے کے باقاعدہ آغاز کے بعد متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ علامہ غلام محمد ترابی نے کہا کہ دشمنان مصطفیٰ مردہ باد، ناموس رسالت پر کوئی سودا بازی نہیں کریں گے۔ تپتی دھوپ میں عاشقان رسول کی بڑی تعداد نے ملین مارچ میں شرکت کرکے ثابت کردیا کہ شان رسالت کے خلاف بولنے والوں سے حساب لینے کا وقت آگیا ہے۔ کراچی کے عوام بیدار ہیں اور دینی جماعتوں کی پر کال پر گھروں سے نکل آئے ہیں۔ علامہ محمد غوث نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب رسول کریمؐ کی حرمت پر کوئی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔ کہا تھا کہ ممتاز قادری کو پھانسی نہ دو۔ ورنہ ملک سے نہ جانے کتنے ممتاز قادری نکلیں گے۔ اب گھر گھر سے ممتاز قادری نکل رہا ہے۔ سنبھال سکتے ہو تو سنبھال لو۔ جعلی حکمرانوں اور گستاخوں کی سرپرستی کرنے والو، سن لو کہ اب یہ معاملہ تھمے گا نہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ عاشقان رسول کے اس مجمع نے اسلام آباد تک جعلی حکمرانوں کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اب مسلمانوں کی یہ تحریک آگے بڑھے گی۔ مولانا اشرف قریشی کا کہنا تھا کہ آسیہ مسیح کی رہائی کیخلاف پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ یہ ہماری عدالت کا فیصلہ نہیں، بلکہ مغرب کا فیصلہ ہے۔ ہمارے پاس تو صرف ایک فیصلہ ہے کہ گستاخ رسول کی ایک سزا، سر تن سے جدا۔ قاری محمد عثمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختصر وقت میں ملین مارچ کے اعلان کے باوجود عاشقان رسول کی بڑی تعداد میں آمد نے ثابت کردیا کہ انہیں آسیہ ملعونہ کی رہائی منظور نہیں ہے۔ جب موجود حکمرانوں نے 126 روز تک دھرنا دیا تھا تو بڑے دعوے کئے گئے تھے۔ لیکن حکومت میں آتے ہی بیرونی دباؤ پر آسیہ کو رہا کردیا۔ پاکستان کے 22 کروڑ مسلمان آسیہ ملعونہ کو بیرون ملک بھجوانے والے حکمرانوں کے گریبان پکڑیں گے۔ پونے 5 بجے مولانا فضل الرحمن کی آمد پر کارکنوں نے پرجوش انداز سے نعرے لگاکر ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں متحدہ مجلس عمل کے دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ کراچی سے ایم ایم اے کے واحد رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید کا کہنا تھا کہ آسیہ ملعونہ کے معاملے پر دینی جماعتیں سیاست نہیں کررہیں، بلکہ گستاخ رسول کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی ہیں۔ محمد حسین محنتی نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے عدالتوں پر دباؤ ڈالا گیا، جس کے بعد یہ غلط فیصلہ کیا گیا۔ ممتاز قادری کو پھانسی دیکر بیرونی آقاؤں کو خوش کیا گیا۔ اب آسیہ کو رہائی دیکر بھی بیرونی آقاؤں کو راضی کیا جارہا ہے۔ تاہم آسیہ کو پھانسی دلوانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ جبکہ علامہ ناظر حسین کا کہنا تھا کہ ملک کو ریاست مدینہ بنانے کا اعلان کرنے والے نے پہلا تحفہ آسیہ کو رہا کرکے دیا ہے۔ چیف جسٹس اس کیس پر نظرثانی کریں۔ ورنہ یہ ٹرمپ کا دیا گیا فیصلہ سمجھاجائے گا۔ صاحبزادہ اویس نورانی کی آمد پر پنڈال نعروں سے گونج اٹھا۔ اس موقع پر ’’گو عمران گو‘‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔ اویس نورانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان جعلی وزیراعظم ہیں، کیونکہ وہ مینڈیٹ چرا کر آئے ہیں۔ ہم ان کو پیغام دے رہے ہیں کہ جس نے بھی مغرب کی دلالی کی، اس کا منہ کالا ہوا۔ آسیہ کیس کے فیصلے پر نظرثانی کرو اور اس کو پھانسی دو۔ ورنہ احتجاج کا سلسلہ تمہارے کنٹرول سے باہر ہوگا۔ علامہ شبیر مسوئی کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرانے کی کوشش کرنے والے حکمرانوں باز آجاؤ۔ اس دور حکومت میں آئین اور دستور میں ترامیم کرکے قادیانیوں کو فائدہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آسیہ مسیح کی رہائی کا غلط فیصلہ دیکر سپریم کورٹ انصاف کا قتل کرچکی ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے آخر میں خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قائدین کے ڈیڑھ کلو میٹر ایریا میں تمام سڑکیں شرکا سے بھرچکی ہیں۔ ہمیں چھوٹی جماعت بولنے والے دیکھ لیں۔ آسیہ کی جیل سے رہائی اور بیرون ملک بھجوانے کی اطلاعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکمرانوں کا کوئی فیصلہ منظور نہیں، یہ سب بیرون ملک کے فیصلے ہیں۔ ممتاز قادری کو پھانسی بیرونی ممالک کے ایما پر دی گئی۔ عدالتوں نے آسیہ مسیح کو بھی بیرونی دباؤ پر رہا کیا۔ بلجیم، ہالینڈ، امریکہ، برطانیہ سب خوش ہیں کہ آسیہ مسیح رہا ہوگئی۔ تاہم عاشقان رسول کسی صورت حکمرانوں کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعوئوں کی قلعی کھل گئی۔ موجودہ حکومت یہودیوں کی ایجنٹ ہے۔ عاشقان رسول ابھی زندہ ہیں۔ توہین رسالتؐ بل میں ترامیم نہیں کرنے دیں گے۔ سر پر کفن پر باندھ کر حکمرانوں کے خلاف نکل پڑے ہیں۔ 15 نومبر کو لاہور میں ملین مارچ کریں گے۔ جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد ایم ایم اے کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج ہوگا اور 25 نومبر کو سکھر میں بڑا احتجاجی جلسہ اور ختم نبوت کانفرنس بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ مولانا فضل الرحمن کے خطاب کے دوران ’’گو عمران گو‘‘ اور ’’چور حکومت نامنظور‘‘ کے نعرے لگتے رہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More