آپریشن کا رخ تبدیل- وسیم اخترغصہ اتارنے لگے-خرم شیر
کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کراچی ڈویژن کے صد ر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کسی اور سمت جا رہا ہے۔فی دکان کم از کم پچاس ہزار روپے سے پانچ لاکھ روپے تک نقصان پہنچایا گیا ۔انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آپریشن کا مقصدقبضے ختم کروا کر عوام کو سہولت دینا مقصود تھا ،لیکن میئر کراچی وسیم اختر کوئی ذاتی غصہ اتار رہے ہیں۔ صدر کے علاقے میں ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن میں دکانوں پر لگے ہوئے سائن بورڈز توڑے گئے۔ دکانوں کے شٹر کاٹ کر لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ صدر چلے جائیں تو محسوس ہوگا ،جیسے کوئی جنگ یا بمباری جاری ہے۔ تمام دکانیں توڑدی گئیں، کچھ نہیں چھوڑا گیا۔ میئر کراچی سے میں نے فون پر پوچھا کہ آپ ان دکانداروں سے پچھلے پچیس تیس چالیس برسوں سے سائن بورڈز کاٹیکس لے رہے ہیں۔ مجھے سائز بتایا جائے جس کی حکومت اجازت دیتی ہے، مجھے کوئی جواب نہیں ملا۔ کمشنر کراچی کو فون کیا، وہاں سے بھی جواب نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے حدود سے متجاوز دکانیں اور سائن بورڈز توڑنے کا حکم دیا ہے۔ آپ ہر ایک دکان اور سائن بورڈ توڑ رہے ہیں۔ ان سائن بورڈز کی مد میں آپ نے کروڑوں روپے ٹیکس کی وصولی کی ہے۔ ہم چیف جسٹس صاحب کے حکم میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تاجر برادری ہم سے سوال کر رہی ہے۔ دو دن میں عوام اور تاجر برادری کوکروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا۔ تحریک انصاف مطالبہ کرتی ہے کہ کوئی ناظر مقرر کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کراچی کو سنوارنے کا کہا ہے، بگاڑنے کا نہیں کہا۔ میئر کراچی ہمارے اتحادی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کراچی کو تباہ کردیں۔ ہم اس معاملے کے خلاف سندھ اسمبلی میں بھی آواز اٹھائیں گے۔ دوسری جانب میئر کراچی وسیم اخترکے ترجمان نے خرم شیر کی پریس کانفرنس میں الزامات پر کہا ہے کہ کسی ایک جگہ پر بھی تاجروں سے زیادتی نہیں ہوئی۔ عدالت کے فیصلے کو کوئی دوسرا رنگ دینا غلط ہوگا، اگر کسی کو اس آپریشن پر اعتراض ہے تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے، علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ صدر ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرایہ داروں کے ساتھ معاہدہ اگر تھا تو ختم کردیا ہے ،تاہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرایہ داروں کو کے ایم سی کی دیگر مارکیٹوں میں جگہ مہیا کی جائے گی۔انہوں نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں کہا جو لوگ ایمپریس مارکیٹ کے ساتھ بنی ہوئی دکانوں میں کاروبار کررہے ہیں انہیں چاہئے کہ نقصان سے بچنے کے لئے اپنے سامان کو محفوظ مقام پر منتقل کریں اور دکانیں توڑ نے کے عمل میں رکاوٹ نہ بنیں۔بعد ازاں اجلاس میں کمشنر کراچی افتخار علی شلوانی نے کہا کہ ہم کراچی کو اس کی اصل صورت میں واپس بحال کرنا چاہتے ہیں۔